دوحہ پر اسرائیلی حملہ، سلامتی کونسل میں پاکستان اور اسرائیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
دوحہ پر اسرائیلی حملہ، سلامتی کونسل میں پاکستان اور اسرائیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 12 September, 2025 سب نیوز
جنیوا(سب نیوز)اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جمعرات کو پاکستان اور اسرائیل کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا، پاکستان نے قطر میں حماس رہنماوں پر حالیہ اسرائیلی حملے کو غیر قانونی، بلا اشتعال اور خطے کے استحکام کے لیے خطرہ قرار دیا۔
پاکستان اور اسرائیل کے مابین سخت جملوں کا یہ تبادلہ مشرقِ وسطی کی صورتحال پر بلائے گئے ہنگامی اجلاس میں ہوا۔ یہ اجلاس الجزائر، پاکستان اور صومالیہ کی درخواست پر طلب کیا گیا تھا، جس کی حمایت فرانس اور برطانیہ نے بھی کی۔پاکستان کے مستقل مندوب برائے اقوام متحدہ عاصم افتخار احمد نے اپنے خطاب کا آغاز اسرائیلی حملے کی سخت مذمت سے کیا اور اسے قطر کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور ڈھٹائی پر مبنی اور غیر قانونی کارروائی قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ یہ غیر قانونی اور ڈھٹائی پر مبنی حملہ کوئی الگ واقعہ نہیں بلکہ اسرائیل کی جارحیت اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کے ایک بڑے اور مستقل سلسلے کا حصہ ہے جو خطے کے امن و استحکام کو کمزور کرتا ہے۔
عاصم افتخار نے مزید کہا کہ اسرائیلی حملوں نے ایک رہائشی علاقے کو نشانہ بنایا، جس سے شہریوں کی زندگیاں جان بوجھ کر خطرے میں ڈالی گئیں، لہذا یہ بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔انہوں نے اس حملے کو سفارت کاری کے لیے براہِ راست چیلنج قرار دیا کیونکہ یہ اس وقت کیا گیا جب غزہ کے حوالے سے حساس مذاکرات ممکنہ کامیابی کی طرف بڑھ رہے تھے۔ان کے مطابق کسی اہم ثالث کے علاقے اور براہِ راست مذاکرات میں شامل افراد کو نشانہ بنانا دراصل سفارت کاری کو سبوتاژ کرنے، امن کی کوششوں کو ناکام بنانے اور شہریوں کی مشکلات بڑھانے کی دانستہ کوشش ہے۔
انہوں نے قطر کے ساتھ پاکستان کی یکجہتی پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ اسحق ڈار کے حالیہ دورہ دوحہ کو مثال کے طور پر پیش کیا اور کہا کہ یہ دورہ قطر کی سلامتی و خودمختاری کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت اور مشرق وسطی میں امن کے لیے عزم کی علامت ہے۔انہوں نے اسرائیلی حملے کو اقوام متحدہ کے چارٹر بالخصوص آرٹیکل 2(4) کی خلاف ورزی بھی قرار دیا، جو کسی ریاست کی علاقائی سالمیت یا سیاسی آزادی کے خلاف طاقت کے استعمال یا اس کی دھمکی کو ممنوع قرار دیتا ہے۔پاکستانی سفیر نے خبردار کیا کہ یہ حملہ اسرائیل کی اس پالیسی کا حصہ ہے جو غزہ، شام، لبنان، ایران اور یمن میں سرحد پار کارروائیوں کی ایک طویل تاریخ رکھتی ہے، انہوں نے کہا کہ یہ بین الاقوامی قانون کی منظم خلاف ورزی اور خطے کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی اسرائیل کی کھلی پالیسی کی ایک اور مثال ہے۔
انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ سلامتی کونسل نے اسی روز ایک بیان میں دوحہ پر حملوں کی متفقہ مذمت کی، جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا، کشیدگی کم کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی توثیق کی، بیان میں قطر کے مصر اور امریکا کے ساتھ مل کر غزہ جنگ بندی کے مذاکرات میں کلیدی کردار کو بھی سراہا گیا۔
دوسری طرف اسرائیل کے سفیر نے ابتدا میں اپنے خطاب میں پاکستان میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کی مثال دی تاکہ دوحہ پر حملے کا جواز پیش کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ جب بن لادن کو پاکستان میں ختم کیا گیا تو سوال یہ نہیں تھا کہ غیر ملکی سرزمین پر دہشت گرد کو کیوں نشانہ بنایا گیا، سوال یہ تھا کہ ایک دہشت گرد کو پناہ کیوں دی گئی؟ یہی سوال آج بھی اٹھتا ہے، بن لادن کے لیے کوئی استثنی نہیں تھا، اور حماس کے لیے بھی نہیں ہے۔اس پر پاکستان نے فوری طور پر جواب دینے کا حق استعمال کیا، سفیر عاصم افتخار احمد نے اس موازنے کو ناقابل قبول اور بے ہودہ قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ اسرائیل اپنی غیر قانونی کارروائیوں اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کا مسلسل خلاف ورزی کرنے والا ایک قابض ہے جو عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور حتی کہ خود اقوام متحدہ کو بھی دھمکاتا ہے، اور یہ سب کچھ استثنی کے ساتھ کرتا ہے، حملہ آور ہونے کے باوجود یہ خود کو مظلوم ظاہر کرتا ہے، مگر آج یہ مکمل طور پر بے نقاب ہو چکا ہے۔
انہوں نے پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف کردار پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری بخوبی جانتی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، القاعدہ بڑی حد تک پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں کے باعث ختم ہوئی، اور ہم اس اجتماعی جدوجہد کے لیے پرعزم ہیں۔اس کے جواب میں اسرائیلی سفیر نے کہا کہ پاکستان اور دیگر ممالک دہرا معیار اپناتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے میری باتوں سے انہیں تکلیف پہنچی ہو اور میں اس پر معذرت خواہ ہوں، لیکن میں ہمیشہ حقائق پر بات کرتا ہوں، حقیقت یہ ہے کہ اسامہ بن لادن پاکستان میں مارا گیا، اور اس پر کسی نے امریکا پر تنقید نہیں کی، جب دوسرے ممالک دہشت گردوں پر حملہ کرتے ہیں تو کوئی ان کی مذمت نہیں کرتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آپ اس حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتے کہ نائن الیون ہوا تھا اور نہ ہی یہ حقیقت بدل سکتی ہے کہ اسامہ بن لادن پاکستان میں تھا اور وہیں مارا گیا، جب آپ ہم پر تنقید کرتے ہیں تو ذرا یہ سوچیں کہ آپ اپنے ملک کے لیے کون سے معیار اپناتے ہیں اور اسرائیل کے لیے کون سے۔قطر کے وزیراعظم محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی نے بھی اجلاس میں اقوام متحدہ کے قواعد کے تحت خطاب کیا، انہوں نے دوحہ پر اسرائیلی حملے کی شدید الفاظ مذمت کی اور کہا کہ یہ حملہ ان رہائشی کمپانڈز پر کیا گیا جہاں مذاکراتی ٹیمیں، حماس کے نمائندے اور ان کے خاندان مقیم تھے، جس سے مکین خوفزدہ ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کے رکن ملک کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے، خون کے پیاسے انتہا پسندوں کے زیرقیادت اسرائیل نے ہر حد پار کر لی ہے، کیا آپ نے کبھی سنا ہے کہ کوئی ریاست اس طرح ثالث کو نشانہ بنائے؟انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے جواز کو طالبان کے سیاسی دفتر سے جوڑتے ہوئے کہا کہ امریکا نے کبھی دوحہ میں مذاکرات کرنے والے طالبان پر حملہ نہیں کیا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی کارروائیاں خطے کو عدم استحکام کی طرف لے جا رہی ہیں اور امن کے امکانات کو تباہ کر رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم امن کے خواہاں ہیں، جنگ کے نہیں، اور ہم جنگ اور تباہی کے نعرے لگانے والوں سے مرعوب نہیں ہوں گے۔اقوام متحدہ کی سیاسی و امن سازی کی انڈر سیکریٹری جنرل روزمیری ڈیکارلو نے بھی دوحہ میں اسرائیلی حملے کو تشویشناک اضافہ قرار دیا جو قطر کی خودمختاری اور جاری جنگ بندی و یرغمالیوں کے مذاکرات کے لیے خطرہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ یہ فضائی حملہ رہائشی علاقے پر کیا گیا، جس میں حماس کی قیادت سے تعلق رکھنے والے کئی افراد اور ایک قطری سیکیورٹی اہلکار شہید ہوا۔انہوں نے کہا کہ قطر سمیت امن کے قیام اور تنازعات کے حل میں اہم شراکت دارکا کردار ادا کرنے والے کسی بھی ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام ہونا چاہیے۔
چین کے مندوب نے بھی کہا کہ اسرائیلی حملے نے جاری سفارت کاری کو متاثر کیا ہے، خاص طور پر جب امریکا نے 7 ستمبر کو جنگ بندی کی تجویز پیش کی تھی جسے اسرائیل نے قبول کیا، لیکن محض دو دن بعد اس تجویز پر بات چیت کرنے والی حماس کی ٹیم کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بدنیتی، غیر ذمہ داری اور دانستہ طور پر مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کا عمل ہے، جو قابلِ مذمت ہے۔دیگر بڑی طاقتوں نے بھی اپنے موقف دیے، امریکا نے کہا کہ قطر کے اندر یکطرفہ بمباری اسرائیل یا واشنگٹن کے مفاد میں نہیں ہے، فرانس نے اسرائیلی حملے کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا، برطانیہ نے کہا کہ یہ حملہ امن اور اسرائیل کی طویل مدتی سلامتی کے خلاف ہے، الجزائر اور صومالیہ نے اسرائیل کی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ مزید عدم استحکام کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔
یہ بحث اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ دوحہ پر حملے کے معاملے پر سلامتی کونسل میں کتنی گہری تقسیم موجود ہے، پاکستان نے اسرائیل کی مذمت میں بھرپور کردار ادا کیا اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کا دفاع کیا، پاکستانی سفیر نے بار بار کہا کہ خطے میں پائیدار امن صرف اس وقت ممکن ہے جب فلسطینی سرزمین پر قبضہ ختم ہو اور ایک جامع سیاسی حل نکالا جائے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآئی ایم ایف مذاکرات، ایف بی آر کو 2 ہفتوں میں 1100 ارب اکٹھے کرنے کا چیلنج درپیش آئی ایم ایف مذاکرات، ایف بی آر کو 2 ہفتوں میں 1100 ارب اکٹھے کرنے کا چیلنج درپیش بیوی کا نان و نفقہ نکاح کے ساتھ ہی شروع ہو جاتا ہے، رخصتی سے مشروط نہیں، سپریم کورٹ ایک ہفتے میں مہنگائی میں 0.2فیصد کمی،سالانہ شرح 5.03فیصد ہوگئی عمران خان کا توشہ خانہ ٹو کیس کا ٹرائل رکوانے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع پاکستان نے آئی ایم ایف سے نیا میونسپل ٹیکس لگانے کی اجازت مانگ لی پاکستان اسرائیل کو چند گھنٹوں میں لپیٹ سکتا ہے، مولانا فضل الرحمان
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاکستان اور اسرائیل سلامتی کونسل میں میں پاکستان جملوں کا
پڑھیں:
اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ امن معاہدے کے تحت اسرائیل امدادی سامان کے صرف ایک حصے کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے رہا ہے، جب کہ طے شدہ مقدار کے مطابق روزانہ 600 ٹرکوں کو داخل ہونا چاہیے تھا، مگر اس وقت صرف 145 ٹرکوں کو اجازت دی جا رہی ہے جو مجموعی امداد کا محض 24 فیصد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے غزہ میں امداد کا داخلہ روک دیا، قابض فوجیوں پر حملے میں 2 اہلکار ہلاک
غزہ کی سرکاری میڈیا آفس کے مطابق 10 اکتوبر سے 31 اکتوبر تک 3 ہزار 203 تجارتی اور امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے، جو ضرورت کے مقابلے میں انتہائی کم ہیں۔ غزہ حکام نے اسرائیل کی جانب سے امداد میں رکاوٹوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال کی ذمہ داری مکمل طور پر اسرائیلی قبضے پر عائد ہوتی ہے، جو 24 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی زندگی مزید خطرناک بنا رہا ہے۔
غزہ میں خوراک، پانی، ادویات اور دیگر ضروری اشیا کی شدید قلت برقرار ہے، جبکہ بے گھر خاندانوں کے لیے پناہ گاہیں بھی ناکافی ہیں کیونکہ دو سالہ اسرائیلی بمباری میں رہائشی علاقوں کی بڑی تعداد تباہ ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصر ’کریم شالوم کراسنگ‘ سے اقوام متحدہ کی امداد غزہ بھیجنے پر رضامند، امریکا کا خیر مقدم
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان کے مطابق امدادی قافلوں کی نقل و حرکت بھی محدود ہو چکی ہے، کیونکہ اسرائیلی حکام نے امداد کے راستوں کو تبدیل کر کے انہیں فِلڈیلفیا کوریڈور اور تنگ ساحلی سڑک تک محدود کر دیا ہے، جو تباہ شدہ اور شدید رش کا شکار ہے۔ اقوامِ متحدہ نے مزید راستے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود غزہ میں حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائیہ، توپ خانے اور ٹینکوں نے خان یونس اور جبالیا کے اطراف میں گولہ باری کی، جس میں مزید 5 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں جنگ بندی کے بعد سے اب تک 222 فلسطینی شہید اور 594 زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی حکومت کا دعویٰ ہے کہ حملے اس لیے جاری ہیں کہ حماس نے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں واپس نہیں کیں، تاہم حماس کا کہنا ہے کہ علاقے کی شدید تباہی اور بھاری مشینری کی عدم اجازت کے باعث تلاش کا عمل ممکن نہیں ہو پا رہا۔
فلسطینیوں کی جانب سے عالمی برادری خصوصاً امریکی صدر پر زور دیا جا رہا ہے کہ اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے تاکہ امدادی سامان بغیر کسی شرط اور رکاوٹ کے غزہ پہنچ سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل اقوام متحدہ امداد بمباری غزہ فلسطین