خالد مقبول صدیقی کا سندھ کی تقسیم کا بیان سندھ دشمنی کی عکاسی کرتا ہے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)پاکستان پیپلزپارٹی حیدرآباد کے سینئر رہنما سابق جنرل سیکریٹری پی ایس 64 عبدالمنان صدیقی نے وفاقی وزیرتعلیم خالد مقبول صدیقی کے اس بیان کہ پنحاب اور کے پی میں صوبہ بن سکتا ہے توسندھ میں کیوں نہیں بن سکتا پرتنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ان کی احمقانہ، بچکانہ سوچ کی عکاسی کم اورسندھ دشمنی اورتعصب پرستی کی زیاہ کر رہا ہے ان کی سب سے بڑی تعصب پرستی کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ سندھ کے سب سے بڑے شہر کراچی کو سندھ سے الگ بیان کرریا ہے، ہم ان کو واضع کرتے ہیں کہ وہ اپنے ذہن میں اچھی طرح بٹھالیں کہ پنجاب اورکے پی کے وارث پنجابی اورپٹھان چاہتے ہیں کہ ان کے پنجاب اور کے پی میں صوبہ بنے لیکن سندھ کے وارث سندھی اور اردو بولنے سندھی نہیں چاہتے کہ ہماری سندھ میں کوئی صوبہ بنے اس معاملے پر سندھ کی تمام جماعتیں ایک دوسری کی بدترین مخالف کیوں نہ ہوں لیکن اس مسئلے پرایک پیج پرہیں، کراچی ہماری سندھ کا وہ بڑا شہرہے جو پاکستان کی تمام قوموں کا روزگارکا ذریعہ بنا ہوا ہے اس کو الگ کرنا پورے پاکستان کا نقصان ہوگا جوکہ چند تعصب پرست مٹھی بھر لوگوں کے کہنے پرنہیں ہونا چاہیے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سندھ کی تقسیم کیخلاف عوامی تحریک کی رابطہ مہم میں تیزی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے نئے صوبوں کے نام پر سندھ کی تقسیم، کالا باغ ڈیم سمیت نئے ڈیمز اور نہروں، کارپوریٹ فارمنگ، پیکا ایکٹ اور دیگر سیاہ قوانین کے خلاف 24 ستمبر 2025 کو حیدرآباد پریس کلب میں عوامی تحریک کی جانب سے منعقدہ کانفرنس کے حوالے سے مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں کو دعوت دینے کا سلسلہ جاری ہے۔عوامی تحریک کے مرکزی سینئر نائب صدر نور احمد کاتیار، مرکزی میڈیا سیکریٹری کاشف ملاح، مرکزی رہنما نور نبی پلیجو اور سارنگ راجا نے عوامی ورکرز پارٹی کے وفاقی سیکریٹری بخشل تھلہو سے قاسم آباد میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور نیشنل پارٹی سندھ کے صدر تاج مری سے جامشورو میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کرکے انہیں 24 ستمبر کو ہونے والی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے عوامی تحریک کے مرکزی سینئر نائب صدر نور احمد کاتیار نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد اب 27ویں آئینی ترمیم کی تیاریاں ہو رہی ہیں اور امکان ہے کہ 26 ستمبر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں 27ویں ترمیم کا مسودہ پیش کیا جائے گا۔ اس ترمیم کے ذریعے سندھ میں نئے صوبے بنا کر سندھ کی وحدت پر حملہ کیا جا رہا ہے۔ پیپلز پارٹی جس طرح چھ نئی نہروں کے منصوبے میں وفاقی حکومت کی ساتھی بنی ہوئی ہے، اسی طرح اس سندھ دشمن ترمیم میں بھی اس کا ساتھ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھ نئی نہروں کی تلوار سندھ پر لٹک رہی ہے اور اب نئے صوبوں اور 27ویں ترمیم جیسے قوم دشمن منصوبے لائے جا رہے ہیں۔عوامی ورکرز پارٹی کے وفاقی سیکریٹری بخشل تھلہو نے کہا کہ ماحول دشمن منصوبوں کے باعث ملک میں ماحولیاتی تبدیلی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ فارمنگ جیسے کسان دشمن منصوبے کسی بھی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے حکمران کسان اور مزدور دشمن ہیں جو بورڈ آف انویسٹمنٹ امینڈمنٹ ایکٹ 2023ء جیسے محنت کش دشمن سیاہ قوانین بنا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایس آئی ایف سی (SIFC) پورے ملک میں قبضہ گیری اور آمریت کی نئی شکل ہے۔انہوں نے کہا کہ گرین ٹورزم کے نام پر ایس آئی ایف سی گلگت کے عوام کی زمینوں پر قبضہ کر رہی ہے۔