انسداد دہشتگردی کی منتظم عدالت نے معروف قانون دان خواجہ شمس الاسلام کے قتل کیس میں سہولت کاری کے الزام میں گرفتار کیے گئے ملزم احسن کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

سینٹرل جیل انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں سماعت کے دوران خیبر پختونخوا سے گرفتار ملزم احسن کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر تفتیشی افسر نے مؤقف اپنایا کہ ملزم نے مرکزی ملزم کو فرار کرانے کے لیے اپنی گاڑی فراہم کی اور اس کی معاونت کی، لہٰذا اسے مزید تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ پر دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: خواجہ شمس الاسلام قتل کیس: سندھ ہائیکورٹ میں کارروائی جزوی طور پر معطل

تاہم وکیل صفائی عابد زمان ایڈووکیٹ اور اسامہ علی نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ ملزم کو 13 اگست سے پولیس کی تحویل میں رکھا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا سے راہداری ریمانڈ حاصل کرنے کے باوجود ملزم کو یہاں بروقت پیش نہیں کیا گیا، اس لیے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جائے۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد پولیس کی درخواست مسترد کردی اور ملزم کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے ساتھ ہی تفتیشی افسر کو اجازت دی کہ وہ 3 دن تک روزانہ سورج غروب ہونے سے پہلے جیل میں 3،3 گھنٹے ملزم سے تفتیش کرسکتا ہے۔ مزید برآں عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی جاری کی۔

یہ بھی پڑھیں: سینیئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قاتل کی شناخت، سابق پولیس اہلکار کا بیٹا ملوث نکلا

یاد رہے کہ یکم اگست 2025 کو معروف وکیل خواجہ شمس اسلام کو ڈیفنس فیز 6 میں واقع مسجد کے اندر جمعے کی نماز کے بعد فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews انسداد دہشتگردی عدالت جیل بھیج دیا خواجہ شمس الاسلام قتل کیس سہولت کاری وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انسداد دہشتگردی عدالت جیل بھیج دیا خواجہ شمس الاسلام قتل کیس سہولت کاری وی نیوز خواجہ شمس الاسلام عدالت نے قتل کیس ملزم کو

پڑھیں:

این سی سی آئی اے کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر پر 15 کروڑ روپے رشوت لینے کا الزام

نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے ) کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کا کیس نیا موڑ اختیار کر گیا ہے۔

ڈی ایس پی لیگل نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں لاپتہ افسر کی بازیابی کے کیس کی سماعت کے دوران موقف اختیار کیا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک سوشل میڈیا انفلوئنسر سے 15 کروڑ روپے رشوت لی اور انکوائری کی وجہ سے خود روپوش تھے۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کیس کا مقدمہ درج ہوچکا ہے اور گرفتاری بھی ہو چکی۔

این سی سی اے کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عثمان کی بازیابی کی درخواست دائر کرنے والی ان کی اہلیہ بھی لاپتہ ہو گئيں

نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی اے) کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عثمان کی بازیابی کی درخواست دائر کرنے والی اِن کی اہلیہ بھی لاپتہ ہو گئيں۔

قبل ازیں دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر کو 15 روز غائب رکھا گیا۔ اس عدالت نے بازیابی کا حکم دیا تو ان کے پر جل گئے اور ایف آئی آر درج کرکے لاہور میں پیش کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس عدالت کے دائرہ اختیار سے انہیں اغوا کیا گیا، اغوا کاروں کی ویڈیو بھی اسلام آباد کی ہے۔

عدالت نے لاپتہ افسر کی بازیابی کے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

واضح رہے کہ مغوی افسر، این سی سی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو 14 اکتوبر کو اپارٹمنٹ کی پارکنگ سے اغواء کیا گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • این سی سی آئی اے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عثمان کا مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
  • فرانس: دہشت گردی کا الزام، افغان شہری گرفتار
  • فرانس میں دہشت گردی کے الزام میں افغان شہری گرفتار
  • فرانس ، دہشتگردی کے الزام میں افغانی گرفتار، داعش خراسان سےرابطہ
  • کوہستان کرپشن اسکینڈل کے مرکزی ملزم قیصر اقبال اور انکی اہلیہ کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور
  • لاہور: رشوت کے الزام میں گرفتار این سی سی آئی اے افسران کے جسمانی ریمانڈ کا حکمنامہ جاری
  • پنجاب حکومت کا غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری پر کڑی سزا دینے کا فیصلہ
  • انسداد دہشتگردی عدالت نے ٹی ایل پی کے 114 ملزمان کو رہا کر دیا
  • این سی سی آئی اے کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر پر 15 کروڑ روپے رشوت لینے کا الزام
  • عدالت عظمیٰ آئینی بینچ نے ماہ رنگ بلوچ نظر بندی کیس پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا