پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ غیر معمولی واقعہ ہے‘ راشد نسیم
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250920-08-9
کراچی (اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی رہنماراشد نسیم نے کہا ہے کہ دنیا اس وقت معجزاتی دور میں داخل ہوگئی ہے اور غزہ وفلسطین میں مسلمانوں کی عظیم اور بے مثال قربانیوں نے گویا ایک معجزاتی دور کا آغاز کردیا ہے ،اللہ تعالیٰ نے اپنی حجت تمام کردی ہے غزہ اور انسانیت پر اور مسلمانوں پر، جب حجت تمام ہوجائے تو اللہ تعالیٰ کے معجزے رونما ہونے لگتے ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ بھارت اور پاکستان کی جنگ میں غیر متوقع طور پر بھارت کو شکست فاش نصیب ہوئی اور خلاف عقل اسرائیل نے قطر پر فضائی حملہ کردیااس طرح سے تجزیہ نگاروں کے تمام تر تجزیے فیل ہوگئے۔سعودی عرب اور پاکستان کا دفاعی معاہدہ بھی ایک غیر معمولی واقعہ ہے اور2 بچھڑے ہوئے بھائی پاکستان اور بنگلا دیش کے بہترین تعلقات سے بھی دنیا اور تاریخ نے ایک نیا موڑ لے لیا ہے جس کے دور رس نتائج برآمد ہوںگے۔ ان خیالات کااظہارانہوں نے مسجد اطہر ڈائمنڈ سٹی نزد گلشن معمار میں خطبہ جمعہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ نے نبیؐ کی بعثت کے موقع پر خود یہ اعلان فرمایا تھا کہ نبی کریمؐ کی ہدایات اور دین حق بالآخر دنیا میں غالب آئے گا، حالات تیزی سے اس طرف بڑھ رہے ہیں،امت مسلمہ بالخصوص پاکستانیوں کو اس حوالے سے تیاری کرنی چاہیے۔پاکستان جورمضان المبارک اور شب قدر کی رات کو وجود میں آیا تھا اللہ تعالی اس عظیم الشان مہینے اوردن میںمعرض وجود میں آنے والے ملک کو ضائع نہیں کرے گا،پاکستان کا بھرپور رول گویا اب شروع ہوگیا ہے اس لیے پاکستانی عوام پر شکر کی کیفیت طاری ہونی چاہیے اور شکر کا تقاضا یہ ہے کہ پاکستان بننے کے تقاضے کے مطابق قرآن کے پیغام اور نظام کو اس ملک میں نافذ کریں تو اللہ تعالیٰ کی رحمتیں، برکتیںاور نصرتیں مزید بڑھ جائیں گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اللہ تعالی
پڑھیں:
پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ خطے میں امن و استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا، شفقت علی خان
ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مطابق کسی ایک ملک پر جارحیت کو دونوں ممالک پر جارحیت تصور کیا جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ دہائیوں پر مشتمل مضبوط شراکت داری کو باضابطہ شکل دیتا ہے، یہ معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا تاریخی دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے، معاہدہ خطے میں امن و استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا۔ ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا سعودی فرمانروا کی دعوت پر وزیراعظم شہباز شریف نے 17 ستمبر کو سعودی عرب کا دورہ کیا جہاں وزیراعظم کا پرتپاک استقبال کیا گیا، دونوں ملکوں کے درمیان سرکاری سطح پر مذاکرات ہوئے جن میں وفود نے بھی شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات بھائی چارے اور تعاون کی منفرد مثال ہیں، پاکستانی عوام کو سرزمین حرمین شریفین سے خاص عقیدت ہے، 1960ء کی دہائی سے دفاعی تعاون پاکستان سعودی تعلقات کا بنیادی ستون رہا ہے، دونوں ممالک کی قیادت تعلقات نئی بلندیوں تک لے جانے کا عزم رکھتی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا پاکستان اور سعودی عرب نے تاریخی اور اسٹریٹجک تعلقات کا جائزہ لیا اور باہمی دلچسپی امور پر تبادلہ خیال، وزیراعظم پاکستان اور ولی عہد سعودی عرب نے اسٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔
شفقت علی خان کا کہنا تھا پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون بڑھانے اور مشترکہ سلامتی یقینی بنانے کی عکاسی کرتا ہے، معاہدے کے مطابق کسی ایک ملک پر جارحیت کو دونوں ممالک پر جارحیت تصور کیا جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ دہائیوں پر مشتمل مضبوط شراکت داری کو باضابطہ شکل دیتا ہے، یہ معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے اور کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے، معاہدہ خطے میں امن، سلامتی اور استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ قطر کے دارالحکومت دوحا میں ہنگامی اسلامی سربراہی اجلاس کا انعقاد ہوا جس میں 50 سے زائد اسلامی ممالک نے شرکت کی، اجلاس میں اسرائیلی جارحیت پر غور کیا گیا جس میں بے گناہ شہریوں کی شہادت ہوئی۔ ان کا کہنا تھا اسلامی ممالکت کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں مشترکہ اعلامیہ تیار کیا گیا اور متفقہ طور پر منظور ہوا، اعلامیے میں اسرائیلی حملوں کو غیر قانونی اور بلااشتعال قرار دیا گیا، پاکستانی وزیر خارجہ نے اجلاس میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی اور ثالثی پر قطر کے کردار کو سراہا، پاکستان نے معاملہ انسانی حقوق کونسل جنیوا میں بھی اٹھایا اور فوری بحث کا مطالبہ کیا۔