اندرون سندھ قائم تمام ڈرائیونگ لائسنس برانچ کے دفاتر کو بند کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
کراچی:
ڈی آئی جی ٹریفک لائسنس برانچ اور ٹریننگ یونس چانڈیو نے اندرون سندھ قائم تمام ڈرائیونگ لائسنس برانچز کے ڈی ایس پیز کو بذریعہ خط آگاہ کیا ہے کہ ستمبر 2024 سے آن لائن لرننگ لائسنس کے جاری کیے جانے کے بعد اندرون سندھ میں ڈرائیونگ لائسنس برانچوں کی مزید ضرورت نہیں رہی جو صرف لرننگ ڈرائیونگ لائسنس جاری کر رہی ہیں تاہم آن لائن سروس کے آغاز کے بعد ان مراکز کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ڈی آئی جی یونس چانڈیو نے اس ضمن میں حیدرآباد، میرپور خاص، شہید بینظیر آباد، لاڑکانہ اور سکھر کے ڈرائیونگ لائسنس برانچز کے ڈی ایس پیز کو ہدایت دی ہے کہ رواں سال 31 دسمبر 2025 تک تمام ڈرائیورنگ لائسنس برانچز بند کر دی جائیں۔
یونس چانڈیو نے تمام ڈی ایس پیز سے کہا ہے کہ وہ اس حوالے سے اپنی تجاویز بھی فوری طور پر ارسال کریں تاکہ آئندہ کے لائحہ عمل اور عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ آن لائن لرننگ ڈرائیونگ لائسنس کے حصول میں کسی بھی مشکلات کے پیش نظر شہری متعلقہ ڈسٹرکٹ کے ایس پی سے رابطہ کر سکتے ہیں جہاں آئی ٹی اسٹاف ان کی معاونت کرتے ہوئے آن لائن لرننگ لائسنس کے طریقہ کار کو مکمل کرنے میں ان کو مدد فراہم کرے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈرائیونگ لائسنس
پڑھیں:
سندھ میں نمبر پلیٹس کی تبدیلی کی ڈیڈ لائن میں مزید توسیع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سندھ میں گاڑیوں کی نمبر پلیٹس کی تبدیلی کے عمل میں دو ماہ کا مزید اضافہ کر دیا گیا ہے۔
محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول سندھ نے اس حوالے سے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جس کے مطابق نئی سکیورٹی فیچرڈ نمبر پلیٹس حاصل کرنے کی آخری تاریخ اب بڑھا کر 31 دسمبر 2025 مقرر کر دی گئی ہے۔
اس سے قبل اجرک ڈیزائن والی نمبر پلیٹس کی ڈیڈ لائن 31 اکتوبر تک تھی جو اب ختم ہو چکی ہے، شہریوں کو مزید مہلت دے کر محکمے نے تبدیلی کا عمل آسان بنانے کی کوشش کی ہے۔ نئی پلیٹس میں جدید سکیورٹی فیچرز شامل کیے گئے ہیں جن کا مقصد گاڑیوں کی شناخت کو مزید محفوظ بنانا ہے۔
محکمہ ایکسائز کے مطابق سندھ بھر میں تقریباً 65 لاکھ موٹر سائیکلیں رجسٹرڈ ہیں جن میں سے صرف کراچی میں یہ تعداد 33 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ بہت سے شہری موٹر سائیکل خرید کر اپنے نام ٹرانسفر نہیں کرواتے اور اوپن لیٹر پر ہی استعمال کرتے ہیں جو نہ صرف خلاف قانون ہے بلکہ کسی بھی ممکنہ واقعے یا کارروائی کی صورت میں مشکلات بھی بڑھا سکتا ہے۔