اسلامی دفاعی و سیاسی اتحاد کی تشکیل پر غور ضروری ہے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
جیکب آباد میں نماز جمعہ سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ تمام اسلامی ممالک کو آپس میں تعاون اور یکجہتی کو فروغ دینا چاہیے تاکہ مشترکہ مسائل کا حل ممکن ہو۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ اصحاب آئمہؑ نے آئمہ اہل البیتؑ کی پاکیزہ تعلیمات اور حقیقی اسلام کی ترویج کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے حضرت امامِ محمد باقر علیہ السلام اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی علمی خدمات کو دنیا تک پہنچانے میں حضرت محمد بن مسلم ثقفی، حضرت زرارہ بن عین، حضرت ابو بصیر اور حضرت برید بن معاویہ العجلیؒ جیسی شخصیات کے کردار کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کی خدمات کو سنہری حروف میں لکھنے کے قابل قرار دیا۔ جیکب آباد میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ حضرت محمد بن مسلم ثقفی نے امام محمد باقر علیہ السلام سے تیس ہزار اور امام جعفر صادق علیہ السلام سے سولہ ہزار روایات نقل کیں۔ یہ وہ خزانے ہیں جن کے ذریعے اہل بیت علیہ السلام کے علم کی روشنی آج بھی عالم انسانیت تک پہنچ رہی ہے۔
انہوں نے اصحاب ائمہؑ میں حضرت ابو حمزہ ثمالی اور حضرت سعید بن جبیرؓ کے بلند مقام کا ذکر کیا اور حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کے اس جملے کی طرف اشارہ کیا کہ ابو حمزہ ثمالی اپنے زمانے کے سلمان فارسی ہیں۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے دنیا کے موجودہ سیاسی منظرنامے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عرب حکمران اپنے ہی عوام اور قوموں سے خوفزدہ ہیں۔ کیونکہ ان بادشاہوں نے ملکی وسائل کو ذاتی بنا کر یورپ میں سرمایہ گذاری کی ہے۔ یہ عوامی حقوق اور آزادیوں کو پامال کر رہے ہیں، اور عوامی بیداری، انقلاب یا آزادانہ انتخابات سے خوفزدہ عرب حکمران امریکی اور اسرائیلی غلامی پر راضی ہیں۔ اور یہ عرب بادشاہ اسرائیل اور امریکا کے خلاف عملی قدم اٹھانے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام اسلامی ممالک کو آپس میں تعاون اور یکجہتی کو فروغ دینا چاہیے تاکہ مشترکہ مسائل کا حل ممکن ہو۔
انکا کہنا تھا کہ اسلامی دفاعی و سیاسی اتحاد (اسلامی نیٹو) کی تشکیل پر غور ضروری ہے، مگر ایسی تنظیم تبھی بامقصد ہوگی جب وہ کسی بیرونی قوت خصوصاً امریکا کے غلامانہ مفادات کی نگہبانی کی بجائے امتِ مسلمہ کے مفادات کی محافظ ہو۔ انہوں نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کے عرب ممالک خصوصاً متحدہ عرب امارات کو بھارت کی بجائے مسلمان ممالک خصوصاً پاکستان سے اپنے تعلقات کو بڑھانا چاہئے۔ کیونکہ بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ امت مسلمہ کے لئے خطرہ ہے۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے اقوام عالم، حکومت پاکستان اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کے قتل عام کو رکوائیں، غزہ کی ناکہ بندی اور قحط کو ختم کریں اور دنیا کے چوالیس ممالک کے امدادی کارواں کی غزہ کے لئے امداد پہنچانے کی جدوجہد کی بھرپور حمایت کریں، اور گلوبل صمود فلوٹیلا کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ مقصود علی ڈومکی نے علیہ السلام نے کہا کہ انہوں نے اور حضرت
پڑھیں:
معیشت کی ترقی کے لیے اشرافیہ کے غلبے کو توڑنا ضروری ہے، مصدق ملک
کراچی:وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا ہے کہ معیشت کی ترقی کے لیے اشرافیہ کے غلبے کو توڑنا ضروری ہے۔
فیوچر سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مصدق ملک کا کہنا تھا کہ اپنی سمت درست کرنے سے پہلے منزل کا تعین بہت ضروری ہے ۔ نوجوانوں کی منزل کوئی پیچیدہ نہیں ہے ۔ نوجوان تبدیلی پر یقین رکھتے ہیں ان کی خواہشات سادہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے شہریوں کو لاہور کی اسموگ کا اندازہ نہیں ہے۔ اسموگ سے زندگی کے 7 سے 8 سال عمر کم ہو جاتی ہے ۔ میرے والد کھ آخری دنوں میں میری خواہش تھی کہ وہ چند گھنٹوں کے لیے ہوش میں آئیں اور میں ان کا ہاتھ پکڑ کر دل کی بات کروں ۔ یہاں والدین کی زندگی 8 سال کم ہورہی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عام فرد کو جی ڈی پی، جاری کھاتہ، بیرونی کھاتہ کچھ نہیں پتا، اسے صرف اندرونی مسائل کا پتا ہے ۔ عوام اپنی زندگی کو بہتر گزارنے کے خواہش مند ہیں۔ اس منزل تک پہنچنے کا طریقہ مشکل نہیں۔ عوام کو پرائمری ہیلتھ کیئر دینا کوئی مشکل نہیں۔ محلے آبادیاں اسی وقت آباد ہوں گے جب مقامی نمائندے منتخب ہوں، لوکل باڈی سسٹم مضبوط ہو ۔
انہوں نے کہا کہ اچھی نوکریاں تب ملیں گی جب نجی شعبہ فروغ پارہا ہو۔ سرکار کہاں سے نوکری دے گی۔ کاروبار کی ترقی پائیدار ترقی سے ہوگی۔ پائیدار ترقی کا راستہ جدت اور پیداوار میں اضافے سے جڑا ہے۔ پیداواریت اور جدت صرف مسابقت سے آتی ہے ۔ دنیا میں انقلاب صرف مسابقت سے آیا ہے۔ جتنی معاشرے میں مسابقت ہوگی اتنی ہی جدت آئے گی اور مسابقت کے لیے یکساں مواقع ملنا ضروری ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اگر معاشرے میں سب کو یکساں مواقع نہ ملیں تو مسابقت نہیں ہوتی ۔ اگر معاشرے پر اشرافیہ کا غلبہ ہو تو کاروبار کیسے بڑھے گا ۔ جن کا کاروبار دنیا میں پھیلا ہے، وہ اسلام آباد میں گھوم رہے ہوتے ہیں۔ کسی ایک شعبے کو ہی بجلی گیس ملے تو باقی شعبے کیسے مسابقت کریں گے۔ جس کو فیکٹر ان پٹ میں کمائی ہو تو وہ مسابقت کیوں کرے گا؟۔
مصدق ملک نے کہا کہ مخصوص شعبوں کو مراعات دیں تو اشرافیہ ہی غالب ہوتی ہے۔پروٹیکشن اور ٹیرف میں پیسہ بن رہا ہو تو ایکسپورٹ کیسے بڑھے گی؟۔ لوکل ٹریڈ میں پروٹیکشن اور ٹیرف رعایت ملے گی تو دنیا سے کون مسابقت کرے گا۔ رئیل اسٹیٹ آج کل مندی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اشرافیہ کے اس غلبے کو توڑنا ضروری ہے ورنہ معیشت پائیدار بنیادوں ترقی نہیں کرے گی ۔