اسلام آباد:

اسلام آباد ہائی کورٹ نے تاوان کے لیے مبینہ اغوا افراد کی بازیابی کے لیے درخواست پر ایس ایس پی آپریشنز کو نوٹس کرتے ہوئے ایک دن میں رپورٹ طلب کر لی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے یاسر عرفات ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے قیصر امام ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 24 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

درخواست میں موقف اپنایا خدشہ ہے کہ اغوا کنندگان مشرف رسول کی تحویل یا اسلام آباد پولیس کی غیر قانونی حراست میں ہیں، اغوا کنندگان کے خلاف کسی مقدمے کا نہیں بتایا گیا، نا ہی کسی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ مغویان کی بازیابی کے لیے عدالتی بیلف مقرر کیا جائے اور اغوا کر کے تاوان کا تقاضا کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔

درخواست گزار کے مطابق میرے قریبی دوستوں محمد وقاص اور سہیل باجوہ کی مشرف رسول کے ساتھ 2018 سے کاروباری روابط ہیں، ٹرانزیکشن کے تنازع پر ایک دوست کے بیٹے اور دوسرے دوست کی بیوی سمیت تین بیٹیوں کو اغوا کیا گیا۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں نے مشرف رسول کے پرائیویٹ گارڈز کے ہمراہ اغوا کیا، فیملی ممبرز کو اغوا کرنے کے ساتھ ڈیڑھ کروڑ روپے کیش، دس تولے سونا اور پانچ گاڑیاں بھی قبضہ میں لے لیں۔ پٹیشن میں الزام لگای اکہ مشرف رسول نے دوست کو فون کر کے 50 کروڑ روپے تاوان مانگا۔

یاسر عرفات ایڈووکیٹ نے پٹیشن میں موقف اپنایا کہ پٹیشن دائر کرنے جا رہا تھا تو پولیس نے جی 14 ناکے پر روک کر تشدد کیا اور گاڑی چھین لی۔

درخواست میں مشرف رسول، آئی جی اسلام آباد، آئی جی پنجاب، وزارت داخلہ، ڈی آئی جی آپریشنز، ایس ایچ او تھانہ سنبل اور اسٹیٹ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: درخواست میں اسلام آباد مشرف رسول

پڑھیں:

جعلی ڈگری کیس: جسٹس جہانگیری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے متنازعہ حکم نامے کو چیلنج کرتے ہوئے اسے فوری طور پر معطل کرنے کی استدعا کی ہے۔

یہ بھی پرھیں:کیسے طے کرلیا گیا کہ جسٹس طارق محمود کی ڈگری جعلی ہے؟ ڈاکٹر ریاض نے سوالات اٹھا دیے

درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ بیٹھے ہوئے جج کو فرائض کی انجام دہی سے روکا نہیں جا سکتا۔

متنازعہ حکم نے ان کے آرٹیکل 10-اے کے تحت منصفانہ ٹرائل کے حق کی خلاف ورزی کی اور عدلیہ کی آزادی پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے مزید کہا کہ متنازعہ حکم نے ان کی بے داغ شہرت کو نقصان پہنچایا ہے اور عدالتی خدمات کے ضائع ہونے والے وقت کی تلافی ممکن نہیں۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اگر حکم کو معطل نہ کیا گیا تو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس طارق محمود جہانگیری جعلی ڈگری کیس سپریم کورٹ

متعلقہ مضامین

  • تاوان کیلئے مبینہ اغوا: ایس ایس پی آپریشنز سے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب
  • اسلام آباد میں بچوں کا مبینہ اغوا: بااثر شخصیات کے دباؤ پر پولیس کی کارروائی، کل ہائیکورٹ میں سماعت
  • روجھان ، کچے کے ڈاکوئو ں نے د و مغویوں کو قتل کردیا، تین کے بدلے تاوان کا مطالبہ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ؛عمران خان کی ایکس پوسٹس غیرقانونی قرار دینے کیلئے درخواست دائر
  • پمز اسپتال کے ڈاکٹرزکے دوبارہ ٹیسٹ کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے مزید اقدام سے روک دیا
  • مبینہ جعلی ڈگری کیس ،جسٹس طارق نے اسلام ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
  • مبینہ جعلی ڈگری کیس؛ جسٹس طارق نے اسلام ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز انصاف کے لئے سپریم کورٹ پہنچ گئے
  • جعلی ڈگری کیس: جسٹس جہانگیری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا