غزہ میں فوری جنگ بندی اوریرغمالیوں کی رہائی ہونی چاہیے:انتونیو گوتریس
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
غزہ میں فوری جنگ بندی اوریرغمالیوں کی رہائی ہونی چاہیے:انتونیو گوتریس WhatsAppFacebookTwitter 0 23 September, 2025 سب نیوز
نیویارک(آئی پی ایس ) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس غزہ میں فوری جنگ بندی اوریرغمالیوں کی رہائی ہونی چاہیے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دنیا بھر میں جاری تنازعات، انسانی حقوق کی پامالیوں اور بڑھتے ہوئے بحرانوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے غزہ اور یوکرین کے حالات کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام پر ظلم ڈھائے جا رہے ہیں، فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی ناگزیر ہے،انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔یوکرین کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انتونیو گتریس کا کہنا تھا کہ یوکرین میں انسانیت کے خلاف جرائم کا سلسلہ جاری ہے، وہاں پائیدار جنگ بندی کی اشد ضرورت ہے۔
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں تمام شریک عالمی رہنماوں اور نمائندوں کو خوش آمدید کہا اور اقوام متحدہ کے امن قائم رکھنے میں کردار کو اجاگر کیا، انہوں نے کہا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی بات چیت اور امن کے لیے ایک خاص جگہ ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ دنیا میں استثنی کی مسلسل پالیسی کی وجہ سے امن کے ستون گر رہے ہیں اور اگر موثر کثیرالجہتی ادارے نہ رہے تو دنیا افراتفری کا شکار ہو جائے گی،عالمی برادری سے سوال ہے کہ ہمیں انتخاب کرنا ہوگا کیا ہم افراتفری کی دنیا چاہتے ہیں یا استحکام اور امن کی دنیا؟
انتونیوگوتریس نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا میں قیام امن ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے، امن ہمارا پہلا عہد ہے، لیکن جنگیں بے دردی سے پھیل رہی ہیں۔آخر میں انہوں نے بین الاقوامی قوانین کی پاسداری اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ہم بین الاقوامی قانون کی اہمیت اور انسانی حقوق کی بنیادوں کے عزم کی توثیق کرتے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسرائیل کیخلاف کارروائی: امریکا کا پوری عالمی فوجداری عدالت پر پابندیاں لگانے پر غور اسرائیل کیخلاف کارروائی: امریکا کا پوری عالمی فوجداری عدالت پر پابندیاں لگانے پر غور سپریم کورٹ، 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر پنجاب سے آٹے اور گندم کی بندش، خیبرپختونخوا حکومت کا سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو ازدواجی تعلقات کے لیے سہولت فراہم کرنے کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری جی اے کے ہیلتھ کیئر انٹرنیشنل کا انڈونیشیا میں اسٹریٹیجک توسیع کا آغاز غیر متنازعہ فیصلوں کیلئے مشہور دنیائے کرکٹ کے لیجنڈری امپائر ڈکی برڈ انتقال کر گئےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فوری جنگ بندی اور انتونیو گوتریس اقوام متحدہ ہونی چاہیے انہوں نے کی رہائی کے لیے
پڑھیں:
بندوقیں خاموش کریں اور امن کی پکار سنیں، یو این چیف کی اپیل
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ جنگ زدہ دنیا امن کے لیے پکار رہی ہے اور ہر جگہ لوگوں کو بندوقیں خاموش کرنے، تقسیم کے خاتمے اور امید بڑھانے کے لیے فوری قدم اٹھانا ہوں گے۔
عالمی یوم امن پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ مسلح تنازعات کے باعث دنیا بھر میں زندگیاں تباہ ہو رہی ہیں، بچپن چھن رہا ہے اور بنیادی انسانی وقار کو جنگ کی بے رحمی اور ذلتوں کے بیچ روند ڈالا گیا ہے۔
جنگوں سے تباہ حال تمام لوگ صرف امن چاہتے ہیں۔دور حاضر میں تنازعات صرف میدان جنگ تک محدود نہیں رہے بلکہ ان کے اثرات سرحدوں سے پرے بھی پھیل رہے ہیں اور ان سے نقل مکانی، غربت اور عدم استحکام کو ہوا مل رہی ہے۔
سیکرٹری جنرل نے واضح کیا ہے کہ حالات میں بہتری کے لیے ہتھیاروں کو خاموش کرنے، لوگوں کی تکالیف کا خاتمہ کرنے، صلح و مفاہمت اور استحکام و خوشحالی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
(جاری ہے)
امن کی خاطر فوری اقداماتاقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1981 میں عالمی یوم امن کا آغاز کیا تھا اور بعدازاں اسے عدم تشدد اور جنگ بندی کا عالمی دن قرار دیا گیا۔
'امن کی خاطر فوری اقدامات' رواں سال اس دن کا خاص موضوع ہے جس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ تنازعات کی روک تھام، نفرت انگیزی و گمراہ کن اطلاعات کا مقابلہ کرنے اور قیام امن کے لیے کام کرنے والوں بالخصوص خواتین اور نوجوانوں کے ساتھ تعاون کے لیے فوری اور اجتماعی اقدام کی ضرورت ہے۔
انتونیو گوتیرش نے امن اور پائیدار ترقی کے درمیان تعلق کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے ترقی کی دوڑ میں سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنے والے 90 فیصد ممالک ایسے ہیں جنہیں مسلح تنازعات کا سامنا بھی ہے۔
باہمی احترام اور مکالمے کی ضرورتانہوں نے نسل پرستی اور انسانیت سے گریز کے بڑھتے ہوئے رجحانات کے خلاف بھی خبردار کیا اور باہم احترام پر مبنی زبان اور مکالمے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
امسال عالمی یوم امن ایسے وقت منایا جا رہا ہے جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ اعلیٰ سطحی ہفتہ شروع ہونے کو ہے۔ اس موقع پر دنیا بھر کے رہنما نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں جمع ہو کر جنگوں، موسمیاتی بحران، صنفی مساوات اور مصنوعی ذہانت سے جڑے خطرات اور مواقع سمیت دنیا کو درپیش مسائل پر بات چیت کریں گے۔
سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ تقسیم اور عدم استحکام میں اضافے کے ساتھ امن کے لیے مربوط عالمی کوششوں کی ضرورت بھی پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔ جہاں امن ہوتا ہے وہاں امید ہوتی ہے۔ امن مزید انتظار نہیں کر سکتا اس کے لیے بلاتاخیر کام شروع کرنا ہو گا۔