مرتضیٰ وہاب کے دعوے کھوکھلے اورحقیقت کے برعکس ہیں: سیف الدین ایڈووکیٹ
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: اپوزیشن لیڈر کے ایم سی اور نائب امیر جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ نے مرتضیٰ وہاب کے حالیہ بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مرتضیٰ وہاب کے دعوے کھوکھلے اور حقیقت کے برعکس ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کو کون لوٹ رہا ہے، عوام سب اچھی طرح جانتے ہیں۔ 27 ارب روپے دینے کے دعوے محض سیاسی دکھاوا ہیں، دراصل یہ وفاق سے ملنے والی او زیڈ ٹی کی مد میں آتے ہیں، جبکہ شہر کی ابتر حالت سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ سڑکیں، سیوریج، پانی اور کچراکسی بھی شعبے میں بہتری نظر نہیں آتی۔
اپوزیشن لیڈر نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی پر الزامات لگا کر سندھ حکومت اپنی ناکامیوں کو نہیں چھپا سکتی۔ وفاق پر الزام تراشی چھوڑ کر سندھ حکومت کو بتانا ہوگا کہ کراچی کے لیے کیا خدمات انجام دی گئیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام جھوٹے وعدوں اور اعلانات سے تنگ آچکے ہیں، اگر واقعی خدمت کرنی ہے تو زمین پر نظر آنے والا کام کیا جائے۔
سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہا کہ پیپلز پارٹی گزشتہ 17 سال سے برسرِ اقتدار ہے لیکن کراچی مسلسل بدحالی کا شکار ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کراچی کچرے سے اٹا ہوا ہے، گٹر ابل رہے ہیں، اس کا جواب مرتضیٰ وہاب کو دینا ہوگا۔ حب نہر اور شاہراہ بھٹو پر کرپشن کے الزامات الزامات سے نہیں چھپ سکتے۔ ٹاؤن اور یوسی کے معاملات پر سوال کرنے سے پہلے سندھ کے 3500 ارب روپے کے بجٹ کا حساب دیا جائے۔سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہا کہ مرتضیٰ وہاب کا کوئی وزن نہیں، ان کے نیچے صرف کرپشن ہی کرپشن ہے
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سیف الدین نے کہا کہ کہ کراچی
پڑھیں:
سندھ کی تقسیم غلط کیسے‘ خالد مقبول‘ کراچی وفاق کے حوالے کرنے کا مطالبہ
کراچی (سٹاف رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیرِ تعلیم خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ کراچی کی تقسیم جائز ہے تو سندھ کی تقسیم غلط کیسے ہے؟ پنجاب اور کے پی کے میں صوبے بن سکتے ہیں تو سندھ میں صوبہ کیوں نہیں بن سکتا، مرتضی وہاب کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں، مرتضیٰ وہاب پر ان کی اپنی پارٹی بھی اعتماد نہیں کرتی۔ خالد مقبول صدیقی نے کراچی چیمبر آف کامرس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا یہاں موجود ہے، صرف اتنا سچ بولوں گا جتنی جمہوریت آزاد ہے کیونکہ میں نے نصف زندگی جلا وطنی میں گزاری ہے، جماعت اسلامی کا مشکور ہوں کہ ہمارے سب کافرانہ نعرے اب آپ کے بینرز پر آویزاں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی دنیا میں فلاح وبہبود کا دارالحکومت ہے، کراچی دنیا کی مدد کر رہا ہے لیکن کراچی کی کوئی مدد نہیں کر رہا ہے۔ ماضی میں امریکی صدر لندن بی جانسن نے پاکستان اور بھارت کا دورہ کیا، بھارت نے لندن بی جانسن سے ایم آئی ٹی یونیورسٹی کا مطالبہ کیا اور پاکستان نے گندم مانگی، ان مطالبات کا نتیجہ آج آپ کے سامنے ہے۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہمیں وہ فیکٹریاں لگانی ہیں جو علم سے دانش کو کشید کر سکیں۔ دنیا کی بڑی کمپنیاں تو اب ڈگری کا مطالبہ ہی نہیں کر رہی ہیں، رئیس امروہوی نے 60کی دہائی میں ایم کیو ایم سے پہلے ہی کراچی میں یومِ سیاہ پر اشعار لکھے۔ ان کا کہنا تھا کہ سید مودودی اور شاہ احمد نورانی دونوں کراچی سے تھے، کراچی میں ہر برینڈ کی مسلم لیگ موجود تھی، کراچی میں دودھ اور شہد کی نہریں بہتی تھیں تو ہم کہاں سے آگئے، 1993ء میں ایم کیو ایم نے الیکشن میں حصہ نہیں لیا تب کون سے حالات بہتر ہوئے؟۔ سربراہ ایم کیو ایم پاکستان اور وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی نے کراچی کو وفاق کو دینے کا مطالبہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے مطالبے پر ایم کیو ایم کو ملک دشمن کہا جاتا ہے۔ صوبے کی تقسیم کو غداری کہنے سے بڑی غداری نہیں ہو سکتی۔ کراچی میں پانی کی تقسیم کے منصوبے پر وفاقی حکومت پیسے دے چکی ہے۔ پانی کا منصوبہ صوبے کی جانب سے پیسے نہ لگانے پر تاخیر کا شکار ہے۔