بھارت پر ٹیرف کم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: ٹرمپ کا مودی سرکار کو سخت پیغام
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کی تجارتی پالیسیوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے واضح کردیا کہ اُن کا بھارت پر عائد ٹیرف کم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ بھارت طویل عرصے تک امریکا کے ساتھ یکطرفہ تجارت کرتا رہا اور امریکی صنعت کاروں کو نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے امریکی مصنوعات پر دنیا کے بلند ترین ٹیکس عائد کیے، جس کی وجہ سے کئی کمپنیاں مشکلات کا شکار ہوئیں۔
ٹرمپ نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ امریکی موٹرسائیکل ساز کمپنی ہارلے ڈیوڈسن بھارت میں اپنی مصنوعات فروخت نہیں کرسکتی تھی کیونکہ بھارت نے 200 فیصد ٹیرف لگا رکھا تھا، جس کی وجہ سے کمپنی کو بھارت میں پلانٹ قائم کرنا پڑا تاکہ وہ ٹیکس سے بچ سکے۔
امریکی صدر نے کہا کہ اب ان کی انتظامیہ کی پالیسیوں کے باعث دنیا بھر سے کمپنیاں امریکا میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں، جن میں چین، میکسیکو اور کینیڈا کی کار ساز کمپنیاں بھی شامل ہیں۔ ان کمپنیوں کی امریکا میں پیداوار سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور امریکی معیشت مضبوط ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے حالیہ پیشکش کہ وہ اپنے محصولات کو صفر کرنے کے لیے تیار ہے، بہت دیر سے آئی ہے۔ یہ پیشکش کئی سال پہلے ہونی چاہیے تھی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
متنازع اینٹی ٹیرف اشتہار: کینیڈین وزیراعظم نے صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک متنازع ’اینٹی ٹیرف اشتہار‘ کے معاملے پر معافی مانگی ہے۔
اس اشتہار میں سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن کو دکھایا گیا تھا اور کارنی کے مطابق انہوں نے اونٹاریو کے وزیراعلیٰ ڈگ فورڈ کو یہ اشتہار نشر نہ کرنے کا مشورہ بھی دیا تھا۔
مزید پڑھیں: ریگن کی اینٹی ٹیرف تقریر والے اشتہار پر برہمی، ٹرمپ نے کینیڈا سے تجارتی مذاکرات منسوخ کر دیے
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اس اشتہار کو ’جعلی اینٹی ٹیرف مہم‘ قرار دیتے ہوئے کینیڈین مصنوعات پر مزید 10 فیصد اضافی ٹیرف لگانے اور تمام تجارتی مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
جنوبی کوریا کے شہر گیونگجو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مارک کارنی نے کہاکہ میں نے امریکی صدر سے معافی مانگی کیونکہ وہ اس اشتہار پر ناراض تھے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ تجارتی مذاکرات اس وقت دوبارہ شروع ہوں گے جب امریکا اس کے لیے تیار ہوگا۔
کارنی کا کہنا تھا کہ انہوں نے اشتہار نشر ہونے سے پہلے ڈگ فورڈ کے ساتھ اس کا جائزہ لیا تھا اور واضح طور پر اسے استعمال نہ کرنے کا کہا تھا۔
واضح رہے کہ یہ اشتہار اونٹاریو کے قدامت پسند وزیرِاعلیٰ ڈگ فورڈ کی جانب سے تیار کرایا گیا تھا جن کا تقابل عموماً ٹرمپ سے کیا جاتا ہے۔ اشتہار میں رونالڈ ریگن کا یہ بیان شامل تھا کہ ٹیرف تجارتی جنگوں اور معاشی تباہی کا سبب بنتے ہیں۔
مزید بات کرتے ہوئے وزیراعظم کارنی نے بتایا کہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ان کی نشست دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک اہم موڑ ثابت ہوئی، جس میں غیر ملکی مداخلت سمیت دیگر حساس امور پر بھی بات ہوئی۔
کینیڈا کا چین کے ساتھ تعلق مغربی دنیا میں سب سے زیادہ تناؤ کا شکار رہا ہے، تاہم ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے لگائے گئے ٹیرف کے بعد دونوں ممالک یکساں دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، حالانکہ شی جن پنگ اور ٹرمپ نے حال ہی میں کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ اسی تناظر میں 2017 کے بعد پہلی بار چین اور کینیڈا کے رہنماؤں نے جمعے کو باضابطہ مذاکرات کیے۔
مارک کارنی نے کہا کہ اب دونوں ممالک کے درمیان مسائل حل کرنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے، اور وہ نئے سال میں صدر شی جن پنگ کی دعوت پر چین کا دورہ کریں گے۔
مزید پڑھیں: امریکا اور کینیڈا کے درمیان تجارتی مذاکرات ’پیچیدہ‘ لیکن کینیڈا خوش ہوگا، صدر ٹرمپ
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی کابینہ اور متعلقہ حکام کو ہدایت دی ہے کہ دونوں ممالک مل کر موجودہ چیلنجز کے حل اور تعاون و ترقی کے نئے مواقع تلاش کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اینٹی ٹیرف اشتہار کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی متنازع معافی مانگ لی وی نیوز