خواجہ شمس الاسلام قتل کیس: سہولت کاری کے الزام میں گرفتار ملزم کو جیل بھیج دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
انسداد دہشتگردی کی منتظم عدالت نے معروف قانون دان خواجہ شمس الاسلام کے قتل کیس میں سہولت کاری کے الزام میں گرفتار کیے گئے ملزم احسن کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
سینٹرل جیل انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں سماعت کے دوران خیبر پختونخوا سے گرفتار ملزم احسن کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر تفتیشی افسر نے مؤقف اپنایا کہ ملزم نے مرکزی ملزم کو فرار کرانے کے لیے اپنی گاڑی فراہم کی اور اس کی معاونت کی، لہٰذا اسے مزید تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ پر دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: خواجہ شمس الاسلام قتل کیس: سندھ ہائیکورٹ میں کارروائی جزوی طور پر معطل
تاہم وکیل صفائی عابد زمان ایڈووکیٹ اور اسامہ علی نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ ملزم کو 13 اگست سے پولیس کی تحویل میں رکھا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا سے راہداری ریمانڈ حاصل کرنے کے باوجود ملزم کو یہاں بروقت پیش نہیں کیا گیا، اس لیے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جائے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد پولیس کی درخواست مسترد کردی اور ملزم کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے ساتھ ہی تفتیشی افسر کو اجازت دی کہ وہ 3 دن تک روزانہ سورج غروب ہونے سے پہلے جیل میں 3،3 گھنٹے ملزم سے تفتیش کرسکتا ہے۔ مزید برآں عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی جاری کی۔
یہ بھی پڑھیں: سینیئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قاتل کی شناخت، سابق پولیس اہلکار کا بیٹا ملوث نکلا
یاد رہے کہ یکم اگست 2025 کو معروف وکیل خواجہ شمس اسلام کو ڈیفنس فیز 6 میں واقع مسجد کے اندر جمعے کی نماز کے بعد فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انسداد دہشتگردی عدالت جیل بھیج دیا خواجہ شمس الاسلام قتل کیس سہولت کاری وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسداد دہشتگردی عدالت جیل بھیج دیا خواجہ شمس الاسلام قتل کیس سہولت کاری وی نیوز خواجہ شمس الاسلام عدالت نے قتل کیس ملزم کو
پڑھیں:
این سی سی آئی اے کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر پر 15 کروڑ روپے رشوت لینے کا الزام
نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے ) کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کا کیس نیا موڑ اختیار کر گیا ہے۔
ڈی ایس پی لیگل نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں لاپتہ افسر کی بازیابی کے کیس کی سماعت کے دوران موقف اختیار کیا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک سوشل میڈیا انفلوئنسر سے 15 کروڑ روپے رشوت لی اور انکوائری کی وجہ سے خود روپوش تھے۔
انہوں نے کہا کہ کرپشن کیس کا مقدمہ درج ہوچکا ہے اور گرفتاری بھی ہو چکی۔
نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی اے) کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عثمان کی بازیابی کی درخواست دائر کرنے والی اِن کی اہلیہ بھی لاپتہ ہو گئيں۔
قبل ازیں دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر کو 15 روز غائب رکھا گیا۔ اس عدالت نے بازیابی کا حکم دیا تو ان کے پر جل گئے اور ایف آئی آر درج کرکے لاہور میں پیش کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس عدالت کے دائرہ اختیار سے انہیں اغوا کیا گیا، اغوا کاروں کی ویڈیو بھی اسلام آباد کی ہے۔
عدالت نے لاپتہ افسر کی بازیابی کے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
واضح رہے کہ مغوی افسر، این سی سی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو 14 اکتوبر کو اپارٹمنٹ کی پارکنگ سے اغواء کیا گیا تھا۔