صدر ٹرمپ کی بگرام ایئربیس پر قبضے کی خواہش، امریکا کیا کرنے والا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
صدر ٹرمپ کی بگرام ایئربیس پر قبضے کی خواہش، امریکا کیا کرنے والا ہے؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 19 September, 2025 سب نیوز
کابل(سب نیوز )امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں بگرام ایئر بیس پر دوبارہ قبضے کا اعلان کیا ہے۔ جس پر رد عمل دیتے ہوئے طالبان حکومت نے کہا ہے کہ افغانوں نے تاریخ میں کبھی کسی غیر ملکی فوج کی موجودگی کو قبول نہیں کیا۔برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق موجودہ اور سابقہ امریکی عہدیداروں نے کہا ہے کہ بگرام ایئر بیس پر دوبارہ قبضہ کرنے کا مقصد ایک نئی جنگ چھیڑنے کے مترادف ہوگا۔ جس کے لیے 10 ہزار سے زائد فوجیوں کی تعیناتی اور جدید فضائی دفاعی نظام کی ضرورت ہوگی۔
جمعرات کو برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے بگرام ایئر بیس کی اسٹریٹجک اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ بیس واپس لینا چاہتے ہیں کیوں کہ یہ چین کے بہت قریب واقع ہے۔
صدر ٹرمپ نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا طالبان کی رضا مندی سے یہ بیس دوبارہ حاصل کر سکتا ہے، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ ایسا معاہدہ کس شکل میں ہو گا۔ یہ طالبان کے لیے ایک بڑا ٹرن آٹ ثابت ہو گا۔ٹرمپ کے بیان کے بعد افغان رہنما ذاکر جلالی کا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے لکھا کہ صدر ٹرمپ سیاست سے بالاتر ایک کامیاب بزنس مین اور مذاکرات کار ہیں اور انہوں نے ڈیل کے ذریعے بگرام سے انخلا کا بھی ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان اور امریکا کو ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔ دونوں ملک باہمی احترام اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر اقتصادی اور سیاسی تعلقات قائم کر سکتے ہیں، قطع نظر اس کے کہ افغانستان میں امریکا کی فوجی موجودگی کہیں بھی ہو۔انہوں نے مزید لکھا کہ افغانوں نے تاریخ میں کبھی کسی غیر ملکی فوج کی موجودگی کو قبول نہیں کیا۔ دوحہ معاہدے میں بھی اس قسم کے کسی امکان کو مسترد کیا گیا تھا۔ اگر امریکا بات چیت کرنا چاہتا ہے تو دروازے کھلے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرٹرمپ کا روس-یوکرین جنگ بندی کرانے میں ناکامی کا اعتراف، پیوٹن کو ذمہ دار قرار دے دیا ٹرمپ کا روس-یوکرین جنگ بندی کرانے میں ناکامی کا اعتراف، پیوٹن کو ذمہ دار قرار دے دیا چیئر مین سی ڈی اے کی پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کو موثر بنانے کی ہدایت پاک،سعودیہ دفاعی معاہدے پر وزیراعظم اور ٹیم کومبارکباد دیتا ہوں: بلاول بھٹو اعلی سطحی چینی وفد کا پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کا دورہ، غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے شراکت داری ناگزیر ہے،رانا تنویر حسین اقوام متحدہ آخری امید ،اس کاقائم رہنا ناگزیر ہو گیا ہے ، نائب صدر متحدہ عرب امارات حالات کی رفتار بتارہی ہے پی ٹی آئی پارلیمنٹ اورکچھ جج عدلیہ سے مستعفی ہوجائیں گے، عرفان صدیقیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
نائیجیریا میں عیسائیوں کا قتل عام نہ رُکا تو فوجی کارروائی کریں گے، ٹرمپ کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ انہوں نے محکمہ دفاع کو ہدایت دی ہے کہ اگر نائیجیریا نے عیسائیوں کے قتل عام کو روکنے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے تو ممکنہ طور پر فوجی کارروائی کے لیے تیار رہیں۔
ٹرمپ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکا نے نائیجیریا کو دوبارہ مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزی کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔ اس فہرست میں چین، میانمار، شمالی کوریا، روس اور پاکستان بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: صدر ٹرمپ کا زیرِ زمین جوہری تجربات کو خارج از امکان قرار دینے سے انکار
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری اپنے بیان میں ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکا نائیجیریا کو دی جانے والی تمام امداد اور معاونت فی الفور روک دے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکا نے کارروائی کی تو وہ ‘تیز، سخت اور فیصلہ کن’ ہوگی تاکہ ان ‘اسلامی دہشت گردوں کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے جو عیسائیوں پر ظلم کر رہے ہیں۔’
ٹرمپ نے نائیجیریا کو ‘بدنام ملک’ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اس کی حکومت کو فوری طور پر کارروائی کرنی چاہیے۔ ان کے بیان پر ابھی تک نائیجیریا کی حکومت یا وائٹ ہاؤس کی جانب سے کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔
یہ بھی پڑھیے: صدر ٹرمپ نے پینٹاگون کو ایٹمی تجربات فوری طور پر دوبارہ شروع کرنے کا حکم دے دیا
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ محکمہ جنگ کارروائی کے لیے تیار ہے۔ یا تو نائیجیریا کی حکومت عیسائیوں کا تحفظ کرے، یا پھر ہم ان دہشت گردوں کو ختم کر دیں گے جو یہ خوفناک جرائم کر رہے ہیں۔
نائیجیریا کے صدر بولا احمد تینوبو نے ایک بیان میں مذہبی عدم برداشت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نائیجیریا کو مذہبی طور پر متعصب قرار دینا ہماری قومی حقیقت کی عکاسی نہیں کرتا۔ حکومت ہر شہری کے مذہبی آزادی کے آئینی حق کا تحفظ کرتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ڈونلڈ ٹرمپ نائیجیریا