مودی نے بھارتی شہریوں سے غیر ملکی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کردی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
نئی دہلی: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ملکی مصنوعات کے بجائے مقامی اشیا استعمال کریں تاکہ ملک میں خود انحصاری اور اقتصادی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔
مودی کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا اور بھارت کے تجارتی تعلقات میں تناؤ پایا جا رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد مودی نے ایک بار پھر ’سودیشی‘ یعنی بھارت میں تیار کردہ اشیا کے استعمال پر زور دیا ہے۔
مودی نے قوم سے خطاب میں کہا کہ ہم روزمرہ کی زندگی میں بے شمار غیر ملکی مصنوعات استعمال کرتے ہیں، لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اس عادت کو ترک کریں اور صرف بھارتی مصنوعات خریدیں۔ انہوں نے ریاستی حکومتوں اور دکانداروں سے بھی کہا کہ وہ مقامی اشیا کی پیداوار اور فروخت کو ترجیح دیں تاکہ ملکی معیشت کو سہارا مل سکے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق مودی کے حامیوں نے امریکی برانڈز جیسے میک ڈونلڈز، پیپسی اور ایپل کے بائیکاٹ کی مہم بھی شروع کر دی ہے۔ بھارت کی بڑی مارکیٹ میں یہ برانڈز خاص طور پر مقبول ہیں اور آن لائن ریٹیلر ایمیزون کے ذریعے ان کی رسائی چھوٹے شہروں تک بھی بڑھ چکی ہے۔
مودی نے اپنے خطاب میں جی ایس ٹی اصلاحات کا اعلان بھی کیا، جس کے تحت اب زیادہ تر روزمرہ کی اشیا پر صرف 5 اور 18 فیصد کے دو ٹیکس سلیب ہوں گے۔ اس اقدام سے خوراک، دواؤں اور ضروری اشیا کی قیمتوں میں کمی اور کاروبار و سرمایہ کاری میں اضافے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: غیر ملکی
پڑھیں:
مودی سرکار کا متعصبانہ چہرہ بے نقاب، سکھ یاتریوں کو کرتارپور جانے سے روک دیا
مودی سرکار کا بھیانک چہرہ مزید عیاں، سکھ یاتریوں کو بابا گرونانک کی برسی پر پاکستان آنے سے روک دیا گیا۔
بابا گرو نانک کی 486 ویں برسی ’’جیوتی جوت‘‘ 22 ستمبر سے کرتارپور صاحب میں منائی جائے گی۔ بھارتی وزارتِ داخلہ نے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا۔
بابا گرونانک کی برسی پر سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روکنا بھارتی حکومت کے مذہبی تعصب کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ اقدام مذہبی آزادی کی کھلی خلاف ورزی ہے اور بھارت میں اقلیتوں، خاص طور پر سکھوں اور مسلمانوں کو مسلسل نشانہ بنانا ہے۔
دنیا بھر سے سکھ یاتری کرتارپور مذہبی رسومات کے لیے آچکے ہیں لیکن بھارتی حکومت نے اپنے شہریوں کو روک کر متعصبانہ رویہ اختیار کیا ہے۔ بھارتی حکومت کا مذہبی رسومات کیلئے بھارتی سکھ یاتریوں پر پابندی کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے سربراہ سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا ہے کہ ’’سکھوں کو انکے مقدس مقامات کی یاترا سے روکنا بنیادی مذہبی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔‘‘
سکھ رہنما کا کہنا تھا کہ ’’جب پاکستان بھارت کا کرکٹ میچ ہو سکتا ہے تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے۔‘‘
وزیرِاعلیٰ بھارتی پنجاب بھگونت مان کا کہنا تھا کہ ’’مرکزی حکومت کو مذہبی آزادی میں رکاوٹ ڈالنے کا کوئی حق نہیں ہے۔‘‘