ایران کیساتھ مذاکرات کسی فوجی کارروائی میں رکاوٹ نہیں بلکہ جنگ کی ایک شکل ہیں، صیہونی ٹی وی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
کاٹز اس سلسلے میں اسرائیل اور امریکہ کے درمیان ہم آہنگی کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ امریکیوں نے اتوار کو مذاکرات جاری رکھنے کا عندیہ دیا، یہ [مذاکرات] کی دعوت نہیں تھی بلکہ ایرانیوں کو اسرائیلی حملوں سے غافل رکھنے اور دھوکا دینے کی ایک چال تھی۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی ٹی وی چینل 13 نے فلسطین پر قابض صیہونی حکومت اور ایران کے درمیان 12 روزہ جنگ کے بارے میں ایک دستاویزی فلم تیار کی ہے اور اسے حال ہی میں نشر کیا ہے۔ اس دستاویزی فلم میں اسرائیلی حکام اور ماہرین نے ایران کے ساتھ جنگ میں صیہونی حکومت کے طریقہ کار اور صیہونی رہنماؤں کے درمیان ہونے والی چند ملاقاتوں کی تفصیلات کا انکشاف کیا ہے۔ اس دستاویزی فلم میں ایک قابل ذکر بیان اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کا ہے، جو مذاکرات کو ایران کو دھوکہ دینے کے کھیل سے تعبیر کرتا ہے۔
کاٹز اس سلسلے میں اسرائیل اور امریکہ کے درمیان ہم آہنگی کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ امریکیوں نے اتوار کو مذاکرات جاری رکھنے کا عندیہ دیا، یہ [مذاکرات] کی دعوت نہیں تھی بلکہ ایرانیوں کو اسرائیلی حملوں سے غافل رکھنے اور دھوکا دینے کی ایک چال تھی۔ اسرائیلی ماہرین میں سے ایک اور نے بھی اپنے تبصرے کہا کہ اس کا مقصد یہ تھا کہ بات چیت کے بارے میں معمول کے حالات جاری رہنے بارے میں ایرانیوں میں امید کا احساس برقرار رکھا جائے۔
اس سے قبل امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل نے بھی امریکہ اور اسرائیل کی طرف سے مذاکرات کے بہانے دھوکہ دینے کے بارے میں خبر دی تھی۔ وال سٹریٹ جرنل نے لکھا کہ امریکی اور اسرائیلی حکام نے جان بوجھ کر میڈیا میں خبریں شائع کیں تاکہ یہ محسوس ہو کہ ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان ایران کے بارے میں بہت سے اختلافات ہیں۔ لیکن حقیقت میں امریکی صدر کو اسرائیلی حملوں کا اس وقت بھی مکمل علم تھا، جب وہ اپنی سوشل میڈیا پوسٹس میں سفارت کاری کی بات کر رہے تھے۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے یروشلم پوسٹ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ سینٹ کام کو مذاکرات کے ساتھ ہی ایران پر حملہ کرنے کے اسرائیل کے ارادے سے آگاہ کیا تھا، اور ایران امریکہ مذاکرات کے پانچویں دور سے ایک دن پہلے، اسرائیل اور امریکہ نے ایران پر حملہ کرنے کے لیے مشترکہ فوجی مشقیں بھی کی تھیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ مذاکرات سے جنگ کو ٹالا نہیں جا سکتا، مذاکرات اصولی طور پر نہ صرف سرپرائز دینے کا ایک حربہ ہوتے ہیں بلکہ فوجی حملے کا حصہ بھی ہوتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے بارے میں کے درمیان
پڑھیں:
ٹرمپ کے علاوہ دنیا میں ہمارا کوئی مددگار نہیں، صیہونی میڈیا
صیہونی ٹیلی ویژن کے چینل 13 نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ جنگ کی قیمت بہت زیادہ چکانا پڑ رہی ہے، ہم اس دنیا میں اکیلے رہ گئے ہیں، یورپی یونین بھی، جو اسرائیل (مقبوضہ فلسطین) میں سالانہ تقریباً 70 بلین یورو کی سرمایہ کاری کرتی ہے، جلد یہ حمایت ختم کر دے گی۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینیوں کی نسل کشی کے بعد دنیا بھر میں عوامی نفرت اور حکومتوں اور ریاستوں کی بدلتی پالیسیوں کی وجہ سے اسرائیل تنہائی کا شکار ہے۔ صیہونی میڈیا نے تسلیم کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے علاوہ کوئی بھی صیہونی رجیم کا حامی نہیں اور اسرائیل یورپی یونین کی حمایت کھو رہا ہے۔ صیہونی ٹیلی ویژن کے چینل 13 نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ جنگ کی قیمت بہت زیادہ چکانا پڑ رہی ہے، ہم اس دنیا میں اکیلے رہ گئے ہیں، ٹرمپ کے علاوہ کوئی ہمارے ساتھ نہیں ہے، یورپی یونین بھی، جو اسرائیل (مقبوضہ فلسطین) میں سالانہ تقریباً 70 بلین یورو کی سرمایہ کاری کرتی ہے، جلد یہ حمایت ختم کر دے گی، اسرائیل کے خلاف سب کچھ بدل جائے گا اور صیہونی حکومت دنیا سے الگ تھلگ ہو جائے گی۔
دریں اثنا، برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا نے اتوار 21 ستمبر 2025 کو ایک تاریخی اقدام میں فلسطین کی آزاد ریاست کو تسلیم کیا جو مغرب اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی دراڑ کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر ایک اہم ترین علاقائی پیش رفت "دو ریاستی حل" اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل پر کانفرنس کا انعقاد ہے، جو آج (پیر، 22 ستمبر، مقامی وقت کے مطابق، 22 ستمبر کو) نیویارک میں منعقد ہوگی۔ اس اقدام کی مشترکہ قیادت فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کر رہے ہیں۔