وفاقی حکومت کا کراچی اور حیدرآباد کے درمیان نئی موٹروے بنانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
وفاقی حکومت کا کراچی اور حیدرآباد کے درمیان نئی موٹروے بنانے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 3 September, 2025 سب نیوز
کراچی (سب نیوز)وفاقی حکومت نے کراچی اور حیدرآباد کے درمیان نئی موٹروے بنانے کا فیصلہ کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیراعلی سندھ سے وفاقی وزیر برائے مواصلات علیم خان نے اپنے وفد کے ہمراہ ملاقات کی۔اس دوران ایم6موٹروے کی تعمیر اور ایم10 پر بات چیت کی گئی اور حیدرآباد،سکھر موٹروے پر کام جلد شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا۔شرکا کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایم-10 کراچی سے حیدرآباد نئے موٹروے کا منصوبہ ہے جو 168 کلومیٹر طویل ہوگا، نیا ایم-10 موٹروے 10 انٹرچینج پر مشتمل ہوگا جب کہ ایم-10 موٹروے کے 2 حصے ہوں گے، کراچی سے حیدرآباد نئے موٹروے کے سروے کا کام شروع ہوچکا ہے۔
اس موقع پر سیکریٹری مواصلات علی شیر اور چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی صاحبزادہ شہریار سلطان شریک تھے۔صوبائی وزرا شرجیل انعام میمن، ناصر حسین شاہ، علی حسن زرداری جب کہ چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حیدرآباد-سکھر ایم-6 موٹر وے کافی عرصے سے نظرانداز کیا جارہا ہے، اب وفاقی حکومت نے اس سیکشن کی منظوری دی ہے جس پر جس پر وفاقی حکومت کے شکرگزار ہیں، منصوبے پر کام جلد شروع کیا جائے تاکہ عوام اور پورٹ ٹریفک کو سہولت ہو۔
وفاقی وزیر علیم خان نے کہا کہ ایم-6 موٹروے حیدرآباد-سکھر سیکشن 363 بلین روپے کی لاگت سے تعمیر ہورہا ہے اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی اس موٹروے کی تعمیر کرے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ایم-6 موٹروے کو 4 سیکشنز میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں نوشہرو فیروز سے رانی پور، رانی پور سے سکھر، حیدرآباد سے ٹنڈو آدم اور ٹنڈو آدم سے نواب شاہ شامل ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرڈی پی ورلڈ انٹرنیشنل لیگ ٹی 20 سیزن 4 کا آغاز 2 دسمبر سے ہوگا، شیڈول جاری اگلے 24سے 48گھنٹوں میں مزید بارش، این ڈی ایم اے نے خبردار کردیا لکی مروت میں خفیہ اطلاع پر آپریشن کے دوران دہشت گرد کمانڈر مارا گیا چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس، پنڈوریاں ،ہمک اور ملپور میں نئے قبرستانوں کیلئے ایک ہزار کنال سے زائد اراضی مختص سیلاب متاثرین کی امداد اجتماعی کام، نمبر بنانے کی ضرورت نہیں، چیئرمین سینیٹ وزیراعظم کی چیئرمین این ڈی ایم اے کو ریسکیو اور امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت عمران خان کی بہن علیمہ خان کے بیٹے کی درخواست ضمانت میں بڑی پیشرفت، فیصلہ محفوظCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اور حیدرآباد وفاقی حکومت
پڑھیں:
کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف
ڈیفنس خیابان بخاری میں گشت پر مامور گزری تھانے کی پولیس موبائل پر اندھا دھند فائرنگ کے واقعے اور دیگر پولیس پر حملوں کے حوالے سے جاری تفیتیش میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گزری تھانے کی پولیس موبائل کو فائرنگ کا نشانہ بنائے جانے کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے نائن ایم ایم پستول کی گولیوں کے خول کا مینیوول فرانزک مکمل کرلیا گیا جس میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیس موبائل پر حملے میں استعمال کیے جانے والا اسلحہ شہر کے دیگر علاقوں میں پولیس پر حملوں کی متعدد وارداتوں میں سے میچ کر گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات کی تصدیق کے بعد شبہ ہے کہ پولیس پر حملوں میں ایک ہی گروپ کے ملوث ہوسکتا ہے جو شہر میں ہی مختلف وارداتوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس پر حملوں کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے گولیوں کے خولز کی مدد سے ان وارداتوں کا ڈیٹا مرتب کیا جا رہا ہے جس میں ایک ہی طرح کا اسلحہ استعمال کیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پولیس پر حملوں کے یہ واقعات گزشتہ ڈھائی سے تین ماہ کے دوران پیش آئے اور قوی شبہ ہے کہ دہشت گردوں کے سلیپر سیل متحرک ہوئے ہیں جن کا سراغ لگانے کے لیے پولیس ، کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گولیوں کے میچ کرنے والے خولز شہر میں پولیس پر حملوں کے دوران ساؤتھ زون کے علاقے مائی کلاچی روڈ پر ٹریفک پولیس چوکی میں اہلکار زین، ویسٹ زون کے علاقے منگھوپیر میں پولیس اہلکار عمران ، ایسٹ زون کے علاقے بن قاسم ملیر میں پولیس اہلکار میتھرو جبکہ چند روز قبل شاہ لطیف ٹاؤن میں ہیڈ کانسٹیبل عبدالکریم کی ٹارگٹ کلنگ سے میچ کرگئے ہیں۔
ایسٹ زون کے ڈسٹرکٹ کورنگی میں قیوم آباد میں ساجد زمان پولیس چوکی پر اندھا دھند فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار زخمی جبکہ ایک شہری جاں بحق بھی ہوا تھا، اس کے علاوہ ڈیفنس فیز ون میں موٹر سائیکل سوار ملزمان نے پولیس اہلکار ثاقب کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر زخمی کیا تھا جبکہ 2 روز قبل اتوار کی شب ساؤتھ زون کے علاقے ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں گزری تھانے کی پولیس موبائل کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔
ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کی جانب سے علاقے میں سیکیورٹی کے فل پروف اقدامات کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا گیا تھا تاہم خوش قسمتی سے موبائل میں سوار ڈرائیور اور اہلکار محفوظ رہے جبکہ اس حملے کے چند گھنٹوں کے بعد ساحل تھانے کی حدود میں سی ویو دو دریا کے قریب موبائل گشت پر مامور کار میں سوار ایک پولیس اہلکار کو مشکوک کار سوار ملزمان اغوا کر کے فرار ہوگئے تھے۔
ملزمان کی جانب سے پولیس موبائل کار پر فائرنگ بھی کی گئی تھی جس میں 2 خول نائن ایم ایم اور 4 خول 30 بور پستول کے ملے تھے تاہم مغوی اہلکار کو ملزمان نے لوٹ مار کے بعد سپرہائی وے پر اتار دیا جو ساحل تھانے پہنچنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔
اتوار کی شب پولیس پر کیے گئے ان 2 پے در پے حملوں اور اہلکار کے اغوا نے ساؤتھ زون کے افسران کی کارکردگی اور سیکیورٹی اقدامات پر سوال بھی اٹھا دیئے ہیں۔