بھارت کی جانب سے اسپورٹس مین سپرٹ کے اصول کی خلاف ورزی پر شدید ردِعمل
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
ایشیا کپ کے سنسنی خیز مقابلے میں بھارت کی جانب سے اسپورٹس مین سپرٹ کے اصول کی خلاف ورزی پر شدید ردِعمل سامنے آیا ہے۔ اس تناظر میں پاکستان کے سابق کرکٹر باسط علی نے تجویز دی ہے کہ آئندہ اگر بھارت کے ساتھ میچ ہو تو پاکستان کی ٹیم بھارتی کپتان سے ٹاس کے وقت یا کسی بھی مرحلے پر ہاتھ نہ ملائے۔
باسط علی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ٹوینٹی یا کسی بھی قسم کا میچ ہو، اگر بھارت کپتان ہاتھ نہیں ملانا چاہتا تو ہمیں بھی جواب دینا چاہیے — ہاتھ نہ ملانے سے ایران نہیں نکلتی، مگر عزت بحال ہوتی ہے۔
دوسری آراء: کھیل اور منظم ٹیم سلیکشن
سابق وکٹ کیپر کامران اکمل بھی اس نظریے کی حمایت کرتے ہیں کہ نوجوان کھلاڑی حسن نواز کو موقع ملنا چاہیے تھا “آج حسن نواز کو شامل کرنا چاہیے تھا، تا کہ ٹیم میں نئی توانائی اور جذبہ آئے۔ بعض معاملات میں پہلے ہی سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ کون کھیلنے والا ہے، کوئی خاص فیصلے میچ سے گھنٹوں پہلے ہی افواہوں کی زینت بن جاتے ہیں۔”
واقعہ کیا ہوا؟
ایشیاء کپ کے سپر فور مرحلے میں پاکستان اور بھارت کا مقابلہ دبئی میں ہوا۔ ٹاس کے وقت بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو نے پاکستان کے کپتان سلمان علی آغا سے ہاتھ نہ ملایا۔ بعد ازاں، بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔
پاکستان کی ٹیم اور شائقین نے اس حرکت کو غیر کھیل پسندانہ قرار دیا ہے، اور کئی لوگ باسط علی کی تجویز کے حق میں ہیں کہ آئندہ ایسے مواقع پر ہاتھ ملانے کی رسم ترک کردی جائے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی جانب سے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر اسرائیل کا شدید ردعمل
اسرائیل نے برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی جانب سے فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا نے فلسطینی ریاست کو باضابطہ تسلیم کرلیا
یہ بیان اسرائیل کی وزارت خارجہ نے اس وقت جاری کیا جب برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی جانب سے فلسطین کو باضابطہ ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا گیا۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے بھی دوٹوک الفاظ میں فلسطینی ریاست کے قیام کو مسترد کرتے ہوئے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کے پھیلاؤ کے عزم کو دہرایا ہے۔
وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے کہاکہ ان کی امریکا سے واپسی پر اسرائیل اس اقدام کے خلاف واضح ردعمل دے گا، اسرائیل کی سلامتی کے خلاف کسی بھی فیصلے کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
دوسری جانب اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں خبردار کیا کہ بعض ممالک کی طرف سے فلسطینی ریاست کو یکطرفہ تسلیم کرنا خطے میں استحکام کے بجائے مزید کشیدگی کا سبب بنے گا اور امن عمل کو شدید نقصان پہنچائے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدام دوطرفہ مذاکرات کے اصولوں کے منافی ہے اور اسرائیل کو ایسے کسی بھی تصوراتی معاہدے کو تسلیم کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا جو اسے ناقابلِ دفاع حدود کا پابند بنائے۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے پر اسرائیل کا مغربی کنارے کو قبضے میں لینے پر غور
بیان کے مطابق اسرائیل یکطرفہ تسلیم شدہ فلسطینی ریاست کو نہ تو تسلیم کرے گا اور نہ ہی اس کو امن کے لیے راستہ سمجھا جائے گا، بلکہ یہ امن کے امکانات کو مزید پیچیدہ بنائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل دوطرفہ مذاکرات شدید ردعمل فلسطینی ریاست وی نیوز