انڈونیشیا: خواتین کا جھاڑو اٹھا کر حکومت کے خلاف انوکھا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
انڈونیشیا کی دارالحکومت جكارتہ میں سینکڑوں خواتین نے حکومت کے عہدے داروں کی مراعات اور پولیس کے زیادتی کے خلاف احتجاج کیا، جس دوران انہوں نے جھاڑو اٹھا کر اصلاحات کے لیے مطالبات کا اظہار کیا۔ احتجاج کے منتظمین کے مطابق جھاڑو ریاستی بدعنوانی اور سیکیورٹی فورسز کے ظلم کو صاف کرنے کی علامت ہے۔
مزید پڑھیں: انڈونیشیا میں 6.
احتجاج پچھلے ہفتے سے طلبا، کارکنان اور حقوق کے گروپوں کی جانب سے شروع ہوئے اور ملک گیر سطح تک پھیل گئے، جس دوران پولیس کی کارروائی میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہوئے۔ طلبا اور شہری حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ گرفتار مظاہرین کو رہا کیا جائے اور پولیس کی زیادتی کی آزادانہ تحقیقات کی جائیں۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف سے انڈونیشیا کے وزیر دفاع کی ملاقات، دفاعی تعاون کو مزید وسعت دینے پر اتفاق
پارلیمنٹ کے نائب اسپیکر نے مظاہرین کی قیادت سے ملاقات کی اور ارکان پارلیمنٹ کی مراعات کا جائزہ لینے اور شفافیت کے اقدامات کرنے کا اعلان کیا۔ فِچ ریٹنگز نے خبردار کیا کہ جاری احتجاج ملکی معیشت اور مالی استحکام پر اثر ڈال سکتا ہے، جبکہ سماجی اور سیاسی دباو بڑھنے کا امکان بھی موجود ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈونیشیا انوکھا احتجاج جھاڑوذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈونیشیا انوکھا احتجاج
پڑھیں:
علیمہ خان کا انڈوں سے حملہ کرنے والی خواتین کے بارے میں بڑا انکشاف
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کا کہنا ہے کہ مجھ پر انڈوں سے حملہ کرنے کا واقعہ اسکرپٹڈ تھا، جن 2 خواتین نے مجھ پر انڈا پھینکا ان کو پولیس نے بچایا۔ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس نے کہا کہ دونوں خواتین کو حراست میں لیا گیا ہے بعد میں دونوں کو چھوڑ دیا گیا۔ علیمہ خان کا کہنا تھا کہ دو سال سے ہم جیل آتے ہیں کبھی کوئی بدتمیزی کا واقعہ پیش نہیں آیا، دو چار لوگوں کو باقاعدہ طور پر اب ماحول خراب کرنے کے لیے بھیجا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پولیس نے بتایا 4 بندے بدتمیزی کرنے کے لیے آپ کے پیچھے ہیں، کسی کی بھی ماں بیٹی پر اس طرح حملہ ہوگا کوئی برداشت نہیں کرے گا، ہمارا معاشرہ اور دین خواتین سے اس طرح کی بدتمیزی کی اجازت نہیں دیتا۔ ان کا کہنا تھا کہ کل بھی ہمارے ساتھ جیل کے باہر اسی خاتون نے بدتمیزی کی کوشش کی جس نے انڈا پھینکا، جیل کے باہر کل ہمارے اوپر کسی نے پتھر بھی مارے، پہلے انڈا پھینکا، پھر بدتمیزی کی، کل پتھر مارے اب چھرا بھی مار سکتے ہیں۔ علیمہ خان نے کہا کہ ہمارا کام بانی پی ٹی آئی کا پیغام پہنچانا ہے وہ ہم پہنچائیں گے، ہم پر حملہ ہوا ہماری ایف آئی آر پولیس درج نہیں کر رہی۔ ہمارے وکلاء جی ایچ کیو حملہ کیس کا ٹرائل اے ٹی سی منتقل کرنے کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کریں گے۔ قانون اور انصاف تو یہاں ہے نہیں، یہ بانی پی ٹی آئی کی آواز بند کرنا چاہتے ہیں۔