میرواعظ نے گزشتہ روز ایک ویڈیو بیان جاری کیا تھا جس میں انہوں نے "جنازے میں شرکت سے روکے جانے" کو شخصی آزادی پر قدغن سے تعبیر کرکے انتظامیہ کی سخت مذمت کی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ آزادی پسند لیڈر اور کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مولوی عمر فاروق کی نظر بندی ختم کرکے انہیں بزرگ علیحدگی پسند رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ کی وفات پر سوگواروں کے ساتھ تعزیت کی اجازت دی گئی۔ آج میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق نے شمالی کشمیر کے بوٹنگو، سوپور کا دورہ کیا اور مرحوم پروفیسر عبدالغنی بٹ کی قبر پر فاتحہ خوانی کی اور لاحقین کے ساتھ تعزیت پرسی کی۔ میرواعظ عمر فاروق کے دورۂ بوٹینگو نے علاقے کے باشندوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی اور لوگوں کی ایک خاصی تعداد مرحوم بٹ کی رہائشگاہ کے باہر جمع ہوئی۔ مولوی عمر فاروق نہ صرف آزادی پسند رہنما ہیں بلکہ ممتاز دینی شخصیت اور میرواعظ کشمیر بھی ہیں۔ میرواعظ نے پروفیسر بٹ کے اہل خانہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

پروفیسر عبدالغنی بٹ دہائیوں تک علیحدگی پسند سیاست کے ساتھ وابستہ رہے اور کل جماعتی حریت کانفرنس (APHC) کے مختصر وقت کے لئے چیئرمین بھی تھے۔ وہ بدھ کی شام انتقال کر گئے اور انہیں آبائی علاقہ بوٹینگو میں ہی سپرد خاک کیا گیا۔ تاہم ان کی تجہیز و تکفین میں شرکت سے میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق کو روکنے کے لئے انہیں خانہ نظر بند رکھا گیا جس کی انہوں نے سخت مذمت کی۔ میرواعظ نے گزشتہ روز یعنی جمعہ کو ایک ویڈیو بیان جاری کیا تھا جس میں انہوں نے "جنازے میں شرکت سے روکے جانے" کو شخصی آزادی پر قدغن سے تعبیر کرکے انتظامیہ کی سخت مذمت کی تھی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پروفیسر عبدالغنی بٹ کے ساتھ

پڑھیں:

حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت پر پابندی، کشمیری سیاستدان برہم

محبوبہ مفتی نے سخت ردعمل ظاہر کرتے کہا کہ سیاسی قیادت کو نظر بند کرنے کا فیصلہ جموں و کشمیر کی سخت اور غیر جمہوری حقیقت کو عیاں کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی کئی سیاسی لیڈروں نے انہیں خانہ نظربند کر کے آزادی پسند لیڈر اور حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت سے روکنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انتظامیہ کے اس اقدام کی سخت مذمت کی ہے۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے سخت ردعمل ظاہر کرتے کہا کہ سیاسی قیادت کو نظر بند کرنے کا فیصلہ "جموں و کشمیر کی سخت اور غیر جمہوری حقیقت" کو عیاں کرتا ہے۔ انہوں نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ صرف اس لئے گھروں میں نظر بند کیا گیا کہ ہم سوپور جا کر پروفیسر عبدالغنی بٹ کے انتقال پر تعزیت نہ کر سکیں۔ محبوبہ مفتی نے بی جے پی پر یہ بھی الزام عائد کیا کہ وہ دکھ اور بے چینی کو سیاسی مفاد کے لئے ہتھیار بنا رہی ہے۔

پروفیسر بٹ کے قدیم ساتھی اور پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد لون نے بھی الزام عائد کیا کہ انہیں سوپور جانے سے روکنے کے لیے گھر میں نظر بند کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا اس کی کوئی ضرورت تھی، پروفیسر صاحب ایک پُرامن شخصیت کے مالک تھے اور برسوں سے عملی سیاست سے الگ ہو چکے تھے، ان کو آخری الوداع کہنا سب کا حق تھا۔ ادھر میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق، جو ان کے دیرینہ ساتھی رہے ہیں، نے الزام عائد کیا کہ حکام نے جنازہ جلد بازی میں کرایا اور انہیں بٹ کی تجہیز و تکفین میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔

انہوں نے ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ ناقابلِ بیان دکھ ہے کہ حکام نے پروفیسر صاحب کے جنازے کو عجلت میں نمٹا دیا۔ انہون نے کہا "مجھے گھر میں بند رکھا گیا اور آخری سفر میں شریک ہونے کے حق سے محروم کر دیا گیا، ان کے ساتھ میری رفاقت اور رہنمائی کا رشتہ 35 سال پر محیط تھا، اتنے لوگوں نے ان کا آخری دیدار کرنے کی خواہش کی تھی، مگر ہمیں اس حق سے بھی محروم رکھنا ظلم ہے"۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد، پروفیسر عبدالغنی بٹ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا
  • سردار عتیق کا پروفیسر عبدالغنی بٹ کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار
  • پروفیسر عبدالغنی بٹ (مرحوم) نے تحریک آزادی کشمیر کیلئے گراں قدر خدمات سرانجام دیں، صدر آزاد کشمیر
  • مقبوضہ کشمیر، انتظامیہ نے پروفیسر عبدالغنی بٹ کی میت کی جلد تدفین کے لئے اہلخانہ کو مجبور کیا
  • حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت پر پابندی، کشمیری سیاستدان برہم
  • پروفیسر عبدالغنی بٹ کے نماز جنازہ میں شرکت سے محروم رکھنا ناقابل برداشت اقدام ہے، مولوی محمد عمر فاروق
  • بہادر اور جری حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
  • زندگی بھر بھارتی مظالم کے خلاف برسرپیکار رہنے والے عبدالغنی بھٹ کون تھے؟
  • کشمیری حریت رہنما عبدالغنی بٹ آزادی کا خواب آنکھوں میں لیے چل بسے