حکومتی پابندیوں سے اخباری صنعت مفلوج ہوگئی ہے،سندھیانی تحریک
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) سندھیانی تحریک کی مرکزی صدر عمرہ سموں، مرکزی جنرل سکرٹری ڈاکٹر ماروی سندھُو، مرکزی رہنما حسنا راہوجو اور ایڈووکیٹ سورٹھ منگنھار نے اپنے مشترکہ پریس بیان میں کہا ہے کہ 2022ء سے سعودی عرب میں ایچ پی وی ویکسینیشن جاری ہے، جبکہ ملائیشیا، انڈونیشیا اور بنگلا دیش سمیت زیادہ تر مسلم ممالک یہ ویکسین باقاعدگی سے لگوا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں یہ کوئی پہلی ویکسین نہیں ہے، اس سے قبل بھی 12 بیماریوں سے بچاؤ کے ٹیکے لگائے جاتے رہے ہیں، لیکن یہاں کچھ انتہاپسند گروہ جھوٹ اور نفرت پر مبنی تقاریر کر کے سندھ کو صدیوں پیچھے دھکیل رہے ہیں اور ایچ پی وی ویکسینیشن کے بارے میں جھوٹی معلومات پھیلا رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ جنرل ضیا الحق کی جانب سے بویا گیا انتہاپسندی اور جہالت کا بیج آج ایک بڑے درخت میں تبدیل ہو گیا ہے۔ جنرل ضیاالحق نے امریکہ سے ڈالر لے کر نہ صرف افغانستان میں بلکہ سندھ میں بھی طالبان پیدا کیے، جن کی ذہنیت آج بھی معاشرے کو زہر دے رہی ہے۔رہنماؤں نے کہا کہ حکومتی نااہلی کے باعث ایچ پی وی ویکسینیشن مہم 100 فیصد ہدف حاصل کرنے کے بجائے صرف 60 فیصد ٹارگٹ تک پہنچ سکی ہے۔ اگر حکومت پیکا ایکٹ جیسے سیاہ قوانین لا کر میڈیا کو قید کرنے کے بجائے میڈیا لٹریسی پر توجہ دیتی تو آج یہ مہم فیک نیوز کا شکار نہ ہوتی۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے میڈیا پر پابندیاں عائد کر کے، میڈیا کے اشتہارات بند کر کے اور اخباری صنعت کو مفلوج کر کے، ریسرچ پر مبنی رپورٹس کو عام کرنے کے عمل کو شدید نقصان پہنچایا، جس کے نتیجے میں چند ٹک ٹاکرز اور سوشل میڈیا صارفین اپنی ویوز بڑھانے کے لیے جھوٹی معلومات پھیلا رہے ہیں۔رہنماؤں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت، خاص طور پر تعلیم اور اطلاعات کے محکمے کی نااہلی کی وجہ سے لاکھوں طالبات ایچ پی وی ویکسینیشن سے محروم رہ گئی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایچ پی وی ویکسینیشن رہے ہیں کہا کہ
پڑھیں:
27ویں ترمیم وفاق کے لیے خطرہ ہے، بیرسٹر گوہر علی خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سلام آباد: تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے قومی اسمبلی میں حکومت کو سخت تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم وفاق کی وحدت کے لیے خطرہ بن سکتی ہے کیونکہ ترمیم کا حق صرف ان اراکین کو حاصل ہے جو عوامی مینڈیٹ کے ساتھ ایوان میں آئے ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ پورے ملک میں یہ تاثر پیدا ہو چکا ہے کہ وفاق صوبوں پر حملہ آور ہے، جبکہ موجودہ حکومت محض 16 نشستوں کے ساتھ اقتدار میں آئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں ترمیم ایک نہایت سنجیدہ اور حساس معاملہ ہے، بھارت کے آئین میں اب تک 106 ترامیم ہوچکی ہیں لیکن پاکستان میں ترمیم ہمیشہ عوامی مفاد کے بجائے سیاسی مقاصد کے لیے کی جاتی ہے، 18ویں ترمیم ایک متفقہ قومی فیصلہ تھا مگر 26ویں ترمیم کی چار شقوں پر شدید اعتراضات موجود ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ اب حکومت 27ویں ترمیم کے ذریعے وفاق کی جڑوں کو کمزور کر رہی ہے، صوبے اس انتظار میں ہیں کہ 11واں این ایف سی ایوارڈ کب سامنے لایا جائے، تحریک انصاف آئینی حملوں کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر احتجاج کرے گی،ملک اس وقت شدید تقسیم کا شکار ہے، خسارہ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے، حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کا حق ان لوگوں کا ہے جو عوام کا مینڈیٹ لے کر آئے، مگر موجودہ حکومت کے پاس تو وہ مینڈیٹ ہی نہیں، محمود خان اچکزئی کو اپوزیشن لیڈر تسلیم کیا جائے، تحریک انصاف نے 74 ارکان اسمبلی کے دستخط کے ساتھ درخواست جمع کرائی ہے، ان کی ایوان اور جمہوریت کے لیے قربانیاں کسی سے پوشیدہ نہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ رائٹ آف اپیل کو آئینی طور پر یقینی بنایا جائے، تاکہ ہر شہری کو 45 دنوں کے اندر اپیل کا حق حاصل ہو،خیبرپختونخوا کو گندم کی ترسیل پر پابندی سے صوبے میں آٹے کا بحران بڑھ رہا ہے،ملک بحران میں ہے مگر وزیراعظم نے 20 ماہ میں 34 غیر ملکی دورے کیے ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو بانی تحریک انصاف سے ملاقات کی اجازت نہ دینا غیرجمہوری عمل ہے، اور اسپیکر سے مطالبہ کیا کہ اس معاملے پر واضح رولنگ دی جائے۔