حماس نے مغربی ممالک کی جانب سے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی جانب سے فلسطین کو باضابطہ آزاد ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا گیا۔

اس اعلان کو حماس نے خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک کی جانب سے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنا ایک اہم قدم ہے، خودمختار فلسطینی ریاست ہماری عوام کے حقِ ملکیت کی توثیق ہے۔

اپنے بیان میں حماس ترجمان نے کہا کہ آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت القدس ہوگا۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ آج برطانیہ نے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے لیے امن کی امید دوبارہ اجاگرکرتے ہوئے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ برطانیہ کا اقدام دیگر 140 سے زائد ممالک سے مطابقت رکھتا ہے لیکن اسرائیل اور اس کے کلیدی اتحادی امریکا کے لیے ناراضی کا باعث ہوگا۔ اس کے علاوہ کینیڈا اور آسٹریلیا نے بھی فلسطین  کو ریاست تسلیم کرلیا اور نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران مزید ممالک کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کیے جانے کا امکان ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ممالک کی جانب سے فلسطین کو ریاست تسلیم

پڑھیں:

خفیہ ایٹمی تجربہ: ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

چین نے ایٹمی تجربات کرنے کے امریکی صدر کے اس دعوے کو مکمل طور پر بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیدتے ہوئے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور تخفیفِ اسلحہ کے عمل کی حمایت جاری رکھیں گے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عائد غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں۔

چینی ترجمان ماؤ نِنگ نے مزید کہا کہ ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر چین نے جوہری تجربات معطل کرنے کے اپنے وعدے پر ہمیشہ عمل کیا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ چین پُرامن ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور ایٹم بم کے پہلی ترجیح کے طور پر استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے۔

ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خود امریکا کو بھی جوہری تجربات پر عائد عالمی پابندی برقرار رکھنی چاہیے اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو بین الاقوامی امن اور توازن کو نقصان پہنچائیں۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز ایک انٹرویو میں الزام عائد کیا تھا کہ چین، روس، شمالی کوریا اور پاکستان خفیہ طور پر زیرِ زمین جوہری تجربات کر رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ امریکا کو اب مزید خاموش نہیں رہنا چاہیے اور اپنے جوہری تجربات کو پھر سے شروع کردینے چاہئیں۔

انھوں نے کہا کہ روس اور چین دونوں تجربات کر رہے ہیں لیکن کوئی اس پر بات نہیں کرتا اور مجھے ڈر ہے امریکا ایٹمی تجربات نہ کرنے والا واحد ملک نہ بن جائے۔

امریکا نے 1992 سے اب تک کوئی جوہری دھماکہ نہیں کیا ہے جب کہ روس نے 1990 اور چین نے 1996 کے بعد سے کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا۔

ان تینوں ممالک کا کہنا ہے کہ وہ صرف “نظامی یا غیر جوہری تجربات” (non-critical tests) کرتے ہیں، جن میں اصل جوہری دھماکا شامل نہیں ہوتا۔

تاہم روس نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس نے ایک نئی جوہری طاقت سے چلنے والی کروز میزائل “بوریوسٹِنِک” اور جوہری صلاحیت رکھنے والے زیرِ آب ڈرون کا تجربہ کیا ہے۔

جس کے بعد حال ہی میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے وزارت دفاع کو نئے ایٹمی تجربات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو چین امریکا سے ایٹمی ہتھیاروں میں آگے نکل جائے گا۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • کالعدم ٹی ایل پی کے ٹکٹ ہولڈرز کا جماعت سے دستبرداری کا اعلان
  • کالعدم ٹی ایل پی کے ٹکٹ ہولڈرز کا پارٹی چھوڑنے کا اعلان
  • رفح میں حماس مجاہدین کی مزاحمت اور کارکردگی پر صہیونی رژیم حیرت زدہ
  • سندھ حکومت کا بااختیار خواتین کی جانب ایک اور قدم , پنک اسکوٹی فیز 2 کا اعلان
  • ٹی ایل پی ٹکٹ ہولڈرز کا جماعت سے دستبرداری کا اعلان
  • چین کا مزید ممالک کے لیے ویزا فری سہولت میں توسیع کا اعلان
  • پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم‘امارات، سنگاپورمیں50فیصد ہے‘رپورٹ
  • غیر قانونی اسرائیلی آبادکاروں کی فائرنگ سے مغربی کنارے میں دو فلسطینی نوجوان شہید
  • خفیہ ایٹمی تجربہ: ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل
  • پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم، یو اے ای اور سنگاپور سرفہرست