نیپال میں سوشل میڈیا پابندی اور کرپشن مخالف احتجاج ، 19 افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
کٹھمنڈو: نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی اور مبینہ کرپشن کے خلاف ہونے والے عوامی مظاہرے شدید خونریزی میں بدل گئے، جس کے نتیجے میں 19 افراد جاں بحق اور 347 سے زائد زخمی ہوگئے، حکومت نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے فوج تعینات کر دی اور دارالحکومت سمیت مختلف شہروں میں کرفیو نافذ کردیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق مظاہرین پولیس کی رکاوٹیں توڑ کر وفاقی پارلیمنٹ کی عمارت میں داخل ہوگئے جس پر سکیورٹی فورسز نے طاقت کا استعمال کیا۔ مظاہرین پر آنسو گیس، واٹر کینن اور فائرنگ کی گئی، جس سے بڑی تعداد میں ہلاکتیں اور زخمیوں کی اطلاعات سامنے آئیں۔
اسپتال حکام کے مطابق صرف کٹھمنڈو کے مختلف اسپتالوں میں 17 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے جب کہ مشرقی ضلع سنساری میں دو زخمی مظاہرین دوران علاج دم توڑ گئے، درجنوں زخمیوں کی حالت نازک بتائی جارہی ہے اور اسپتالوں میں گنجائش ختم ہوچکی ہے۔
شدید عوامی ردِعمل اور ہلاکتوں کے بعد وزیر داخلہ رامیش لکھک نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور مظاہروں پر کریک ڈاؤن کی ذمہ داری قبول کرلی۔
خیال رہےکہ مظاہرین، جنہیں “جنریشن زیڈ” تحریک کہا جارہا ہے، طویل عرصے سے ملک میں مبینہ بدعنوانی اور حکومتی ناکامیوں کے خلاف سراپا احتجاج تھے، حالیہ شدت کی بڑی وجہ حکومت کی جانب سے بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اچانک پابندی لگانا تھا۔
واضح رہےکہ گزشتہ ہفتے نیپالی وزارتِ مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی نے میٹا (فیس بک، انسٹاگرام، واٹس ایپ)، یوٹیوب، ایکس (ٹوئٹر)، ریڈٹ اور لنکڈ اِن سمیت تمام بڑی ایپس کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔ حکومت کا موقف تھا کہ ان کمپنیوں کو 28 اگست سے سات روز کے اندر رجسٹریشن کرانے کی ہدایت کی گئی تھی، بصورت دیگر پابندی عائد کر دی جائے گی۔
اپوزیشن جماعتوں نے اس فیصلے کو اظہارِ رائے کی آزادی پر حملہ قرار دیتے ہوئے کڑی تنقید کی ہے جب کہ عوامی غصہ بڑھنے سے احتجاج ملک گیر شکل اختیار کر گیا ہے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
پنجاب دفعہ 144 نافذ، جلسے اور ریلیاں ممنوع، لاؤڈ اسپیکر صرف اذان و خطبے کے لیے محدود
میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں 7 روز کی توسیع کر دی ہے۔ اس دوران ہر قسم کے جلسے، جلوس، ریلیاں، احتجاج، دھرنے اور عوامی اجتماعات پر مکمل پابندی برقرار رہے گی۔
عوامی اجتماعات اور ہتھیاروں کی نمائش پر مکمل پابندیمحکمہ داخلہ پنجاب کے ترجمان کے مطابق، چار یا اس سے زائد افراد کے عوامی مقامات پر جمع ہونے پر مکمل پابندی ہوگی۔
اسی طرح اسلحے کی نمائش، لاؤڈ اسپیکر کے غیر ضروری استعمال، اور اشتعال انگیز یا فرقہ وارانہ مواد کی تقسیم پر بھی سختی سے پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
استثنیٰ حاصل سرگرمیاںحکومتی نوٹیفکیشن کے مطابق، شادی کی تقریبات، جنازوں اور تدفین اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گی۔
علاوہ ازیں، سرکاری فرائض انجام دینے والے افسران و اہلکار اور عدالتی کارروائیاں بھی اس فیصلے کے دائرہ کار میں نہیں آئیں گی۔
فیصلے کی وجہ اور مدتترجمان کا کہنا ہے کہ دفعہ 144 میں توسیع کا فیصلہ امن و امان کے قیام اور انسانی جان و مال کے تحفظ کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق یہ پابندی 8 نومبر تک نافذالعمل رہے گی، اور اس دوران لاؤڈ اسپیکر صرف اذان اور جمعے کے خطبے کے لیے استعمال کیے جا سکیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں