مشرق وسطیٰ میں بھارتی جاسوس دراصل اسرائیل کے لیے کام کر رہے ہیں، محمد علی درانی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
سابق وفاقی وزیر اور سینئر سیاستدان محمد علی درانی نے دعویٰ کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں تعینات بھارتی جاسوس دراصل بھارت کے نہیں بلکہ اسرائیل کے مفاد میں سرگرم ہیں۔ سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک اپنی سرزمین سے ایسے بھارتی ملازمین اور جاسوسوں کو نکال دیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ پاک سعودی معاہدے کے بعد خطے کے دیگر ممالک کو بھی محتاط اقدامات کرنے چاہئیں کیونکہ متعدد بھارتی شہری اہم عہدوں پر تعینات کیے گئے ہیں اور اطلاعات کے مطابق وہ مقامی نگرانی اور جاسوسی کے طریقے اپنانے میں ملوث ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں بھارت کے ذریعے وہی جاسوسی نیٹ ورک قائم کیا جا رہا ہے جو ایران میں مشاہدہ کیا گیا، جہاں درانی کے بقول بھارتی ذریعے اسرائیل کے لیے معلومات اکٹھی کی گئی تھیں۔
مزید پڑھیں: حکومت پی ٹی آئی مذاکرات میں اسٹیبلشمنٹ حصہ نہیں، محمد علی درانی
سابق وزیر نے یہ بھی کہا کہ ممکن ہے قطر پر حالیہ حملے میں بھارتی جاسوسوں کا کردار رہا ہو اور وہ خطے کے لیے ایک اسٹریٹجک خطرہ بن چکے ہیں۔
انہوں نے تجویز دی کہ مسلم ممالک ایک مشترکہ فورس قائم کریں اور وہاں کے ریٹائرڈ پاکستانی فوجی اس کے لیے تربیت یافتہ اہلکار فراہم کریں تاکہ مسلم اُمّہ کے دفاعی و حفاظتی تقاضے پورے ہو سکیں۔
درانی نے ایک اور الزام میں کہا کہ ماضی میں جو ڈرون مختلف تنازعات میں آئے، ان کا تعلق بھی اسرائیل سے ہو سکتا ہے۔ ان نکات کو انہوں نے احتیاطی انداز میں پیش کیا اور علاقائی سیکیورٹی کے حوالے سے فوری اور مربوط اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل بھارتی جاسوس محمد علی درانی مشرق وسطیٰ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل بھارتی جاسوس محمد علی درانی محمد علی درانی کے لیے
پڑھیں:
نتین یاہو نے شام کیساتھ مذاکرات میں پیشرفت کی خبر دیدی
اپنے ایک انٹرویو می ابو محمد الجولانی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ معاہدے کا مطلب، صیہونی رژیم کے ساتھ تعلقات کی بحالی یا "ابراہیم معاہدے" میں شمولیت نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج کابینہ اجلاس کے دوران صیہونی وزیراعظم "نیتن یاہو" نے کہا کہ تل ابیب اور دمشق کے درمیان مذاکرات میں پیش رفت ہو رہی ہے، تاہم ابھی حتمی معاہدے پر دستخط کے لئے حالات سازگار نہیں۔ نتین یاہو کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب شام پر قابض باغیوں کے سربراہ "ابو محمد الجولانی" نے حال ہی میں اسی نوعیت کے خیالات کا اظہار کیا۔ ابو محمد الجولانی نے گزشتہ روز ایک ترک میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے امکان ظاہر کیا کہ مستقبل قریب میں اسرائیل کے ساتھ کوئی معاہدہ طے پا سکتا ہے۔ البتہ انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل کے ساتھ معاہدے کا مطلب، صیہونی رژیم کے ساتھ تعلقات کی بحالی یا "ابراہیم معاہدے" میں شمولیت نہیں ہے۔ واضح رہے کہ شام پر قابض باغیوں نے اس ملک میں اقتدار سنبھالنے کے چند ماہ بعد ہی اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کیا۔
دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات، اپریل 2025ء کے وسط سے شروع ہوئے۔ اسی تناظر میں ابو محمد الجولانی نے 13 اپریل کو متحدہ عرب امارات کے سرکاری دورے کے دوران ابوظہبی میں اسرائیلی حکام سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات اماراتی ثالث کے ذریعے ہوئی، جس نے دمشق اور تل ابیب کے درمیان بالواسطہ بات چیت کی راہ ہموار کی۔ بعد ازاں، 7 مئی 2025ء کو ابو محمد الجولانی نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو انٹرویو دیتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے آغاز کی تصدیق کی اور کہا کہ یہ مذاکرات ثالثوں کے ذریعے ہو رہے ہیں، جن کا مقصد کشیدگی میں کمی لانا ہے۔ ذرائع کے مطابق، اب تک ان مذاکرات میں سیکورٹی امور اور 1974ء میں متعین ہونے والی مقبوضہ گولان ہائٹس پر بات چیت جاری ہے۔