عالمی بینک کی جانب سے جاری کردہ ایک نئی رپورٹ میں پاکستان میں قومی غربت کی شرح میں دوبارہ اضافے کی نشاندہی کی گئی ہے اور عوامی مرکزیت پر مبنی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے تاکہ ملک کی کمزور اور پسماندہ آبادی کی حفاظت کی جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی بینک کی پنجاب میں پرائمری تعلیم کے لیے 4 کروڑ 79 لاکھ ڈالر گرانٹ کی منظوری

رپورٹ کا عنوان ’خوشحالی کی جانب دوبارہ رفتار حاصل کرنا: پاکستان کی غربت، مساوات اور لچک کا جائزہ‘ ہے اور یہ ملک میں 2000 کی دہائی کے آغاز کے بعد غربت اور فلاح و بہبود کے رجحانات کا پہلا جامع جائزہ ہے۔

غربت کی شرح میں اضافہ

2001-02  میں 64.

3 فیصد تھی جو 2018-19 میں 21.9 فیصد تک کم ہو گئی تھی لیکن سنہ 2020 کے بعد دوبارہ بڑھنے لگی ہے۔ اس کی وجوہات میں کووڈ-19، مہنگائی، سیلاب اور معاشی دباؤ شامل ہیں۔

معاشی نمو کا ماڈل محدود

سابقہ ترقی زیادہ تر صارفین کی کھپت پر منحصر تھی جو اب اپنی حدوں پر پہنچ چکی ہے۔

نوکریوں کی نوعیت

غربت میں کمی زیادہ تر غیر زرعی محنت کی آمدنی میں اضافے کی وجہ سے ہوئی جس میں زیادہ تر لوگ زرعی کام سے سروس سیکٹر کی طرف منتقل ہوئے۔

مزید پڑھیے: عالمی بینک نے پاکستان کے لیے 19 کروڑ 40 لاکھ ڈالر قرض منظور کرلیا

تاہم ساختی تبدیلی سست اور غیر مساوی رہی جس کی وجہ سے نوکریاں پیدا کرنے اور اقتصادی نمو میں رکاوٹ آئی۔

غیر رسمی ملازمتیں اور خواتین و نوجوانوں کی شمولیت

85 فیصد سے زیادہ نوکریاں غیر رسمی ہیں اور خواتین و نوجوان بڑی حد تک لیبر فورس سے باہر ہیں۔

تعلیم اور صحت کی صورتحال

تقریباً 40 فیصد بچے قد کے لحاظ سے کمزوری کا شکار ہیں، 25 فیصد بچے پرائمری اسکول نہیں جاتے اور پرائمری اسکول جانے والے 75 فیصد بچوں کی پڑھائی کی صلاحیت بہت محدود ہے۔

پبلک سروسز کا فقدان

سنہ2018  میں صرف نصف گھرانوں کو صاف پانی کی دستیابی تھی اور 31 فیصد کے پاس محفوظ صفائی کی سہولت موجود نہیں تھی۔

علاقائی فرق

دیہی غربت شہری علاقوں سے دوگنی سے زیادہ ہے اور کئی پسماندہ اضلاع کئی دہائیوں سے پیچھے ہیں۔

بے قابو شہری ترقی نے گنجان آباد مگر ناقص معیار کی رہائشیں بنا دی ہیں۔

عالمی بینک نے پاکستان میں گزشتہ 3 سالوں کے دوران غربت کی شرح میں 7 فیصد اضافے کی نشاندہی کرتے ہوئے اصلاحات پر زور دیا ہے۔

عالمی بینک کی سفارشات

عالمی بینک کی جانب سے کی گئی سفارشات کے مطابق کمزور خاندانوں کی حفاظت، روزگار کے مواقع میں اضافہ اور بنیادی سہولیات تک رسائی کو بہتر بنانا ہوگا۔

سرمایہ کاری

تعلیم، صحت اور دیگر عوامی خدمات میں سرمایہ کاری، مقامی حکمرانی کو مضبوط کرنا اور سماجی تحفظ کے نظام کو مؤثر بنانا ہوگا۔

ماحولیاتی نظام

مالیاتی نظام کو بہتر بنانا اور وقت پر ڈیٹا اکٹھا کر کے فیصلہ سازی کو مؤثر بنانا۔

مزید پڑھیں: سندھ طاس معاہدے پر عالمی بینک کی حمایت پر وزیرِاعظم کا اظہارِ تشکر

سینیئر ماہر معاشیات کرسٹینا ویسر کا کہنا ہے کہ ایسی اصلاحات جو معیاری خدمات تک رسائی بڑھائیں، خاندانوں کو صدموں سے بچائیں اور خاص طور پر غریب 40 فیصد آبادی کے لیے بہتر روزگار پیدا کریں، غربت کے چکروں کو توڑنے اور پائیدار، شمولیتی ترقی کے لیے ضروری ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان میں غربت کی شرح میں اضافہ، پاور سیکٹر اقتصادی ترقی میں رکاوٹ قرار، عالمی بینک کی رپورٹ

پاکستان میں ورلڈ بینک کی کنٹری ڈائریکٹر بولورما آمگابازار کا کہنا ہے کہ پاکستان کی غربت میں کمی کے حاصل کردہ نتائج کو محفوظ بنانا اور اصلاحات کو تیز کرنا اہم ہے اور خصوصاً خواتین اور نوجوانوں کے لیے مواقع بڑھانا ضروری ہے۔

مستقبل کی حمایت

جنوری میں ورلڈ بینک نے پاکستان کو 10 سالہ ملک شراکت کاری فریم ورک (سی پی ایف)  کے تحت 20 ارب ڈالر کی معاونت فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا تاکہ پاکستان میں شمولیتی اور پائیدار ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان میں غربت میں اضافہ عالمی بینک عالمی بینک کی نئی رپورٹ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان میں غربت میں اضافہ عالمی بینک عالمی بینک کی نئی رپورٹ غربت کی شرح میں عالمی بینک کی پاکستان میں میں اضافہ ہے اور کے لیے

پڑھیں:

وفاقی حکومت کا سرکاری ملازمین کیلئے بڑا ریلیف، کرایہ داری سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے بڑا ریلیف فراہم کرتے ہوئے کرایہ داری سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ کر دیا۔ وزارت ہاؤسنگ و ورکس نے اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، جو یکم نومبر 2025 سے نافذ العمل ہوگا۔ ترجمان وزارت ہاؤسنگ کے مطابق نئی کرایہ داری سیلنگ کی شرحیں فنانس ڈویژن کی مشاورت سے طے کی گئی ہیں، اور اس کا اطلاق وفاقی حکومت کے تمام ملازمین بی ایس-1 تا 22 پر ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، نڈیکس میں 1000 پوائنٹس کا اضافہ
  • افغانستان بدستور افیون پیداوار کا بڑا مرکز، 2025 میں 20 فیصد کمی رپورٹ
  • ویتنام‘ طوفانی بارشوں‘ سیلابی صورتحال سے ہلاکتوں میں مزید اضافہ
  • دنیا بھر میں پائی جانے والی افیون کا کتنا فیصد افغانستان میں اگ رہا ہے؟
  • اسٹاک ایکسچینج میں 1100 پوائنٹس کی کمی، سرمایہ کاروں پر دباؤ برقرار
  • نیویارک میں تاریخ کا نیا موڑ
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج مندی کی لپیٹ میں، انڈیکس میں 1000 پوائنٹس کی کمی
  • حکومت نے 24 سرکاری ادارے بیچنے کا فیصلہ کیا ہے: وزیر خزانہ
  • پاکستان کی برآمدات صلاحیت سے 60ارب ڈالر کم ہیں عالمی بنک 
  • وفاقی حکومت کا سرکاری ملازمین کیلئے بڑا ریلیف، کرایہ داری سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ