data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک: غزہ کی تباہ حال سرزمین ایک بار پھر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کے باوجود بے یار و مددگار دکھائی دی جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرارداد کو امریکا نے چھٹی مرتبہ ویٹو کر دیا۔

یہ قرارداد 15 رکنی کونسل میں پیش کی گئی تھی اور 14 ممالک نے اس کی حمایت کی، مگر واشنگٹن نے حسبِ روایت اسرائیل کی پشت پناہی کرتے ہوئے فلسطینی عوام کو موت کے منہ میں دھکیلنے کا فیصلہ کیا۔

قرارداد میں واضح طور پر غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ شامل تھا، ساتھ ہی تمام یرغمالیوں کی باعزت رہائی اور امدادی سامان کی بلا رکاوٹ فراہمی کی شقیں بھی رکھی گئی تھیں، لیکن امریکی انکار نے یہ تمام کوششیں خاک میں ملا دیں۔

ووٹنگ سے قبل ڈنمارک کی اقوام متحدہ میں سفیر کرسٹینا مارکوس لاسی نے جذباتی انداز میں کہا کہ اگرچہ عالمی ادارے نے باضابطہ قحط کا اعلان نہیں کیا، مگر حقائق یہ ہیں کہ غزہ میں ہزاروں خاندان بھوک اور پیاس سے تڑپ رہے ہیں، بچے دم توڑ رہے ہیں اور اسرائیلی بمباری نے زندگی کو ناممکن بنا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے فوجی کارروائی کو مزید پھیلادیا ہے، جس کے نتیجے میں نہ صرف خوراک کی ترسیل رکی ہوئی ہے بلکہ بیمار اور زخمی شہری بھی سڑکوں پر تڑپ تڑپ کر جان دے رہے ہیں۔ ان کا مؤقف تھا کہ ہم خاموش نہیں رہ سکتے اور یہ قرارداد انسانی ضمیر کا تقاضا ہے۔

امریکا کے اس فیصلے کے بعد عالمی سطح پر شدید تنقید سامنے آئی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور مختلف ملکوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ یہ چھٹا ویٹو اس بات کا ثبوت ہے کہ واشنگٹن اسرائیل کے جنگی جرائم کا براہِ راست شریک ہے۔

اقوام متحدہ کے اداروں نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ اگر اسرائیلی پابندیاں برقرار رہیں تو غزہ کا قحط پورے علاقے میں پھیل سکتا ہے اور یہ انسانی تاریخ کے بڑے المیوں میں سے ایک ہوگا۔

اسرائیلی بمباری، امداد پر پابندی اور اب امریکی رکاوٹ نے فلسطینی عوام کو مکمل طور پر تنہا کر دیا ہے۔ لاکھوں معصوم زندگیاں خطرے میں ہیں، مگر عالمی طاقتوں کے ایوانوں میں سیاست اور مفادات کے کھیل نے انسانیت کو دفن کر دیا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: دیا ہے

پڑھیں:

قطر میں اسرائیلی حملہ امریکا کی مرضی سے ہوا: وزیر دفاع خواجہ آصف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ قطر میں اسرائیلی حملہ امریکا کی مرضی سے ہوا، مسلم ممالک کو نیٹو کے طرز پر اتحاد بنانا چاہیے، مجھے مسلم ممالک کے اجلاس میں مایوسی نہیں ہوئی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ معرکۂ حق میں تو ہم نے ثابت کر دیا کہ بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی۔یہ بات انہوں نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

وزیردفاع کا کہنا تھاکہ اسامہ بن لادن امریکی پروڈکٹ تھا، اسے سوڈان سے سی آئی اے کے ڈائریکٹر لائے تھے۔

ان کا کہنا تھاکہ حماس کی قیادت امریکا کی مرضی سے قطر میں بیٹھی تھی، غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے یہ سب کچھ امریکا کی مرضی کے ساتھ ہوا ہے، مسلم دنیا کو سمجھنا چاہیے اور اپنے دوست نما دشمن میں تفریق کر لیں، بڑا واقعہ ہے کچھ وقت لگے گا لیکن کچھ نہ کچھ ہو گا۔

وزیرِ دفاع نے کہا کہ شام میں امریکا کی مرضی سے حکومت آئی ہے، اسرائیل اس پر بھی حملے سے باز نہیں آ رہا، امریکا اور مغرب میں جو رائے عامہ بن رہی ہے یہ اسرائیل کے لیے زیادہ خطرناک ہے، امریکا اور باقی دنیا میں رائے عامہ اسرائیل کے خلاف ہو رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد امریکا نے پھر ویٹو کردی
  • امریکا کا غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا انتہائی تاریک لمحہ ہے،سلامتی کونسل کی ہر ناکامی اس کی ساکھ کو مجروح کرتی ہے، پاکستانی مندوب عاصم افتخار احمد
  • امریکا نے غزہ جنگ بندی قرارداد ویٹو کر دی، پاکستان اور حماس کا شدید ردعمل
  • امریکا نے یو این سلامتی کونسل میں چھٹی بار غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی  
  • سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی قرارداد پر امریکی ویٹو سیاہ لمحہ ہے: پاکستان
  • جنگبندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا اسرائیل کو مزید جنگی جرائم پر اُکسائے گا، فلسطینی اتھارٹی
  • غزہ میں قحط اور عالمی چیخ و پکار کے باوجود امریکہ نے جنگ بندی کی قرار داد چھٹی مرتبہ ویٹو کر دی
  • قطر کا اسرائیلی حملے پر آئی سی سی میں قانونی چارہ جوئی کا عندیہ
  • قطر میں اسرائیلی حملہ امریکا کی مرضی سے ہوا: وزیر دفاع خواجہ آصف