پاک سعودیہ معاہدے کے بعد بھارت میں صف ماتم بچھ چکی ہے، انوارالحق
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
راولاکوٹ میں معرکہ حق جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ ہم سب کو مل کر دشمن کے عزائم کو ناکام بنانا ہے۔ مسئلہ کشمیر کو اب دوبارہ او آئی سی اور عرب لیگ میں اٹھایا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری انوارالحق نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے کے بعد بھارت میں صف ماتم بچھ چکی ہے۔راولاکوٹ میں معرکہ حق جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے چودھری انوارالحق کا کہنا تھا کہ معرکہ حق میں بھارت کو عبرتناک شکست ہوئی، ہماری افواج نے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم سب کو مل کر دشمن کے عزائم کو ناکام بنانا ہے۔ مسئلہ کشمیر کو اب دوبارہ او آئی سی اور عرب لیگ میں اٹھایا جائے گا، اس موقع پر اُنہوں نے پونچھ کے لیے ایک ارب روپے کے پیکج کا بھی اعلان کیا۔ واضح رہے کہ آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے افواج پاکستان کے ساتھ یکجہتی کی مہم کا اعلان کر رکھا ہے، جس کا آج پہلا جلسہ راولاکوٹ کے صابر شہید سٹیڈیم میں ہوا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اہم انتظامی اختیارات پر بھارت کے کنٹرول کی وجہ سے کشمیر حکومت کے اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں، عمر عبداللہ
ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے وزیراعلی عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ کشمیر میں حکمرانی اور اہم انتظامی اختیارات پر بھارتی حکومت کے کنٹرول کی وجہ سے منتخب حکومت کو اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی اے ایس، آئی پی ایس اور جے کے اے ایس افسران کی تقرریوں اور تبادلوں کا اختیار بھی راج بھون (گورنر ہائوس) کو حاصل ہے جس سے کشمیر حکومت مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ عمر عبداللہ نے واضح کیا کہ منتخب کشمیر حکومت کی ہدایات پر عمل کرنے پر افسران کو جبری طور پر سزا کے طور پر لداخ ٹرانسفر کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے اپنے دفتر کو بھی اس طرح کی کارروائیوں کی دھمکی دی گئی تھی۔
انہوں نے محکمہ اطلاعات جیسے محکموں کو منتخب حکومت کے دائرہ کار سے باہر رکھنے کے لیے انتظامی ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ عمر عبداللہ نے کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی میں تاخیر پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے "بھارتی پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ سے کیا گیا ایک خودمختار وعدہ” قرار دیا جو ابھی تک پورا نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ اس عمل کو جس میں حلقہ بندیاں اور انتخابات کے بعد ریاستی حیثیت کی بحالی شامل ہونی چاہیے تھی، تاہم ریاستی حیثیت کی بحالی کو مناسب وقت کی مبہم یقین دہانیوں کے تحت جان بوجھ کر طول دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مسلسل حق رائے دہی اور جبری طرز حکمرانی مقبوضہ علاقے میں عوام کی مایوسی کو مزید گہرا کر سکتی ہے۔