اسرائیلی پیشکش مسترد ،گلوبل صمود فلوٹیلا کا غزہ جانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 ستمبر ۔2025 )بین الاقوامی امدادی مہم”گلوبل صمود فلو“ نے اسرائیل کی جا نب سے عسقلان جانے کی پیش کش کو مستردکردیا اور غزہ جانے کا اعلان کیا ہے گلوبل صمود فلوٹیلا گلوبل غزہ کی ناکہ بندی کو توڑنے اور انسانی امداد پہنچانے کے مقصد سے سمندر کے راستے ر وانہ ہے.
(جاری ہے)
اسرائیل نے اس مشن کو روکنے اور اس کی بحری ناکہ بندی کو برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے اور پیشکش کی ہے کہ امدادی سامان عسقلان کی بندرگاہ پر اتارا جائے، جہاں سے اسرائیلی انتظامیہ اسے غزہ منتقل کرے گی تاہم، فلوٹیلا کے منتظمین نے یہ پیشکش رد کر دی ہے اور انہوں نے واضح کیا ہے کہ وہ عسقلان کی بندرگاہ پر امداد دینے کی تجویز قبول نہیں کریں گے بلکہ براہِ راست غزہ پہنچنا چاہتے ہیں.
ان کا موقف ہے کہ عسقلان پر اتارنا اسرائیلی ناکہ بندی کی تسلیم کرنا ہوگا، جو ان کے خیال میں انسانی اور اخلاقی طور پر ناقابل قبول ہے فلوٹیلا کے ارکان اور امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ وہ اس اقدام کو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے تابع سمجھتے ہیں اور بحری راستے سے امداد پہنچانے کے مقصد کے ساتھ وہ سمندر کے یلو زون (بین الاقوامی پانیوں میں وہ علاقہ جہاں اسرائیلی کارروائی ممکن ہے)میں بھی ایسے حالات کی تیاری کر رہے ہیں جس میں اسرائیلی مداخلت ممکن ہو. فلوٹیلا مہم میں عالمی کارکنان شامل ہیں جن میں معروف نام شامل ہیں جیسا کہ سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گرتا تھنبرگ اور صحافی اور طبی عملہ یہ مہم تقریبا 40 ممالک سے وابستہ افراد کا مشترکہ عمل ہے اسرائیلی محکمہ خارجہ کا موقف ہے کہ سمندر میں کوئی جہاز فعال جنگی زون میں داخل نہیں ہو سکتا اور ناکہ بندی کی خلاف ورزی بھی نہیں ہو سکتی.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ناکہ بندی
پڑھیں:
حماس کی ٹرمپ کو خط کے ذریعے جنگ بندی کی بڑی پیشکش، خطے میں امن کی نئی امید
غزہ میں جاری جنگ کے دوران ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جو خطے میں پائیدار امن کی امید پیدا کر رہی ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطینی تنظیم حماس نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام ایک اہم خط بھیجا ہے، جس میں جنگ بندی کے بدلے قیدیوں کی رہائی کی پیشکش کی گئی ہے۔
60 دن کی جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کی پیشکش
فاکس نیوز کے مطابق حماس نے تجویز دی ہے کہ اگر اسرائیل 60 دن کے لیے جنگ بندی پر رضامند ہو جائے تو وہ اپنے قبضے میں موجود نصف اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دے گی۔
رپورٹ کے مطابق یہ خط قطر کے پاس موجود ہے اور امکان ہے کہ رواں ہفتے کے اختتام پر صدر ٹرمپ کو پیش کیا جائے گا۔
حماس کی طرف سے ابھی باضابطہ دستخط نہیں
حماس نے اس خط پر ابھی تک باقاعدہ دستخط نہیں کیے، تاہم اس کی منظوری جلد دیئے جانے کا امکان ہے۔ اسی پیشرفت کی آزادانہ طور پر تصدیق اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے بھی کی ہے۔
قطر کی ثالثی معطل، لیکن امید باقی
یاد رہے کہ قطر اس سے قبل اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ثالث کا کردار ادا کر رہا تھا، مگر اسرائیلی حملے میں دوحہ میں موجود حماس قیادت کو نشانہ بنائے جانے کے بعد قطر نے ثالثی کی کوششیں عارضی طور پر معطل کر دی تھیں۔
یرغمالیوں کی موجودہ صورتحال
حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کر کے 251 افراد کو یرغمال بنایا تھا۔
حالیہ اطلاعات کے مطابق اب بھی 48 اسرائیلی یرغمالی حماس کی قید میں موجود ہیں، تاہم خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان میں سے تقریباً نصف ہلاک ہو چکے ہیں۔
لہٰذا مذاکرات کا ایک مقصد ان کی لاشوں کی واپسی کو بھی ممکن بنانا ہے۔
ٹرمپ کا کردار اور اقوام متحدہ میں اہم اجلاس
یہ خط ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ میں ایک اہم اجلاس جاری ہے، جس کی میزبانی فرانس اور سعودی عرب کر رہے ہیں۔
اجلاس میں کم از کم 6 مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان متوقع ہے اور ایک متفقہ قرارداد بھی پیش کی جا سکتی ہے۔
امریکا اور اسرائیل کا اجلاس سے بائیکاٹ
اس تاریخی موقع پر امریکا اور اسرائیل نے حسبِ روایت اقوام متحدہ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا ہے، جو فلسطین کے حوالے سے ان کے سخت مؤقف کی عکاسی کرتا ہے۔