واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کی تجارتی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ بھارت پر عائد ٹیرف میں کوئی کمی نہیں کریں گے۔

اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ بھارت طویل عرصے تک امریکا کے ساتھ یکطرفہ تجارت کرتا رہا جس سے امریکی صنعت کاروں کو بھاری نقصان پہنچا۔ ان کے مطابق بھارت نے امریکی مصنوعات پر دنیا کے بلند ترین ٹیکس عائد کیے جس سے کئی کمپنیاں مشکلات میں گھر گئیں۔

امریکی صدر نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ہارلے ڈیوڈسن جیسی موٹرسائیکل ساز کمپنی بھارت میں اپنی مصنوعات فروخت نہیں کر سکتی تھی کیونکہ وہاں 200 فیصد ٹیرف عائد تھا۔ اس صورتحال میں کمپنی کو بھارت میں ہی پلانٹ قائم کرنا پڑا تاکہ ٹیکس سے بچا جا سکے۔

ٹرمپ نے کہا کہ ان کی انتظامیہ کی پالیسیوں کے باعث اب چین، میکسیکو اور کینیڈا سمیت مختلف ممالک کی کار ساز کمپنیاں امریکا میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں، جس سے نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی اور معیشت مستحکم ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے حالیہ پیشکش کہ وہ محصولات کو صفر کرنے کے لیے تیار ہے، بہت تاخیر سے سامنے آئی ہے۔ ٹرمپ کے مطابق یہ اقدام کئی سال پہلے ہونا چاہیے تھا۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کہا کہ

پڑھیں:

ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال

جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں چین اور امریکا کے صدور کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔

چینی میڈیا کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان 6 سال میں دونوں ممالک کے صدور کی پہلی ملاقات ہے، امریکی صدر ٹرمپ کی دوسری مدت میں بھی ان کی شی جن پنگ سے پہلی ملاقات ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کی درخواست پر چینی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کا فون سن لیا

ملاقات کے دوران دونوں سربراہان مملکت نے چین امریکا تعلقات اور مشترکہ تشویش کے امور پر تبادلہ خیال کیا اور تجارت و معیشت اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے، افرادی و ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے اور دوطرفہ تبادلے جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اس ملاقات نے چین امریکا تعلقات کو مستحکم کرنے کا واضح اشارہ دیا ہے۔

ملاقات میں اقتصادی اور تجارتی تعاون اہم موضوع تھا، صدر شی جن پنگ نے نشاندہی کی کہ دونوں ممالک کی مذاکراتی ٹیموں کو اتفاق رائے پر عمل درآمد کرتے ہوئے طویل المدتی باہمی مفادات پر نظر رکھنی چاہیے اور انتقامی اقدامات کے دائرے میں نہیں پھنسنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت کی دنیا میں چین امریکا کو پیچھے چھوڑنے کے قریب پہنچ گیا

ملاقات سے یہ پیغام دیا گیا ہے کہ چین اور امریکا غیر قانونی امیگریشن اور ٹیلی کمیونیکیشن فراڈ، اینٹی منی لانڈرنگ، مصنوعی ذہانت اور متعدی بیماریوں سے نمٹنے جیسے شعبوں میں باہمی فوائد پر مبنی تعاون کر سکتے ہیں۔

چین اور امریکا کا شراکت دار اور دوست ہونا، تاریخی حقائق پر مبنی ہے اور وقت کا تقاضہ بھی ہے ، جب تک فریقین دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر عمل درآمد کرتے رہیں گے چین امریکا تعلقات مستحکم انداز میں آگے بڑھتے رہیں گے ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news امریکا بوسان جنوبی کوریا چین ڈونلڈ ٹرمپ شی جن پنگ

متعلقہ مضامین

  • امریکا: تارکین وطن کے ویزوں کی حد مقرر: ’سفید فاموں کو ترجیح‘
  • ٹیرف مخالف اشتہار پر امریکی صدر سے معافی مانگی ہے: کینیڈین وزیر اعظم
  • متنازع اینٹی ٹیرف اشتہار: کینیڈین وزیراعظم نے صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
  • ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
  • مصری رہنما کی اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید
  • اینٹی ٹیرف اشتہار پر صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی، کینیڈین وزیرِاعظم
  • امریکی سینیٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کے مختلف ممالک پر عائد ٹیرف کو مسترد کردیا
  • امریکی سینیٹ نے مختلف ممالک پر لگایا گیا ٹرمپ ٹیرف مسترد کردیا
  • ایران کا امریکا پر جوہری دوغلا پن کا الزام، ٹرمپ کے جوہری تجربات کے اعلان کی مذمت
  • امریکی صدر نے ولادیمیر پیوٹن کے اتحادی پر عائد پابندیاں ختم کردیں