چین نے سوویت دور کے پرانے J-6 لڑاکا طیاروں کو جدید ڈرونز میں تبدیل کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
چین نے دفاعی ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک منفرد اور مؤثر قدم اٹھاتے ہوئے 1950 کی دہائی کے ریٹائرڈ J-6 لڑاکا طیارے کو ایک جدید ڈرون میں تبدیل کر دیا ۔ یہ پیشرفت چین کے شمال مشرقی شہر چانگ چُن میں جاری ایئر شو کے دوران منظرِ عام پر آئی، جہاں پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) نے اس تبدیل شدہ جنگی ڈرون کو پہلی بار عوامی نمائش میں پیش کیا۔
پرانا طیارہ، نیا مقصد
J-6 دراصل سوویت یونین کے MiG-19 پر مبنی ایک سپرسونک فائٹر جیٹ تھا، جو چین نے 1960 سے 1980 کی دہائیوں کے دوران ہزاروں کی تعداد میں تیار کیا۔ اگرچہ یہ طیارے ٹیکنالوجی کے لحاظ سے متروک ہو چکے تھے، مگر اب چین نے انہیں نئے مقصد کے لیے زندہ کر لیا ہے — بطور خودکار ڈرون۔
ایئر شو میں فراہم کردہ معلومات کے مطابق، پہلا بغیر پائلٹ J-6 طیارہ 1995 میں آزمائشی پرواز کر چکا تھا، لیکن اب اس پروگرام کو باقاعدہ طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا گیا ہے۔
سادہ، تیز اور کم خرچ
J-6 ڈرون کا بیرونی ڈیزائن زیادہ تر اصل فریم پر ہی مبنی ہے، لیکن اس میں پائلٹ سے متعلق تمام نظام — جیسے کاک پٹ، ایجیکشن سیٹ، فیول ٹینکس اور مشین گنیں — ہٹا دی گئی ہیں۔
اس کی جگہ اب آٹو پائلٹ، فلائٹ کنٹرول سسٹم، اور ٹیرین میچنگ نیویگیشن نصب کیے گئے ہیں، جبکہ اضافی ویپن اسٹیشنز بھی جوڑے گئے ہیں تاکہ یہ ڈرون حملہ آور کردار بھی ادا کر سکے۔
ڈرون کے دو اہم کردار
چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ڈرون دشمن کے ریڈار سسٹمز کو مصروف یا تھکا دینے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
تعداد ہی طاقت ہے
چینی میڈیا کے مطابق پی ایل اے کے پاس اب بھی تقریباً 3 ہزار J-6 فائٹر طیارے موجود ہیں، جنہیں بآسانی کم لاگت ڈرونز میں بدلا جا سکتا ہے۔
اگرچہ یہ پرانے ڈیزائن ہیں، لیکن ان کی سادگی اور کم ایویانکس کی وجہ سے یہ الیکٹرانک وارفیئر یا جیمنگ سے بچنے میں زیادہ مؤثر ہو سکتے ہیں۔
ایک حکمت عملی، جو صرف گولی نہیں، دماغ بھی مانگتی ہے
تجزیہ کاروں کے مطابق، J-6 ڈرونز اگر کسی جنگ میں جتھوں کی صورت میں استعمال کیے جائیں تو یہ دشمن کے ریڈار سسٹمز کو مجبور کریں گے کہ وہ خود کو ظاہر کریں — اور جیسے ہی وہ فعال ہوں گے، چینی الیکٹرانک وارفیئر سسٹمز یا اینٹی-ریڈار میزائل ان ریڈارز کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
یہ ایک معاشی طور پر سستا مگر جنگی لحاظ سے انتہائی چالاک طریقہ ہے — جہاں پرانے طیارے صرف سکریپ بننے کے بجائے ایک بار پھر محاذِ جنگ پر چین کے لیے کردار ادا کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چین نے
پڑھیں:
قومی ایئرلائن اور انجینئرز کے تنازع پر درجنوں پروازیں تاخیر اور منسوخی کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: قومی ایئرلائن (پی آئی اے) اور اس کے ایئرکرافٹ انجینئرز کے درمیان جاری تنازع نے فضائی آپریشن کو بری طرح متاثر کردیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق انجینئرز کے احتجاج اور کلیئرنس کے عمل میں رکاوٹ کے باعث ملک بھر میں درجنوں پروازیں تاخیر کا شکار ہیں جب کہ کئی پروازیں منسوخ بھی کردی گئی ہیں، جس سے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
ایئرپورٹس پر مسافروں کی طویل قطاریں، شور و غل اور بدانتظامی کے مناظر سامنے آرہے ہیں جب کہ ایئرلائن انتظامیہ ابھی تک اس مسئلے کا کوئی واضح حل پیش نہیں کرسکی۔
انجینئرز کا کہنا ہے کہ وہ صرف اُن طیاروں کو پرواز کی اجازت دیتے ہیں جو مکمل طور پر فٹ اور محفوظ ہوں، کیونکہ ان کے نزدیک انسانی جانوں اور فضائی سلامتی پر سمجھوتا ممکن نہیں۔ سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز پاکستان (سیپ) کے ترجمان نے بتایا کہ پشاور ایئرپورٹ پر تعینات 6 انجینئرز کا اچانک کراچی تبادلہ کردیا گیا ہے، جسے وہ غیر منصفانہ قرار دیتے ہیں، تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ ڈیوٹی پر موجود رہتے ہوئے صرف محفوظ طیاروں کو کلیئرنس فراہم کر رہے ہیں۔
سیپ کے مطابق انجینئرز پر انتظامیہ کی جانب سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ طیاروں کو جلد از جلد پرواز کے لیے کلیئر کریں، مگر وہ کسی بھی قیمت پر سیفٹی معیارات سے غفلت برتنے کو تیار نہیں۔
تنظیم کا مؤقف ہے کہ طیاروں کی فٹنس پر کوئی سمجھوتا نہ کیا جائے کیونکہ معمولی غفلت بھی بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہے۔ انجینئرز کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے دیرینہ مطالبات پر انتظامیہ مسلسل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔
ان مطالبات میں گزشتہ 8 سال سے رکی ہوئی تنخواہوں میں اضافہ، طیاروں کے فاضل پرزہ جات کی بروقت فراہمی اور بہتر کام کے ماحول کی فراہمی شامل ہیں۔ انجینئرز کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک احتجاج جاری رکھیں گے جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں کیے جاتے۔
اُدھر پی آئی اے انتظامیہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ انجینئرز کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، تاہم اب تک کوئی پیشرفت سامنے نہیں آئی۔ نجی کمپنی کے انجینئرز نے عارضی طور پر صرف 2 پروازوں ، پشاور سے جدہ اور اسلام آباد سے دمام ، کو کلیئرنس فراہم کی ہے تاکہ ضروری بین الاقوامی آپریشن جزوی طور پر جاری رکھا جا سکے۔