مانچسٹر پولیس نے کرکٹر حیدر علی کے خلاف ریپ کیس ناکافی شواہد پر خارج کردیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
مانچسٹر پولیس نے پاکستانی کرکٹر حیدر علی کے خلاف مبینہ ریپ کیس ختم کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ناکافی شواہد کے باعث کیس کو مزید آگے نہیں بڑھایا جا سکا۔ کرکٹر کو الزام سے بری کیے جانے کے بعد ان کا پاسپورٹ بھی اب واپس کردیا جائےگا۔
برطانوی پولیس کی جانب سے پاکستانی کرکٹر حیدر علی پر بنایا گیا مقدمہ خارج#haiderali pic.
— Soban Iftikhar Raja (@soban_iftikhar1) September 3, 2025
کیس کے اختتام کے بعد حیدر علی اب برطانیہ میں آزادانہ طور پر آ جا سکیں گے۔ حکام کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے لیے اضافی وقت ضرور لیا گیا، تاہم حیدر علی کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں ہو سکا۔
یاد رہے کہ انہیں ایک لڑکی کی جانب سے ریپ کے الزام کے تقریباً 2 ہفتے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔
مانچسٹر پولیس نے بتایا کہ 4 اگست کو جنسی زیادتی کی شکایت درج کروائی گئی تھی، جس کے مطابق یہ واقعہ 23 جولائی کو مانچسٹر کی حدود میں پیش آیا تھا۔ پولیس نے الزام کی بنیاد پر 24 سالہ نوجوان کو گرفتار کیا اور بعد ازاں تحقیقات مکمل ہونے تک ضمانت پر رہا کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: قومی کرکٹر حیدر علی مانچسٹر میں گرفتاری کے بعد ضمانت پر رہا
یہ معاملہ پاکستان شاہینز کرکٹ ٹیم کے حالیہ دورہ انگلینڈ کے دوران سامنے آیا تھا۔ اس دوران پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے بھی حیدر علی کو معطل کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مانچسٹر پولیس کے ایک کرمنل کیس میں شامل تفتیش ہیں، اس لیے انہیں معطلی کا سامنا کرنا پڑا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews حیدر علی ریپ کیس خارج قومی کرکٹر مانچسٹر پولیس وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: حیدر علی ریپ کیس خارج قومی کرکٹر مانچسٹر پولیس وی نیوز کرکٹر حیدر علی مانچسٹر پولیس پولیس نے
پڑھیں:
ٹرمپ کے قریبی ساتھی چارلی کرک کا قتل: منصوبہ بندی کے شواہد سامنے آگئے
امریکا میں ایف بی آئی ڈائریکٹر کاش پٹیل نے انکشاف کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور قدامت پسند تنظیم ’ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے‘ کے سی ای او چارلی کرک کو قتل کرنے والا ملزم ٹیلر رابنسن پہلے سے منصوبہ بندی کرچکا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملزم نے فائرنگ سے قبل ایک ٹیکسٹ میسج بھیجا اور ایک تحریری نوٹ میں لکھا کہ اسے چارلی کرک کو ختم کرنے کا موقع ملا ہے۔ یہ نوٹ بعد میں ضائع کر دیا گیا لیکن تفتیش کاروں نے اس کے مندرجات کے شواہد حاصل کر لیے ہیں۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ملزم نے سوشل پلیٹ فارم ڈسکارڈ پر اپنے دوستوں کو پیغام بھیجا تھا جس میں اس نے جرم کا اشارہ دیا۔ یہ پیغام اس کی گرفتاری سے کچھ دیر قبل بھیجا گیا تھا۔
خیال رہے کہ 11 ستمبر کو یوٹا ویلی یونیورسٹی میں ایک تقریب کے دوران چارلی کرک کو گولی مار کر قتل کیا گیا تھا۔ ملزم ٹیلر رابنسن کے خلاف فرد جرم جلد عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
تفتیشی حکام کے مطابق ملزم کا ڈی این اے اس رائفل اور دیگر سامان سے ملا ہے جس سے قتل کیا گیا تھا۔ یہ شواہد کیس میں مزید پیش رفت کا باعث بن سکتے ہیں۔