افغانوں نے تاریخ میں اپنی سرزمین پر غیرملکی فوج کی موجودگی کو کبھی قبول نہیں کیا: افغان حکام
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
افغانوں نے تاریخ میں اپنی سرزمین پر غیرملکی فوج کی موجودگی کو کبھی قبول نہیں کیا: افغان حکام WhatsAppFacebookTwitter 0 19 September, 2025 سب نیوز
کابل(سب نیوز )امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے افغانستان کے بگرام ائیربیس واپس لینے کے بیان پر افغان وزارت خارجہ کے سیکنڈ پولیٹیکل ڈائریکٹر نے ردعمل کا اظہار کیا۔گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لندن میں میڈیا سے گفتگو میں کہا تھاکہ ہم نے طالبان کو بگرام ائیر بیس مفت میں دے دی لیکن اب ہم اسے واپس لینے کی کوش کررہے ہیں، یہ شاید ایک بریکنگ نیوز ہو لیکن ہم اس ائیر بیس کو واپس لینے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس لیے بھی یہ بیس حاصل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ اس مقام سے صرف ایک گھنٹے کے فاصلے پر ہے جہاں چین اپنے جوہری ہتھیار تیار کرتا ہے۔اس حوالے سے افغان حکومت کا کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا تاہم افغان وزارت خارجہ کے سیکنڈ پولیٹیکل ڈائریکٹر ذاکر جلالی نے ٹوئٹ میں ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے لکھاکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے بگرام ڈیل پر بات کی ہے، وہ ایک کامیاب تاجر اور مذاکرات کار ہیں اور انہوں نے معاہدے کے ذریعے بگرام ائیربیس واپس لینے کا ذکر کیا۔انہوں کا کہنا تھاکہ افغانستان اور امریکا کو ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرنے کی ضرورت ہے، امریکا کے افغانستان میں فوجی موجودگی کے بغیر بھی باہمی احترام اور مشترکہ مفادات پر مبنی اقتصادی اور سیاسی تعلقات قائم ہو سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ افغانوں نے تاریخ میں اپنی سرزمین پر غیرملکی فوج کی موجودگی کو کبھی قبول نہیں کیا، دوحہ مذاکرات اور معاہدے کے دوران اس امکان کو یکسر مسترد کر دیا تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان نے بھارت کیلئے فضائی حدود بندش میں مزید ایک ماہ توسیع کر دی پاکستان نے بھارت کیلئے فضائی حدود بندش میں مزید ایک ماہ توسیع کر دی صدر ٹرمپ کی بگرام ایئربیس پر قبضے کی خواہش، امریکا کیا کرنے والا ہے؟ ٹرمپ کا روس-یوکرین جنگ بندی کرانے میں ناکامی کا اعتراف، پیوٹن کو ذمہ دار قرار دے دیا چیئر مین سی ڈی اے کی پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کو موثر بنانے کی ہدایت پاک،سعودیہ دفاعی معاہدے پر وزیراعظم اور ٹیم کومبارکباد دیتا ہوں: بلاول بھٹو اعلی سطحی چینی وفد کا پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کا دورہ، غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے شراکت داری ناگزیر ہے،رانا تنویر حسینCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
اسرائیل اور غزہ کا معاملہ پیچیدہ ہے مگر حل ہوجائے گا، افغانستان سے بگرام ایئربیس واپس لینا چاہتے ہیں، ٹرمپ
اسرائیل اور غزہ کا معاملہ پیچیدہ ہے مگر حل ہوجائے گا، افغانستان سے بگرام ایئربیس واپس لینا چاہتے ہیں، ٹرمپ WhatsAppFacebookTwitter 0 18 September, 2025 سب نیوز
لندن (آئی پی ایس )امریکی صدر اور برطانوی وزیراعظم نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ مشرقِ وسطی میں انسانی بحران ختم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں، پیوٹن نے بہت مایوس کیا ہے، اسرائیل اور غزہ کا معاملہ پیچیدہ ہے مگر حل ہوجائے گا۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق بکنگھم شائر میں اپنی رہائش گاہ ( چیکرز ) میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ہمراہ نیوز کانفرنس کے دوران برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہاکہ ہم مل کر مشرقِ وسطی میں انسانی بحران ختم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں کہ وہاں امداد پہنچائیں، یرغمالیوں کو رہا کرائیں اور بالآخر اسرائیل اور خطے کو ایک جامع منصوبے کی طرف واپس لے آئیں جو اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کے لیے امن اور سلامتی لا سکے۔
مشرقِ وسطی کا ذکر کرنے کے بعد اسٹارمر نے کہا کہ برطانیہ اور امریکا یوکرین میں قتل و غارت کو ختم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں پیوٹن نے اپنا اصل چہرہ دکھا دیا ہے، اس نے یوکرین جنگ میں اب تک کا سب سے بڑا حملہ کیا، مزید خونریزی اور مزید معصوموں کا قتل کیا اور نیٹو کی فضائی حدود کی بے مثال خلاف ورزیاں کیں، یہ کسی ایسے شخص کے اقدامات نہیں ہیں جو امن چاہتا ہو۔نیوز کانفرنس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا نیٹو کو بہت سے ہتھیار بھیج رہا ہے، نیٹو ان ہتھیاروں کی پوری قیمت ادا کر رہا ہے، لیکن ہم انہیں بھیج رہے ہیں اور ہم انہیں وہ چیزیں مہیا کرنے کا شاندار کام کر رہے ہیں جو انہیں درکار ہیں۔
انہوں نے اتحاد ( نیٹو) کو سراہا کہ اس نے رکن ممالک کے دفاعی اخراجات کا ہدف 2 فیصد سے بڑھا کر 5 فیصد کر دیا ہے۔روس کے حوالے سے ٹرمپ نے کہا کہ پیوٹن نے مجھے واقعی مایوس کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے سات جنگوں کو اختتام تک پہنچایا ہے، وہ جنگیں جو ناقابلِ حل تھیں، جنہیں نہ مذاکرات سے نمٹایا جا سکتا تھا نہ ختم کیا جا سکتا تھا۔انہوں نے کہا کہ وہ ایک جنگ جو میں نے سوچا تھا سب سے آسان ہوگی روس اور یوکرین کی تھی کیونکہ روس کے صدر پیوٹن سے میرا تعلق تھا، لیکن اس نے مجھے مایوس کر دیا، واقعی مایوس کر دیا۔
امریکی صدر نے کہا کہ ہم اسرائیل اور غزہ پر بہت محنت کر رہے ہیں، یہ ( معاملہ ) پیچیدہ ہے ، لیکن یہ حل ہوجائے گا۔برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے فلسطین کو تسلیم کرنے کے سوال پر کہا کہ ہم امن اور ایک روڈ میپ کی ضرورت پر بالکل متفق ہیں کیونکہ غزہ کی صورتحال ناقابلِ برداشت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یرغمالیوں کو بہت زیادہ عرصے سے رکھا گیا ہے اور انہیں آزاد کرانا ضروری ہے۔ ہمیں غزہ میں تیزی سے امداد پہنچانے کی ضرورت ہے۔ اور امن کے منصوبے کے تناظر میں تسلیم کرنے کا سوال دیکھا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہ اسی مجموعی پیکیج کا حصہ ہے جو ہمیں امید ہے کہ ہمیں اس بھیانک صورتحال سے نکال کر ایک محفوظ اور پرامن اسرائیل اور ایک قابلِ عمل فلسطینی ریاست کی طرف لے جائے گا۔تاہم ٹرمپ نے کہا کہ اس نکتے پر میرا اختلاف ہیامریکی صدر سے پوچھا گیا کہ برطانیہ درجنوں دیگر ممالک کے ساتھ مل کر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
ابتدا میں ٹرمپ نے ایک طویل جواب دیا، جس میں غزہ سے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا سہرا اپنے سر باندھا اور اسرائیل کی جنگ جاری رکھنے کی حمایت کی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں 7 اکتوبر یاد رکھنا ہوگا، دنیا کی تاریخ کے بدترین اور سب سے پرتشدد دنوں میں سے ایک، صرف وہاں نہیں بلکہ دنیا کی تاریخ میں۔ مگر انہوں نے غزہ میں فلسطینیوں کی مشکلات کا ذکر نہیں کیا۔تاہم آخرکار انہوں نے برطانیہ کے منصوبے پر جواب دیا کہ اس نکتے پر میرا وزیراعظم سے اختلاف ہے، دراصل یہ چند اختلافات میں سے ایک ہے۔
نیوز کانفرنس کے دوران امریکی صدر نے افغانستان سے بگرام ایئربیس واپس لینے کی کوششوں کا بھی ذکر کیا۔ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ وہ معاہدہ کیا تھا جس کے نتیجے میں امریکا افغانستان سے نکلا، یہ انخلا اگست 2021 میں بائیڈن انتظامیہ کے تحت ایک انتشار کے ساتھ مکمل ہوا۔لیکن اب ٹرمپ کہتے ہیں کہ وہ بگرام ایئربیس، جو ملک میں امریکی دو دہائیوں کی موجودگی کا مرکز تھا، واپس چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسے واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں، کیونکہ انہیں ہم سے چیزیں درکار ہیں۔ اور ہم وہ بیس واپس چاہتے ہیں، اس بیس کو واپس لینے کی ایک وجہ یہ ہے کہ، یہ اس جگہ سے ایک گھنٹے کے فاصلے پر ہے جہاں چین اپنے ایٹمی ہتھیار بناتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم شہباز شریف برطانیہ کے 4 روزہ دورے پر لندن پہنچ گئے وزیراعظم شہباز شریف برطانیہ کے 4 روزہ دورے پر لندن پہنچ گئے پیپلزپارٹی کا پنجاب میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور عالمی برادری سے مدد لینے کا مطالبہ چمن میں پاک افغان بارڈر ٹیکسی اسٹینڈ پر دھماکا، 5 افراد جاں بحق پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدہ: کیا سعودی عرب کے بعد دیگر عرب ممالک بھی حصہ بنیں گے؟ ریکوڈک منصوبے سے طویل المدتی سماجی و اقتصادی خوشحالی آئے گی، وفاقی وزیرخزانہ پاکستان اور چین کی دوستی وقت کی آزمائش پر پوری اتری: صدر آصف علی زرداریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم