ملکہ الزبتھ نے تخت کی برابری کے قانون میں دلچسپی نہیں لی، انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
ایک نئی کتاب میں انکشاف ہوا ہے کہ ملکہ الزبتھ دوم نے تخت و تاج کے وراثتی قوانین میں برابری لانے کی تاریخی تبدیلی میں زیادہ دلچسپی نہیں لی۔
برطانوی شاہی امور کے نامہ نگار ویلنٹائن لو کی کتاب ’پاور اینڈ دی پیلس‘ کے مطابق 2013 میں اُس وقت کے وزیرِاعظم ڈیوڈ کیمرون نے فوری طور پر قانون سازی کرتے ہوئے صدیوں پرانی روایت ختم کی، جس کے تحت بیٹے کو بیٹی پر تخت کے لیے فوقیت حاصل تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ملکہ الزبتھ دوم کے زیرِ استعمال گاڑی نیلامی کے لیے پیش، متوقع بولی 50 سے 70 ہزار پاؤنڈ
اس اصلاح کے بعد پہلی مرتبہ طے ہوا کہ بادشاہ یا ملکہ کی سب سے بڑی اولاد، خواہ لڑکا ہو یا لڑکی، تخت کی وارث قرار پائے گی۔ یہ فیصلہ پرنس ولیم اور کیٹ کے پہلے بچے کی پیدائش سے قبل کیا گیا، جو بعد میں پرنس جارج ثابت ہوئے۔
کتاب کے مطابق اگرچہ بکنگھم پیلس نے اس اقدام کی مخالفت نہیں کی، لیکن ملکہ الزبتھ نے خود اس قانون سازی میں زیادہ دلچسپی نہیں دکھائی۔ شاہی ذرائع کا کہنا ہے کہ پیلس کا مؤقف واضح تھا کہ یہ فیصلہ حکومت اور دولتِ مشترکہ کے ممالک کی رضامندی سے ہی ممکن ہے۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی کرنسی کی تاریخ کا اہم باب بند: ملکہ الزبتھ کی تصویر والا آخری سکہ جاری
یاد رہے کہ اس قانون کی بدولت شہزادی شارلٹ آج تخت کے جانشینی میں اپنے بڑے بھائی پرنس جارج کے بعد اور چھوٹے بھائی پرنس لوئس سے آگے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news برطانیہ تخت قانون ملکہ الزیبتھ منتقلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برطانیہ ملکہ الزیبتھ منتقلی
پڑھیں:
لاہور: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کا نئے انوائرمنٹ ایکٹ لانے کا مطالبہ
حسن علی:اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے اسمبلی احاطے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سموگ پر قابو پانے کے لیے نیا انوائرمنٹ ایکٹ ناگزیر ہے، موجودہ قانون کے تحت مؤثر اقدامات ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ ایک اہم مسئلہ ہے اور اپوزیشن شاید ایکٹ کی کمپوزیشن کے معاملے پر اسے عدالت میں لے جا رہی ہے۔
ملک محمد احمد خان نے مطالبہ کیا کہ مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ فراہم کیا جائے، کیونکہ آئینی تحفظ کے بغیر کوئی بھی قانون مؤثر ثابت نہیں ہوسکتا۔
پاکستان سپورٹس بورڈ نے ویٹ لفٹنگ کے کھلاڑیوں و عہدیداروں پر پابندیاں لگادیں
اسپیکر پنجاب اسمبلی کے مطابق پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والی قرارداد متفقہ ہے اور اس پر کسی سیاسی جماعت نے مخالفت نہیں کی۔