مجلس وحدت مسلمین سندھ کے تحت اجتماعی دعائے توسل و محفل میلاد صادقین کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
مقررین میں شامل مولانا نعیم الحسن، علامہ سجاد شبیر رضوی، ناصر الحسینی اور دیگر علما نے خطاب میں کہا کہ مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ صادقینؑ کی سیرت کو مشعلِ راہ بنائیں، دنیا بھر کے مظلومین خصوصاً فلسطین، غزہ، یمن، عراق اور لبنان کے ساتھ کھڑے ہوں اور وقت کے یزیدی نظام کے خلاف ڈٹ جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی سیکریٹریٹ کی دعا کمیٹی کے زیرِ اہتمام شاہ خراسان روڈ پر سالانہ محفلِ صادقین جشن ولادت باسعادت حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ منعقد ہوئی۔ محفل کا آغاز تلاوتِ قرآنِ مجید اور حدیثِ کساء سے ہوا، جس کی سعادت ناصر الحسینی نے حاصل کی، جبکہ دعائے توسل مولانا نعیم الحسن نے پڑھی۔ جشنِ میلاد میں معروف شعراء و منقبت خواں حضرات نے بارگاہِ رسالت میں منظوم نذرانۂ عقیدت پیش کیا، جن میں ثاقب رضا ثاقب، محمد تقی ایڈووکیٹ، فہیم زیدی، فیضان رضا قادری، حکیم فیض سلطان قادری، معاذ علی نظامی، رضی زیدی، محمد علی جلالوی، محسن جعفری، محمد ابو طالب، منصور حسین وارث، محمد علی نگری، ماسٹر حماد علی نگری، علی حیدر زیدی، نایاب زیدی، راشد جلالوی، علی کوثر، علی رضا جعفری، محمد حسین اور عباس زیدی شامل تھے۔ محفل میں مومنین و مومنات کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
مقررین میں شامل مولانا نعیم الحسن، علامہ سجاد شبیر رضوی، ناصر الحسینی اور دیگر علما نے خطاب میں کہا کہ مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ صادقینؑ کی سیرت کو مشعلِ راہ بنائیں، دنیا بھر کے مظلومین خصوصاً فلسطین، غزہ، یمن، عراق اور لبنان کے ساتھ کھڑے ہوں اور وقت کے یزیدی نظام کے خلاف ڈٹ جائیں۔ جشن کے موقع پر دعا کمیٹی کی جانب سے مٹھائیاں اور تبرک تقسیم کیے گئے جبکہ خادمانِ علم کمیٹی امامیہ کے ندیم حسین رضوی، المدد ویلفیئر کے عین الحسن، مودت میڈیا کے صادق زیدی، کراچی بار کے ریاض ایڈووکیٹ، محمد تقی ایڈووکیٹ، برادر عظیم جاوا اور محمد رضا ضامن نے خصوصی شرکت کی۔ اختتام پر شہدائے ملت جعفریہ پاکستان، حزب اللہ لبنان، غزہ اور پاراچنار کے شہداء سمیت تمام مرحومین و مومنات کے ایصالِ ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کینیڈا میں بھارتی شہریوں کے عارضی ویزوں کی اجتماعی منسوخی پر غور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اوٹاوا: کینیڈین حکومت نے امیگریشن کے محکمے کو عارضی ویزوں کی اجتماعی منسوخی کا اختیار دینے پر غور شروع کردیا ہے، جس سے بھارت اور بنگلادیش کے شہریوں پر نمایاں اثر پڑنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈین وزارتِ امیگریشن، ریفیوجیز اینڈ سٹیزن شپ کینیڈا (IRCC) اور کینیڈا بارڈر سروسز ایجنسی (CBSA) نے حکومت سے یہ اختیار مانگا ہے کہ اگر کسی بڑے پیمانے پر جعلسازی یا ویزا سسٹم کے غلط استعمال کے شواہد سامنے آئیں تو انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی طور پر ویزے منسوخ کیے جا سکیں۔
دستاویزات کے مطابق مجوزہ قانون کے تحت حکومت کو قانونی طور پر یہ حق حاصل ہوگا کہ مخصوص حالات جیسے فراڈ، جنگ، یا صحت عامہ کے بحران میں ویزوں کی اجتماعی منسوخی کی جا سکے۔ اس اقدام سے وزارتِ امیگریشن کو فوری کارروائی کے لیے وسیع قانونی طاقت حاصل ہو جائے گی۔
کینیڈین میڈیا کے مطابق IRCC اور CBSA پہلے ہی اپنے امریکی ہم منصبوں کے ساتھ ایک مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دے چکے ہیں جو ویزا مسترد کرنے اور منسوخی کے اختیارات بڑھانے کے طریقہ کار پر کام کر رہا ہے۔
اگرچہ مسودہ قانون میں کسی ملک کا نام براہِ راست شامل نہیں کیا گیا، لیکن داخلی پریزنٹیشن میں بھارت اور بنگلادیش کو مخصوص چیلنجز والے ممالک کے طور پر نشان زد کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر یہ تجویز منظور ہو جاتی ہے تو امیگریشن محکمے کو مستقبل میں اجتماعی ویزا منسوخی جیسے سخت اقدامات اٹھانے کا قانونی اختیار حاصل ہو جائے گا، جو کینیڈا کے ویزا نظام میں ایک بڑی پالیسی تبدیلی سمجھی جائے گی۔