فلسطینی ریاست تسلیم کیے جانا مزاحمت اور قربانیوں کا ثمر ہے، حماس
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام غزہ میں وحشیانہ نسل کشی کی جنگ کو فوری طور پر روکنے اور مغربی کنارے اور یروشلم میں الحاق اور یہودیت کے منصوبوں کا مقابلہ کرنے کے اقدامات کے ساتھ ہونا چاہیے، ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس بدمعاش صیہونی حکومت کو تنہا کردے اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے بعض ممالک کی طرف سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اقدام پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ حماس کے بیان کا متن کہا گیا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جانا ہماری قوم کی جدوجہد، مزاحمت اور اس سرزمین کی آزادی اور مہاجرین کی واپسی کے لیے اس کی قربانیوں کا ثمر ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام غزہ میں وحشیانہ نسل کشی کی جنگ کو فوری طور پر روکنے اور مغربی کنارے اور یروشلم میں الحاق اور یہودیت کے منصوبوں کا مقابلہ کرنے کے اقدامات کے ساتھ ہونا چاہیے، ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس بدمعاش صیہونی حکومت کو تنہا کردے، اس کے ساتھ ہر قسم کا تعاون اور ہم آہنگی بند کرے اور اس حکومت کو سزا دینے کے لیے اقدامات تیز کرے، فلسطینی عوام کی مزاحمت اور جدید تاریخ کے سب سے وحشیانہ قبضے کے خلاف ان کی جدوجہد ایک فطری حق ہے جس کی ضمانت بین الاقوامی قانون نے دی ہے اور دنیا کے تمام ممالک کو ہمارے عوام کی حمایت کرنی چاہیے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کوئی فلسطینی ریاست نہیں بنے گی:اسرائیلی وزیراعظم کا برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کے اعلان پرردعمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے اتوار کو برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی جانب سے فلسطینی ریاست کو یکطرفہ تسلیم کرنے کے فیصلے کو مسترد کردیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی ایک بار پھر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئےکہا ہے کہ کوئی فلسطینی ریاست نہیں بنے گی، مغربی کنارے میں یہودی آبادکاری کے اقدامات جاری رکھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ، کینیڈااور آسٹریلیانے فلسطین کو باضابطہ طور پر ریاست تسلیم کرلیا
نیتن یاہو نے کہا کہ ان کی امریکا سے واپسی پر اسرائیل کی جانب سے ردعمل دیا جائے گا۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل برطانیہ اور کچھ دیگر ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کے یکطرفہ اعلان کو قطعی طور پر مسترد کرتا ہے۔ یہ اعلان امن قائم کرنے کے بجائے خطے کو مزید غیر مستحکم کرتا ہے اور مستقبل میں پرامن حل کے امکانات کو نقصان پہنچائے گا۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ یہ اقدام مذاکرات اور دونوں فریقوں کے درمیان کسی مفاہمت کے تمام اصولوں کے منافی ہے اور مطلوبہ امن کے امکانات کو مزید کم کردے گا۔
بیان کے آخر میں ان کا کہناتھا اسرائیل کسی بھی ایسے بے بنیاد اور خیالی متن کو قبول نہیں کرے گا جو اسے ناقابلِ دفاع سرحدوں کو تسلیم کرنے پر مجبور کرے۔