1965ء، پاک فضائیہ نے ٹرانسپورٹ طیارے کو بطور بمبار طیارہ استعمال کر کے دشمن کو ہکا بکا کردیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
—تصویر بشکریہ پاک فضائیہ
1965 میں پاک فضائیہ نے بار برداری کے لیے استعمال ہونے والے سی-130 طیاروں کو بطور بمبار طیارہ استعمال کر کے دشمن کو حیران کردیا۔
ستمبر 1965ء کی پاک بھارت جنگ جاری تھی، پاک فضائیہ کو میدان جنگ میں مکمل فضائی برتری حاصل تھی، لیکن لاہور پر حملہ آور بھارتی فوج بدستور بی آربی کنال کی دوسری جانب مورچہ بند تھی اور لاہور شہر پر مزید حملوں کا خطرہ موجود تھا، دشمن بھاری توپ خانے سے مسلسل لاہور کے دفاع میں موجود ہماری بری فوج پر گولہ باری کر رہا تھا، اس صورتحال میں دشمن کو سبق سکھانے کے لیے پاک فضائیہ نے جارحانہ روش اختیار کی۔
21 ستمبر 1965ء کی شب پاک فضائیہ نے ایک منفرد قدم اٹھاتے ہوئے اپنے سی-130 ٹرانسپورٹ طیاروں کو بطور بمبار استعمال کرنے کا انوکھا فیصلہ کیا، اس سلسلے میں ان جہازوں میں کچھ تبدیلیاں کی گئیں جس میں ان جہازوں کے پچھلے حصے میں موجود دروازوں کو عارضی طور پر ہٹا دیا گیا تاکہ بھاری گولہ بارود با آسانی دشمن پر گرایا جاسکے۔
یکم ستمبر 1965 کے تاریخی دن جب پاک فضائیہ کے شہبازوں نے دشمن کے عددی برتری کے غرور کو خاک ملاتے ہوئے اپنی فضائی برتری قائم کی تھی۔
یہ یقیناً ایک پُر خطر مشن تھا، مشن میں شامل پہلا طیارہ فلائٹ لیفٹیننٹ نذیر احمد اور فلائٹ لیفٹیننٹ جاوید حیات ملک جبکہ دوسرا طیارہ ونگ کمانڈر زاہد بٹ اڑا رہے تھے، اس حملے میں شامل سی- 130 ہرکولیس طیاروں نے رات 11 بجے دریائے راوی کو پار کیا اور 8 ہزار فٹ کی بلندی سے 18 ہزار پاؤنڈ وزنی بم دشمن کی پوزیشنز پر گرا دیے، حملہ کامیاب رہا اور دشمن کی 40 عدد بڑی توپیں فوری طور پر خاموش ہوگئیں اور گولہ باری کا سلسلہ فوری طور پر تھم گیا، یہ ایک کامیاب ضرب تھی، جس کو مزید تقویت دینے کے لیے کچھ وقفے کے بعد ایک اور ضرب ونگ کمانڈر زاہد بٹ(جو اس وقت پاک فضائیہ کے 35 ویں ونگ کے کمانڈنگ آفیسر تھے) نے لگائی، گو کہ پچھلے حملے کے بعد اب دشمن زیادہ چوکس ہوچکا تھا اور اب وہاں دشمن کی طیارہ شکن توپیں بھر پور فائرنگ کر رہی تھیں، لیکن ونگ کمانڈر زاہد بٹ نے انکی کوئی پرواہ نہیں کی اور اپنے مشن کو کامیابی سے مکمل کیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پاک فضائیہ نے
پڑھیں:
پرتگال بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے پر تیار، برازیل اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت چلا گیا
لزبن(انٹرنیشنل ڈیسک) پرتگال نے بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
پرتگال کی وزارت خارجہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ 21 ستمبر کو فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔
پرتگالی وزیرِ خارجہ نے رواں ہفتے کہا تھا کہ ان کا ملک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر غور کر رہا ہے تاہم اب وزارت خارجہ نے اعلان کر دیا ہے۔
یاد رہے فرانس، برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا اور بیلجیئم بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کرچکے ہیں اور اس کا باقائدہ اعلان رواں ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں متوقع ہے۔
ادھر برازیل بھی اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت چلا گیا ہے جس کے لیے برازیل نے غزہ میں نسل کشی رکوانے کے لیے فریق بننے کی درخواست دے دی ہے۔
برازیل حکومت کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کررہا ہے۔
عالمی عدالت کے مطابق برازیل نے یہ مداخلت آرٹیکل 63 کے تحت کی ہے، جو ان ریاستوں کو یہ حق دیتا ہے جو کسی ایسے کنونشن کی فریق ہوں جس کی تشریح عالمی عدالت انصاف کے سامنے زیر غور ہو۔
برازیل نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ اس مقدمے میں مداخلت کا حق رکھتا ہے کیونکہ وہ سن 1948 کے نسل کشی کنونشن کا فریق ہے۔ اپنی پیش کردہ دستاویز میں، برازیل نے واضح کیا کہ عدالت کی جانب سے کنونشن کے آرٹیکل 1، 2 اور 3 کی جو تشریح کی جائے گی، وہ اہم قانونی نتائج کی حامل ہوگی، اور برازیل نے ان آرٹیکلز سے متعلق اپنا قانونی مؤقف بھی پیش کیا۔
عالمی عدالتِ انصاف کا کہنا تھا کہ اس مقدمے میں جو بھی تشریح عدالت کے فیصلے میں کی جائے گی، وہ برازیل پر بھی اتنی ہی لاگو ہوگی جتنی دیگر فریقین پر۔
عدالت نے جنوبی افریقہ اور اسرائیل دونوں کو دعوت دی ہے کہ وہ برازیل کی مداخلت پر آرٹیکل 83 کے تحت تحریری جوابات جمع کرائیں۔
یاد رہے کہ جنوبی افریقہ نے 29 دسمبر 2023 کو اسرائیل کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف کارروائیوں میں نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کی ہے۔
اس مقدمے کے سلسلے میں عدالت پہلے ہی کئی عبوری احکامات جاری کر چکی ہے، جن میں اسرائیل کو نسل کشی کے ممکنہ اقدامات سے باز رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
برازیل ان متعدد ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے جو اس مقدمے میں مداخلت کر چکے ہیں۔ ان میں کولمبیا، میکسیکو، اسپین، ترکی، چلی، آئرلینڈ اور دیگر ممالک شامل ہیں۔
دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی فوج نے زمینی آپریشن تیز کردیا ہے جس میں کئی عمارتیں زمین بوس ہوگئی ہیں۔
فلسطینی محکمہ ڈیفنس کے مطابق غزہ سٹی سے اب تک چار لاکھ 50 ہزار فلسطینی نقل مکانی کر چکے ہیں۔ مجموعی تعداد چار لاکھ اسی ہزار تک پہنچ گئی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے مزید 33 فلسطینی شہید اور 146 زخمی ہوگئے ہیں۔
جبکہ شہدا کی مجموعی تعداد 65 ہزار200ہوگئی ہے اور 1 لاکھ 66 ہزار 70 زخمی ہیں۔
Post Views: 4