برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی جانب سے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر اسرائیل کا شدید ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
اسرائیل نے برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی جانب سے فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا نے فلسطینی ریاست کو باضابطہ تسلیم کرلیا
یہ بیان اسرائیل کی وزارت خارجہ نے اس وقت جاری کیا جب برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی جانب سے فلسطین کو باضابطہ ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا گیا۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے بھی دوٹوک الفاظ میں فلسطینی ریاست کے قیام کو مسترد کرتے ہوئے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کے پھیلاؤ کے عزم کو دہرایا ہے۔
وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے کہاکہ ان کی امریکا سے واپسی پر اسرائیل اس اقدام کے خلاف واضح ردعمل دے گا، اسرائیل کی سلامتی کے خلاف کسی بھی فیصلے کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں خبردار کیا کہ بعض ممالک کی طرف سے فلسطینی ریاست کو یکطرفہ تسلیم کرنا خطے میں استحکام کے بجائے مزید کشیدگی کا سبب بنے گا اور امن عمل کو شدید نقصان پہنچائے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدام دوطرفہ مذاکرات کے اصولوں کے منافی ہے اور اسرائیل کو ایسے کسی بھی تصوراتی معاہدے کو تسلیم کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا جو اسے ناقابلِ دفاع حدود کا پابند بنائے۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے پر اسرائیل کا مغربی کنارے کو قبضے میں لینے پر غور
بیان کے مطابق اسرائیل یکطرفہ تسلیم شدہ فلسطینی ریاست کو نہ تو تسلیم کرے گا اور نہ ہی اس کو امن کے لیے راستہ سمجھا جائے گا، بلکہ یہ امن کے امکانات کو مزید پیچیدہ بنائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل دوطرفہ مذاکرات شدید ردعمل فلسطینی ریاست وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل دوطرفہ مذاکرات فلسطینی ریاست وی نیوز فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے
پڑھیں:
برطانیہ کی جانب سے آج فلسطین کو باضابطہ طور پر ریاست تسلیم کیے جانے کا امکان
برطانوی حکومت کی جانب سے آج فلسطین کو باضابطہ طور پر ریاست تسلیم کیے جانے کا امکان ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق وزیراعظم کیئر سٹارمر آج فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے حوالے سے اعلان کرسکتے ہیں۔
اس سے قبل جولائی میں انہوں نے کچھ شرائط رکھی تھیں کہ اسرائیل کو لازمی طور پر غزہ کی خوفناک صورتحال کو ختم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کرنے ہوں گے اور جنگ بندی پر آمادہ ہونا ہوگا۔
وزیراعظم کیئر سٹارمر کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کو غزہ میں امداد کی بحالی کی اجازت دینا ہوگی اور مغربی کنارے کو ضم نہیں کرنا ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر یہ شرائط پوری نہ ہوئیں تو برطانیہ فلسطین کو تسلیم کرنے کا قدم اٹھائے گا۔
غزہ میں جاری فوجی کارروائی اور انسانی بحران کے ساتھ ساتھ، مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کی توسیع کے منصوبے بھی برطانوی حکومت کے لیے باعثِ تشویش ہیں، جسے وزراء دو ریاستی حل کے خاتمے کی کوشش سمجھتے ہیں۔
جنرل اسمبلی میں برطانیہ کی نمائندگی کرنے والے برطانوی نائب وزیرِ اعظم ڈیوڈ لامی نے کہا ہے کہ ”فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا مغربی کنارے میں جو سنگین توسیع ہو رہی ہے، بستیوں کے تشدد اور نئے منصوبوں جیسے کہ ای ون ڈیولپمنٹ، جو دو ریاستی حل کے لیے خطرناک ہے، اس کا نتیجہ ہے۔“
دوسری جانب فرانسیسی صدر میکرون نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ٹیلیفونک رابطہ کیا جس میں فلسطین کے حوالے سے دو ریاستی کانفرنس سے متعلق بات چیت کی گئی ہے۔
صدر میکرون نے کہا ہے کہ 122 ممالک کا نیویارک اعلامیے کو اپنانا دو ریاستی حل کے لیے اہم موڑ ہے۔ ہماری کوششیں مشرق وسطیٰ میں امن، سلامتی کا راستہ نکال سکتی ہیں۔
سعودی عرب اور فرانس کل ٹو اسٹیٹ کانفرنس کی صدارت کریں گے۔ کانفرنس عالمی برداری کو مزید متحرک کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔
غزہ میں اسرائیل کی بمباری جاری
غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری جاری ہے۔ 24 گھنٹوں میں مزید 34 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں شہدا کی مجموعی تعداد 65 ہزار 208 ہوگئی ہے۔
غذائی قلت سے مزید چار افراد دم توڑ گئے ہیں۔ ادھر تل ابیب میں ہزاروں اسرائیلی شہری حکومت کے خلاف سٹرکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے صدر ٹرمپ سے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
Post Views: 1