کراچی:

میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے گرین لائن اور ریڈ لائن منصوبوں میں تاخیر پر شدید تنقید کرتے ہوئے 2035 تک مکمل نہ ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا۔

میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے اپنے ایک بیان میں پی آئی ڈی سی ایل سے مطالبہ کیا کہ مذکورہ منصوبوں کے مکمل ہونے کی تاریخ دی جائے،  کراچی کی سڑکوں کی مرمت، فٹ پاتھوں کی خراب اور منصوبے کی تکمیل کی مقررہ مدت سے کے ایم سی کو مطمئن کیا جائے۔

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ 2017 کا این او سی اب تک مکمل نہیں ہوا، کراچی کے شہریوں کو مسائل کا سامنا ہے۔ مقامی قیادت کو منصوبوں کی تکمیل میں شامل کیا جائے، مسائل کی وجہ سے شہر کی صورتحال خراب ہوتی ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ماضی میں گرین لائن پر ناگن چورنگی اور کے ڈی اے چورنگی کی وجہ سے ہمیں مسائل کا سامنا رہا۔ اس وقت عوام کو یونیورسٹی روڈ پر ریڈ لائن کی وجہ سے بہت سارے مسائل کا سامنا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

وفاقی جامعات کےکراچی کیمپسز کا منصوبہ سرخ فیتے کی نظر

اسلام ٓباد (نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت کی بیورو کریسی نے کراچی میں فیڈرل چارٹر پبلک یونیورسٹیز کے کیمپس کے قیام کا منصوبہ فائلوں میں دبا دیا ہے۔

کراچی میں آرٹ ، ڈیزائن، فیشن اور ٹیکنیکل اسکلز کا ڈسپلن سے تعلق رکھنے والی جامعات کے کیمپسز کھولنے کا منصوبہ ادھورا رہ گیا ہے اور ڈیڑھ برس میں کراچی کے شہریوں کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا۔

یاد رہے کہ منصوبہ کا اعلان ایم کیو ایم کے چیئرمین اور وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے تقریبا ڈیڑھ سال قبل ایک پریس کانفرنس کے ذریعے کیا تھا جبکہ تقریبا ایک سال قبل اس سلسلے ایک پرشکوہ تقریب موہتا پیلس کراچی میں ہوئی تھی۔

تقریب میں آرٹ اور فیشن کی تعلیم دینے والی لاہور کی معروف یونیورسٹی “پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ڈیزائننگ” کے کراچی میں فوری کیمپس کھولنے اور شارٹ کورسز سے کلاسز کا آغاز کرنے کی خوشخبری سنائی گئی۔

اس سے قبل منعقدہ پریس کانفرنس جو جون 2024 کے آخری عشرے میں ہوئی تھی اس میں ” نیشنل کالج آف آرٹس( این سی اے)، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ڈیزائننگ(پی آئی ایف ڈی) اور نیشنل اسکلز یونیورسٹی اسلام آباد کے کراچی میں کیمپسز جبکہ اردو یونیورسٹی کی طرز پر کراچی میں مزید ایک فیڈرل چارٹر پبلک یونیورسٹی کے قیام کی بات کی گئی تھی۔

تاہم پریس کانفرنس کو ڈیڑھ برس جبکہ موہتا پیلس کی تقریب کو تقریبا 1 برس گزرنے کے باوجود کراچی میں مذکورہ بالا جامعات کا نا تو کوئی کیمپس کھل سکا اور نہ ہی بی ایس پروگرام کے داخلے، شارٹ کورسز شروع ہوسکے بلکہ بظاہر سارا کا سارا منصوبہ فائلوں میں بند کردیا گیا۔

یاد رہے کہ جس وقت وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی جانب سے اس منصوبے کا اعلان ہوا تھا اس وقت وفاقی سیکریٹری تعلیم محی الدین وانی تھے جنھوں نے انتہائی تیزی اور سرعت کے ساتھ اس منصوبے پر کام شروع کیا تھا۔

اسی اثنا میں ان کا تبادلہ ہوگیا اور وفاقی حکومت کے افسر ندیم محبوب کو وفاقی سیکریٹری تعلیم مقرر کردیا گیا اس وقت سیکریٹری تعلیم کے پاس چیئرمین ایچ ای سی کا چارج بھی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جنوبی سوڈان میں بھوک کی سنگین صورتحال، 2026 میں 75 لاکھ افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ
  • نومبر ختم ہونے سے پہلے 27 ویں آئینی ترمیم پاس ہو جائے گی، فیصل واوڈا
  • بھارت میں مسافر اور مال بردار ٹرینیں آپس میں ٹکرا گئیں؛ متعدد ہلاکتیں
  • ٹرمپ نے زہران ممدانی کے میئر منتخت ہونے پر نیویارک کے فنڈز روکنے کی دھمکی دے دی
  • گرین لائن کا دوسرا مرحلہ ایک سال میں مکمل کیا جائے گا، احسن اقبال
  • کراچی میں وفاقی جامعات کے کیمپسز کا منصوبہ فائلوں میں دبا دیا گیا
  • وفاقی جامعات کےکراچی کیمپسز کا منصوبہ سرخ فیتے کی نظر
  • کراچی کے منصوبے شروع ہو جاتے‘ مکمل ہونے کا نام نہیں لیتے: حافظ نعیم
  • کراچی: یونیورسٹی روڈ پر ترقیاتی منصوبے کے تعمیراتی کاموںمیں سست روی کی وجہ سے سڑک کی بندش اور دھول و آلودگی کے باعث شہریوںکو آمدورفت میں سخت مشکلات کا سامنا ہے
  • جماعت اسلامی کا احتجاجی مارچ ‘ ریڈ لائن منصوبہ فوری مکمل و حتمی تاریخ دینے کا مطالبہ