دوحہ میں اسرائیل کے حملے میں الخلیل الحیا سمیت ہمارے تمام رہنما محفوظ رہے، حماس
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہاہے کہ دوحہ میں اسرائیل کے حملے میں الخلیل الحیا سمیت تمام رہنما محفوظ رہے
دوحہ کی ایک عمارت کو اسرائیل نے اُس وقت نشانہ بنایا جب وہاں حماس کے رہنما جنگ بندی سے متعلق اہم اجلاس کر رہے تھے۔
حملے کی تصدیق کرتے ہوئے اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنایا ہے جس میں اہم اہداف الخلیل الحیا اور خالد مشعل ہیں۔
عرب میڈیا نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل کے اس حملے میں الخلیل الحیا اپنے ایک ساتھی کے ہمراہ شہید ہوگئے جب کہ خالد مشعل محفوظ رہے۔
تاہم حماس کے ذرائع نے میڈیا کو بتایا کہ اس اجلاس میں شریک ہمارے تمام رہنما بشمول الخلیل الحیا محفوظ ہیں۔
اطلاعات کے مطابق یہ اجلاس خلیل الحیا کی زیرصدارت جاری تھا جس میں خالد مشعل، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق جیسے اہم رہنما شریک تھے۔
الخلیل الحیا کی زیرِ صدارت اس اجلاس میں غزہ جنگ بندی سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر غور کیا جا رہا تھا۔
عالمی میڈیا نے بھی خبر دی کہ اسرائیلی حملے کا اصل ہدف حماس کی مذاکراتی ٹیم تھی مگر اب تک کسی کے شہید اور زخمی ہونے کی تصدیق سامنے نہیں آئی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: الخلیل الحیا
پڑھیں:
حماس نے غزہ امن معاہدےکے تحت مزید 3 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالےکردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت تبادلے کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے مزید تین یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیلی حکام کو سپرد کر دیں۔ ریڈ کراس نے بھی اسرائیلی فوج کو یرغمالیوں کی لاشیں موصول ہونے کی تصدیق کی ہے، جس کے بعد انہیں شناخت کے عمل کے لیے تل ابیب کے ابو کبیر فرانزک انسٹی ٹیوٹ منتقل کر دیا گیا۔
یہ وہی سلسلہ ہے جس کے تحت حماس پہلے ہی 17 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر چکی تھی، اور تازہ اقدام کے بعد کل بیس لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کی جا چکی ہیں۔ اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس کے پاس اب بھی آٹھ یرغمالیوں کی لاشیں موجود ہیں جنہیں ابھی واپس نہیں کیا گیا۔
اس تبادلے کے عمل کو انسانی اور ڈپلومیٹک کوششوں کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے، جبکہ دونوں اطراف کی جانب سے یرغمالیوں کی شناخت اور ان کے رشتہ داروں تک لاشوں کی حوالگی کے طریقہ کار پر مزید تعاون جاری رکھا جا رہا ہے۔