میرواعظ نے گزشتہ روز ایک ویڈیو بیان جاری کیا تھا جس میں انہوں نے "جنازے میں شرکت سے روکے جانے" کو شخصی آزادی پر قدغن سے تعبیر کرکے انتظامیہ کی سخت مذمت کی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ آزادی پسند لیڈر اور کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مولوی عمر فاروق کی نظر بندی ختم کرکے انہیں بزرگ علیحدگی پسند رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ کی وفات پر سوگواروں کے ساتھ تعزیت کی اجازت دی گئی۔ آج میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق نے شمالی کشمیر کے بوٹنگو، سوپور کا دورہ کیا اور مرحوم پروفیسر عبدالغنی بٹ کی قبر پر فاتحہ خوانی کی اور لاحقین کے ساتھ تعزیت پرسی کی۔ میرواعظ عمر فاروق کے دورۂ بوٹینگو نے علاقے کے باشندوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی اور لوگوں کی ایک خاصی تعداد مرحوم بٹ کی رہائشگاہ کے باہر جمع ہوئی۔ مولوی عمر فاروق نہ صرف آزادی پسند رہنما ہیں بلکہ ممتاز دینی شخصیت اور میرواعظ کشمیر بھی ہیں۔ میرواعظ نے پروفیسر بٹ کے اہل خانہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

پروفیسر عبدالغنی بٹ دہائیوں تک علیحدگی پسند سیاست کے ساتھ وابستہ رہے اور کل جماعتی حریت کانفرنس (APHC) کے مختصر وقت کے لئے چیئرمین بھی تھے۔ وہ بدھ کی شام انتقال کر گئے اور انہیں آبائی علاقہ بوٹینگو میں ہی سپرد خاک کیا گیا۔ تاہم ان کی تجہیز و تکفین میں شرکت سے میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق کو روکنے کے لئے انہیں خانہ نظر بند رکھا گیا جس کی انہوں نے سخت مذمت کی۔ میرواعظ نے گزشتہ روز یعنی جمعہ کو ایک ویڈیو بیان جاری کیا تھا جس میں انہوں نے "جنازے میں شرکت سے روکے جانے" کو شخصی آزادی پر قدغن سے تعبیر کرکے انتظامیہ کی سخت مذمت کی تھی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پروفیسر عبدالغنی بٹ کے ساتھ

پڑھیں:

بنگلہ دیش: عبوری حکومت کا سیاسی اختلافات پر اظہارِ تشویش، اتفاق نہ ہونے کی صورت میں خود فیصلے کرنے کا عندیہ

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی ایڈوائزری کونسل نے ملک میں جاری سیاسی اختلافات پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر سیاسی جماعتیں آئندہ ایک ہفتے میں جولائی نیشنل چارٹر اور مجوزہ آئینی اصلاحات پر اتفاق نہ کر سکیں، تو حکومت خودمختارانہ طور پر فیصلہ کرے گی۔

یہ اعلان پیر کے روز چیف ایڈوائزر کے دفتر (تیجگاؤں، ڈھاکا) میں ہونے والے ہنگامی اجلاس کے بعد کیا گیا، جس کی صدارت چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس نے کی۔

اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے قانونی مشیر پروفیسر آصف نذرل نے بتایا کہ اگر سیاسی جماعتوں کے درمیان جلد اتفاقِ رائے نہ ہوا تو حکومت ’خود اپنا راستہ اختیار کرے گی۔‘

اجلاس میں دیگر مشیروں میں محمد فوزالکبیر خان، عادل الرحمان خان اور پریس سیکریٹری شفیع الحق عالم بھی شریک تھے۔

سیاسی پس منظر اور تنازعہ کی نوعیت

گزشتہ ہفتے نیشنل کنسینس کمیشن نے حکومت کو ایک رپورٹ پیش کی تھی، جس میں تجویز دی گئی تھی کہ آئینی اصلاحات پر ریفرنڈم کے انعقاد کے لیے ایک خصوصی آرڈر جاری کیا جائے۔ اس کے مطابق، اگر ریفرنڈم کامیاب ہوتا ہے تو آئندہ پارلیمنٹ کو آئینی ترمیمی ادارہ کے طور پر تشکیل دیا جائے گا، جو 270 دن کے اندر اصلاحات مکمل کرے گی۔

تاہم ریفرنڈم کے انعقاد کے وقت پر سیاسی جماعتوں میں اختلاف ہے۔ بعض جماعتیں چاہتی ہیں کہ یہ ریفرنڈم عام انتخابات کے ساتھ کرایا جائے، جبکہ دیگر جماعتیں اسے انتخابات سے قبل منعقد کرنے کی حامی ہیں۔ یہی اختلافات عبوری حکومت کے لیے بڑا چیلنج بن گئے ہیں۔

پروفیسر آصف نذرل کا بیان

پروفیسر نذرول نے کہا ’ہم کوئی الٹی میٹم نہیں دے رہے، بلکہ مکالمے کی دعوت دے رہے ہیں۔ اگر سیاسی جماعتیں باہمی اتفاق پر نہیں پہنچتیں تو حکومت اپنا لائحہ عمل خود طے کرے گی۔‘

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ حکومت مزید مذاکرات کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔

’ہم توقع کرتے ہیں کہ تمام جمہوری اور اینٹی فاشسٹ جماعتیں مل بیٹھ کر رہنمائی فراہم کریں۔ ان کے پاس تعاون اور مفاہمت کی طویل تاریخ ہے۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ ایک بڑی جماعت کا کہنا ہے کہ کمیشن کی سفارشات پہلے سے طے شدہ نکات سے مختلف ہیں، تو پروفیسر نذرل نے براہِ راست تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ انہوں نے کہا ’ہم امید کرتے ہیں کہ جماعتیں خود اپنے اختلافات حل کریں گی۔ اگر ایسا نہ ہوا تو حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا۔‘

انتخابات کے شیڈول کی تصدیق

ایڈوائزری کونسل نے اس بات کی بھی ایک بار پھر یقین دہانی کرائی کہ قومی انتخابات فروری 2026 کے اوائل میں منعقد کیے جائیں گے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق، اگر فریقین کے درمیان آئندہ چند دنوں میں اتفاق نہ ہوا تو عبوری حکومت کا یکطرفہ اقدام ملک میں ایک نئے سیاسی بحران کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • 27 ویں آئینی ترمیم سے متعلق ابھی تک ایم کیو ایم کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، ہم تو ایک 27 ویں شب کو جانتے ہیں، فاروق ستار
  • 6 نومبر کو یوم شہدائے جموں منایا جائے گا
  • میر واعظ عمر فاروق ایک بار پھر دنیا کی 500 بااثر ترین مسلم شخصیات کی فہرست میں شامل
  • پاکستان اور ترکیہ کے وزراء کی ملاقات دوطرفہ تجارت کے فروغ پر اتفاق
  • پاکستان کے خیرخواہ مفاہمت کی سیاست اپنائیں، محمود مولوی
  • بنگلہ دیش: عبوری حکومت کا سیاسی اختلافات پر اظہارِ تشویش، اتفاق نہ ہونے کی صورت میں خود فیصلے کرنے کا عندیہ
  • ای چالان بند نہ ہوا تو 60 لاکھ موٹرسائیکل سواروں کے ساتھ شاہراہ فیصل پر دھرنا دوں گا، فاروق ستار
  • پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
  • فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست
  • یشونت سنہا کی قیادت میں وفد کی میر واعظ عمر فاروق سے ملاقات