کراچی سے حیدر آباد اور حیدر آباد سے سکھر موٹر وے پر کام کب شروع ہو رہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
حیدرآباد سکھر موٹر وے (M-6) پاکستان کے جنوبی اور شمالی علاقوں کو جوڑنے والی اہم شاہراہ ہے، جو کراچی سے پشاور تک کے موٹر وے نیٹ ورک کا آخری غیر مکمل حصہ ہے، یہ منصوبہ سندھ کے مختلف اضلاع سے گزرتا ہے اور اس کی تکمیل سے علاقائی ترقی اور اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ متوقع ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سے وفاقی وزیرمواصلات علیم خان کی وفد کے ہمراہ ملاقات، ترجمان وزیر اعلی سندھ کے مطابق، سیکریٹری مواصلات علی شیر اور چیئرمین نیشنل ہائی وےشہریار سلطان، صوبائی وزراء شرجیل میمن، ناصر شاہ، علی حسن زرداری سمیت دیگر موجود تھے۔
ملاقات میں ایم -6 موٹروے کی تعمیر اور ایم-10 سے متعلق بات چیت کی گئی ہے، وزیر اعلی سندھ کے مطابق حیدرآبادسکھر ایم6موٹروےکوکافی عرصے سے نظر انداز کیا جارہاہے، اب وفاقی حکومت ایم-6 حیدرآباد-سکھر سیکشن کی منظوری دی ہے، ایم-6 موٹروے منظور کرنے پر ہم وفاقی حکومت کے شکر گزار ہیں۔
مزید پڑھیں: لاہور اسلام آباد موٹر وے پر سفر کرنے والوں کے لیے بُری خبر، ٹول ٹیکس میں پھر اضافہ
وفاقی وزیرعلیم خان کا کہنا تھا کہ ایم-6 موٹروےسیکشن 363 بلین روپے کی لاگت سے تعمیر ہورہا ہے، نیشنل ہائی وے اتھارٹی حیدرآبادسکھر موٹروے کی تعمیر کرے گی، ایم-6 موٹر وے کو 4 سیکشنز میں تقسیم کیا گیا ہے، ایم-6 پر جلد کام شروع کیا جائےتاکہ عوام اور پورٹ کو ٹریفک کو سہولت ہو۔
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق ملاقات میں کراچی تا حیدرآباد ایم 10 موٹروے پر بھی گفتگو کی، ایم 10 کراچی تا حیدرآباد نئے موٹروے کا منصوبہ ہے، کراچی تا حیدرآباد نیا موٹروے 168 کلومیٹر طویل ہوگا، نیا ایم 10موٹروے 6 رویہ اور 10 انٹرچینج پر مشتمل ہوگا، کراچی تا حیدرآباد نئے موٹروے کے سروے کا کام شروع ہوچکا ہے۔
بات کی جائے حیدر آباد سکھر موٹروے کی تو اسکی کل لمبائی 306 کلومیٹر ہے جو 6 لینز پر مشتمل 2 طرفہ موٹر وے ہوگا، یہ موٹر وے جامشورو، حیدرآباد، مٹیاری، ٹنڈو آدم، شہدادپور، نوابشاہ، نوشہرو فیروز، خیرپور اور سکھر سے گزرے گا۔
مزید پڑھیں: سکھر- حیدر آباد موٹر وے میں ایسا کیا ہے کہ یہ 12 سال میں مکمل نہیں ہوا؟
حیدر آباد سکھر موٹر وے میں 15 انٹرچینجز، 82 کینال پل، 1 انڈس دریا پر بڑا پل، 6 فلائی اوورز، 19 انڈرپاسز، 10 سروس ایریاز، 12 ریسٹ ایریاز کے علاوہ اور جدید ٹریفک مینجمنٹ سسٹم بھی شامل ہوگا۔
حیدر آباد سکھر موٹروے کا ابتدائی تخمینہ جو 2022 میں لگایا گیا تھا وہ تقریباً 308.
منصوبے کی مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ورلڈ بینک، قطر، آذربائیجان اور ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک جیسے اداروں سے سرمایہ کاری کے لیے رابطہ کیا گیا ہے، متوقع تکمیل کا وقت 30 ماہ بتایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں دھند کا اندھا دھند راج، کون سی موٹر وے کہاں سے بند ہے؟
6 موٹر وے کا آغاز جامشورو میں M-9 موٹر وے سے ہوگا اور یہ N-55 انڈس ہائی وے اور N-5 نیشنل ہائی وے سے منسلک ہوگا۔ یہ موٹر وے مٹیاری، ٹنڈو آدم، شہدادپور، نوابشاہ، خیرپور، اور آخر میں روہڑی (سکھر) تک جائے گا۔
M-6 موٹر وے کی تکمیل سے کراچی سے پشاور تک کا موٹر وے نیٹ ورک مکمل ہوگا، جو ملک کی اقتصادی ترقی، تجارتی سرگرمیوں، اور علاقائی رابطوں میں اہم کردار ادا کرے گا۔
یہ منصوبہ چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کا بھی حصہ ہے، جو بین الاقوامی تجارتی راستوں کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
معاشی ماہر و تجزیہ کار تنویر ملک نے اس منصوبے کے حوالے سے وی نیوز کو بتایا کہ سکھر حیدر آباد موٹر وے سی پیک کا ایسٹرن پارٹ ہے، جس کے تحت چین کو کراچی پورٹ سے جوڑا جائے گا۔ جس میں تھاکوٹ، خنجراب، برہان، لاہور، ملتان، سکھر، حیدرآباد اور پھر کراچی شامل تھا۔
مزید پڑھیں: مظاہرین موٹر وے پر پہنچ گئے،وزیراعلیٰ کے پی کہاں ہیں؟
ایک روٹ بلوچستان اور گوادر کا تھا اور ایک رتوڈیرو، لاڑکانہ خضدار اور ڈی جی خان اور ڈی آئی خان کے روٹ کا حصہ بننا تھا۔
تنویر ملک کا کہنا ہے کہ سی پیک کو 12 سال ہو چکے ہیں، جس کے تحت ملتان سکھر تک تو بن چکا لیکن یہ والا پراجیکٹ سکھر سے حیدر آباد تک کا منصوبہ مکمل اس لیے نہیں ہوسکا۔
تنویر ملک کے مطابق اس کا سب سے پہلا مرحلہ زمین لینے کا تھا، جس کو خریدتے وقت یہ مسلئہ سامنے آیا کہ متعلقہ زمین لوگ بہت مہنگے داموں بیچ رہے ہیں جس کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔
تنویر ملک کا کہنا ہے کہ اب پھر سے شور ہو رہا ہے کہ اس روٹ کو بنایا جائے تا کہ سی پیک کے نامکمل حصہ کو مکمل کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: لاہور جلسہ: خیبرپختونخوا سے قافلے علی امین گنڈاپور کی قیادت میں ایم ون موٹر وے سے روانہ ہوں گے
ان کا کہنا ہے کہ یہ کئی سو ارب کا پراجیکٹ ہے اس بجٹ میں وفاقی حکومت نے 100 ارب روپے رکھے ہیں تو یہ رقم مناسب اس لیے ہے کہ اس پراجیکٹ کو ایک سال میں نہیں بننا۔
اس پراجیکٹ میں چین کی فنڈنگ لانے کی کوشش کی گئی، لیکن چائنیز اب انفراسٹرکچر پراجیکٹس میں دلچسپی نہیں رکھتے، تو اب اس کو حکومت پاکستان کو خود اپنے وسائل سے بنانا پڑے گا۔
تنویر ملک کا کہنا ہے کہ جہاں تک سندھ کے اعتراضات کا معاملہ ہے تو کچھ حد تک ان کے اعتراضات درست بھی ہیں، کیوں کہ پورے پاکستان میں موٹرویز کا جال بچھا دیا گیا ہے، لیکن صرف یہ ایک ٹکڑا رہ گیا ہے، ایسا ہی اگر کراچی حیدر آباد کو دیکھا جائے تو وہ بھی ایکسپریس وے ہے، موٹروے وہ بھی نہیں ہے، کیوں کہ موٹروے کا جو اسٹرکچر ہوتا ہے وہ کراچی حیدرآباد روٹ کا نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کا کراچی سے سکھر موٹروے کی تعمیر رواں برس شروع کرنے کا فیصلہ
اب مسئلہ یہ ہے کہ پراجیکٹس کی الوکیشن تو ہوجاتی ہے پر فنڈز کی پاکستان میں یوٹیلائزیشن نہیں ہو پاتی، اگر اس وقت وفاقی حکومت اس پراجیکٹ پر تیزی سے کام کا آغاز کر دے تو سندھ حکومت کے اعتراضات کو دور کیا جا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
حیدر آباد سے سکھر کراچی سے حیدر آباد موٹر وےذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: حیدر آباد سے سکھر کراچی سے حیدر آباد موٹر وے کراچی تا حیدرا باد آباد سکھر موٹر کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت سکھر موٹروے باد موٹر وے مزید پڑھیں تنویر ملک موٹروے کی کراچی سے کے مطابق سندھ کے ہائی وے گیا ہے کے لیے
پڑھیں:
جماعت اسلامی کے تحت کراچی چلڈرن غزہ مارچ کل ہوگا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-01-18
کراچی(اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی کے تحت کل بروز جمعرات 18ستمبر کو صبح 10بجے شاہراہ قائدین پر اسرائیل کی جارحیت و دہشت گردی کے خلاف اور اہل غزہ بالخصوص معصوم فلسطینی بچوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ’’ کراچی چلڈرن غزہ مارچ ‘‘ کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئی ہیں ۔ تمام اضلاع میں ہر سطح کے ذمے داران نجی و سرکاری اسکولوں میں رابطے کر رہے ہیں ۔ اسکولوں کے منتظمین اور پرنسپل حضرات سے ملاقاتیں کی جارہی ہیں اورا ن کو امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی جانب سے دعوت نامہ پیش کیا جا رہا ہے ۔ اسکولوں کی جانب سے ’’ کراچی چلڈرن غزہ مارچ ‘‘ کا بھر پور خیر مقدم اور یقین دہانی کرائی جارہی ہے کہ اسکولوں کے طلبہ اپنے اساتذہ کے ہمراہ بڑی تعداد میں شریک ہوں گے ۔ جماعت اسلامی کی جانب سے ’’ کراچی چلڈرن غزہ مارچ ‘‘ کے لیے بڑے پیمانے پر تیاریاں و انتظامات کیے جا رہے ہیں ، مارچ میں شہر بھر سے ہزاروں کی تعداد میں طلبہ و طالبات شریک ہوں گی ۔ علاوہ ازیں مختلف اسکولوں کی جانب سے بھی بچوں کو مارچ میں شرکت کے لیے تیار کیا جا رہا ہے اور اس حوالے سے اسکولوں کی اسمبلیوں میں بھی اساتذہ کرام کی جانب سے آگاہ کیا جا رہا ہے ،بچوں میں زبردست جوش و خروش موجود ہے اور کراچی کے بچے فلسطینی بچوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مارچ میں شرکت کے لیے آمادہ اور تیار ہیں ۔ دریں اثنا جماعت اسلامی کراچی کے سیکرٹری توفیق الدین صدیقی نے ’’ کراچی چلڈرن غزہ مارچ ‘‘ کے منتظمین اور مختلف کمیٹیوں کے ذمے داران کو ہدایت کی ہے کہ مارچ میں کراچی کے ہزاروں بچوں کی شرکت کے پیش نظر اور مارچ کو بھر پور اور کامیاب بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر انتظامات اور تیاریاں کی جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ حماس اور فلسطین کے مسلمانوں کی جدو جہد اور قربانیاں مسجد اقصیٰ کی آزادی اور تحفظ کے لیے ہے ۔ 23ماہ سے غزہ لہو لہو ہے ، 65ہزار سے زاید فلسطینی شہید ، 22ہزار سے زاید معصوم بچے شہید ، مساجد ، اسپتال ، اسکول ، پناہ گزین کیمپ ‘ سب پر حملے ، عورتیں ، بوڑھے اور بچے ظلم کا نشانہ ، امریکی سرپرستی میں اسرائیل کی درندگی جاری ہے ، اسرائیل اسکولوں ، اسپتالوں اور رہائشی علاقوں میں بمباری کر رہا ہے اور امریکا ، برطانیہ سمیت دیگر مغربی ممالک اس کی حمایت کررہے ہیں ۔ عالم اسلام کے حکمران بھی عملاً کچھ کرنے پر تیار نہیں ہیں لیکن عوام فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ ہیں اور ان کے لیے ہر طرح کی قربانی دینے کو تیار ہیں ۔ کراچی کے بچے کل 18ستمبرکو ’’ کراچی چلڈرن غزہ مارچ ‘‘میں ہزاروں کی تعداد میں شریک ہو کر فلسطینی بچوں سے اظہار یکجہتی کریں گے ۔