صدر ٹرمپ کا بھارت سے غیرمتوازن تعلقات کا شکوہ کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا اور بھارت کے تعلقات اچھے ہیں لیکن یہ تعلقات کئی سال تک ’یک طرفہ‘ رہے کیونکہ نئی دہلی واشنگٹن پر بھاری محصولات عائد کرتا رہا۔
وائٹ ہاؤس میں منگل کو ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ بھارت پر لگائے گئے بعض ٹیرف ہٹانے پرغورنہیں کررہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا بھارت کشیدگی: نریندر مودی کا 7 برس بعد چین کا دورہ کرنے کا فیصلہ
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے برسوں تک امریکا پر دنیا کے بلند ترین ٹیرف عائد کیے، جس کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت زیادہ نہیں ہو سکی۔
’بھارت اپنے مصنوعات کو بڑی تعداد میں امریکہ بھیجتا رہا، لیکن ہم ان پر ٹیرف نہیں لگاتے تھے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ہماری مقامی مصنوعات متاثر ہوئیں، جبکہ ہم بھارت کو کچھ بھی نہیں بھیج سکتے تھے کیونکہ وہ ہم سے 100 فیصد ٹیرف وصول کرتا تھا۔‘
مزید پڑھیں:بھارت کی دوہری پالیسی مہنگی پڑ گئی، امریکا نے 50 فیصد تک ٹیکس لگا دیا
صدر ٹرمپ نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ہارلے ڈیوڈسن موٹر سائیکلیں بھارت میں فروخت نہیں ہو سکیں کیونکہ وہاں 200 فیصد ٹیرف تھا۔ ’اس صورتحال میں ہارلے ڈیوڈسن نے بھارت جا کر فیکٹری قائم کر لی تاکہ ٹیرف سے بچ سکے۔‘
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کی حکومت کے آنے کے بعد امریکا نے اس یک طرفہ تعلق کو تبدیل کیا اور اب بھارت کے ساتھ تعلقات زیادہ متوازن بنائے جا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا بھارت تجارت ٹیرف ڈونلڈ ٹرمپ صدر ٹرمپ ہارلے ڈیوڈسن وائٹ ہاؤس یک طرفہ تعلق.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا بھارت ٹیرف ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس یک طرفہ تعلق
پڑھیں:
امریکی سینیٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کے مختلف ممالک پر عائد ٹیرف کو مسترد کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی سینیٹ نے ایک علامتی مگر اہم اقدام اٹھاتے ہوئے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے مختلف ممالک پر عائد کردہ ٹیرف پالیسیوں کو مسترد کردیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سینیٹ نے ایک قرارداد منظور کی ہے جس کا مقصد ٹرمپ دور میں استعمال کی گئی ایمرجنسی اختیارات کو ختم کرنا ہے، جن کے تحت انہوں نے کئی ممالک پر اضافی ٹیرف عائد کیے تھے۔ یہ قرارداد علامتی نوعیت کی ہے اور اس پر عمل درآمد قانونی طور پر لازم نہیں۔
ووٹنگ کے دوران تمام ڈیموکریٹس نے ٹرمپ پالیسیوں کے خلاف ووٹ دیا، جبکہ ری پبلکن پارٹی کے چار اراکین نے بھی اپنی ہی پارٹی کے سابق صدر کی مخالفت کی۔ اس طرح قرارداد 47 کے مقابلے میں 51 ووٹوں سے منظور ہوئی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی سینیٹ نے ٹرمپ کے اُن فیصلوں کے خلاف ووٹ دیا تھا جن کے تحت انہوں نے برازیل پر 50 فیصد اور کینیڈا پر 35 فیصد درآمدی ٹیرف عائد کیا تھا، جس سے عالمی تجارتی تعلقات میں کشیدگی بڑھ گئی تھی۔