Islam Times:
2025-11-08@22:15:27 GMT

جامعہ کراچی میں انجمن محبان رسولؐ کے تحت سالانہ محفلِ میلاد النبیؐ

اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT

‍‍‍‍‍‍

اسلام ٹائمز: خصوصی خطاب کرتے ہوئے علامہ عبدالجبار نقشبندی نے کہا کہ رسول اکرم (ص) کی سیرت انسانیت کے لیے کامل نمونہ ہے، حضور (ص) نے اخوت، محبت، انصاف اور خدمتِ خلق کی تعلیمات دے کر دنیا کو حقیقی امن کا پیغام دیا، آج امت مسلمہ کے اتحاد اور نجات کی واحد راہ یہی ہے کہ ہم اپنی انفرادی و اجتماعی زندگی کو تعلیماتِ نبوی (ص) کے مطابق ڈھالیں۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ انجمن محبان رسول (ص) جامعہ کراچی کے زیر اہتمام سالانہ محفل میلاد النبی (ص) پارکنگ گراؤنڈ (بالمقابل آرٹس لابی) میں عقیدت و احترام کے ساتھ منعقد ہوئی۔ محفل کی صدارت جامعہ کراچی کے شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کی، جبکہ معروف عالمِ دین علامہ عبدالجبار نقشبندی نے خصوصی خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ رسول اکرم (ص) کی سیرت ہر دور کے انسان کے لیے ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، ہمیں اپنی جامعات میں سیرت النبی (ص) کے مطالعے اور عملی نفاذ کو فروغ دینا چاہیئے تاکہ طلبہ علم کے ساتھ ساتھ اخلاق و کردار میں بھی نکھر سکیں، نوجوان ہی امت کا اصل سرمایہ ہیں، اور اگر وہ تعلیماتِ نبوی (ص) کو اپنی زندگیوں میں اپنالیں تو پاکستان سمیت پوری دنیا میں امن و بھائی چارے کی فضا قائم ہو سکتی ہے۔

ڈاکٹر خالد عراقی نے کہا کہ میلاد النبی (ص) کا جشن محض رسومات تک محدود نہ رہے بلکہ یہ ہمارے لیے عمل اور کردار کی تبدیلی کا پیغام ہونا چاہیئے۔ خصوصی خطاب کرتے ہوئے علامہ عبدالجبار نقشبندی نے کہا کہ رسول اکرم (ص) کی سیرت انسانیت کے لیے کامل نمونہ ہے، حضور (ص) نے اخوت، محبت، انصاف اور خدمتِ خلق کی تعلیمات دے کر دنیا کو حقیقی امن کا پیغام دیا، آج امت مسلمہ کے اتحاد اور نجات کی واحد راہ یہی ہے کہ ہم اپنی انفرادی و اجتماعی زندگی کو تعلیماتِ نبوی (ص) کے مطابق ڈھالیں۔ محفل میں طلبہ، اساتذہ اور محبانِ رسول (ص) کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شرکاء نے درود و سلام اور نعتوں کا نذرانہ پیش کیا اور بارگاہِ رسالتِ مآب (ص) میں عقیدت کا اظہار کیا۔  قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔(ادارہ)
https://www.

youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے کہا کہ

پڑھیں:

خوش الحانی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

رسولؐ سے یہ بات ثابت ہے کہ آپ ؐ خوش الحانی کو بہت پسند فرماتے تھے اور خوش الحان قاریوں کی تلاوت فرمائش کرکے سنتے تھے۔ حضوؐر کو خوش الحانی کتنی پسند تھی‘ اِس کا اندازہ اِن احادیث سے لگایا جاسکتا ہے:
ابوموسیٰ اشعریؓ فرماتے ہیں کہ آپؐ نے اِن سے فرمایا: ’’تجھے اٰل داؤد کے لحن سے خوش الحانی کا ایک حصہ عطا ہوا ہے‘‘ (متفق علیہ)۔ مسلم کی روایت میں یہ بھی ہے کہ رسولؐ نے اُن سے فرمایا: ’’اگر تم مجھے گزشتہ رات دیکھتے جب میں تمھارا قرآن سن رہا تھا (تو بہت خوش ہوتے)‘‘ (مسلم)۔
روایات میں آتا ہے کہ نبی مہربانؐ صحابہؓ سے حسن الصّوت سے تلاوت سماعت فرماتے تھے۔ عبداللہ ابن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ رسولؐ نے اِن سے فرمایا کہ ’مجھے قرآن پڑھ کر سناؤ۔ میں نے تعجب سے عرض کیا: یارسولؐ اللہ! میں‘ اور آپؐ کو قرآن سناؤں؟ آپؐ پر تو قرآن نازل ہوا ہے۔ آپؐ نے فرمایا: ’’مجھے دوسروں سے سننا اچھا لگتا ہے‘‘۔ چنانچہ میں نے سورۂ نساء آپؐ کو سنائی اور جب میں آیت فَکَیْفَ اِذَا جِئْنَا مِنْ کُلِّ اُمَّۃٍ … الخ پر پہنچا تو آپؐ نے فرمایا: بس کافی ہے۔ تب میں نے آپؐ کی طرف دیکھا تو آپؐ کی آنکھوں سے آنسوؤں کے موتی گر رہے تھے (متفق علیہ)۔

حضوؐر خود بھی نہایت خوش الحانی سے تلاوت فرماتے تھے۔ ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسولؐ کو یہ فرماتے سنا ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ کسی آواز کی طرف اتنا متوجہ نہیں ہوتا جتنا نبیؐ کی خوش الحانی اور بلند آواز سے قرآن پڑھنے پر متوجہ ہوتا ہے‘‘ (متفق علیہ)۔
براء بن عازبؓ فرماتے ہیں کہ ’’میں نے رسولؐ کو عشاء کی نماز میں والتِّیْن پڑھتے سنا (تو اُس وقت کی کیفیت بتا نہیں سکتا)۔ حقیقت یہ ہے کہ میں نے تو ایسی خوش الحانی کبھی نہیں سنی تھی‘‘ (بخاری، باب قول النّبیؐ)۔
اِن احادیث کا مقصد یہ ہے کہ حضوؐر کو اچھی آوازوں میں تلاوت سننا بہت پسند تھا اور آپؐ خود بھی انتہائی خوب صورت آواز میں قرآن مجید کی تلاوت فرماتے تھے۔ اس لیے قرآن مجید کو اچھی آواز اور اچھی ادایگی سے پڑھنا چاہیے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی خوش نودی اور رضا کا باعث بھی ہوگی اور دنیا اور آخرت میں کامیابی کی ضمانت بھی ہوگی۔
ابوہریرہؓ سے روایت ہے‘ رسولؐ نے فرمایا: ’’قرآن کو ٹھیر ٹھیر کر صاف صاف پڑھو اور اِس کے غرائب پر عمل کرو۔ غرائب سے مراد اوامر اور نواہی ہیں‘‘ (مشکٰوۃ، باب فضائل القراٰن،فصل الثالث بحوالہ بیہقی)۔ غرائب‘ یعنی حلال وحرام پر نظر رکھو، قرآن نے جن چیزوں کو حلال کیا ہے اُنھیں حلال جانو اور جن چیزوں کو حرام کیا ہے اُن کو حرام سمجھتے ہوئے بچو۔ اِس حدیث میں دو احکام دیے گئے ہیں: پہلا حکم قرآن مجید کو تجوید سے پڑھنے کا اور دوسرا حکم قرآن حکیم کو تفسیر سے پڑھنے کا۔
تجوید القرآن کے حوالے سے تقریباً ایک سو سے زائد احادیث وارد ہیں۔ یہاں صرف تذکیر کے لیے چند بطور مثال پیش کی گئی ہیں۔

مولانا قاری ہدایت اللہ خان گلزار

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں ایام فاطمیہ کی مجالس عزا
  • جامعہ کراچی کے طلبا کی شاندار ایجادات: صحت عامہ میں انقلاب برپا کردیا
  • میرپور خاص: چانسلر ابن سینا یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر سید رضی محمد ودیگر مقررین منعقدہ سمپوزیم سے خطاب کررہے ہیں
  • کراچی، اسپیکر ایرانی پارلیمنٹ ڈاکٹر محمد قالیباف کی مزار قائدؒ پر حاضری
  • جامعہ کراچی کے طلباکی صحت عامہ کے شعبے میں منفرد ایجادات
  • خوش الحانی
  • کراچی میں ایام فاطمیہ کی مجالس عزا، علامہ علی رضا رضوی کا خطاب، ہزاروں عزادار شریک
  • کراچی:وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کراچی چیمبر آف کامرس کے دورے کے موقع پر تاجر و صنعتکاروںسے خطاب کررہے ہیں
  • آباد کے وائس چیئرمین سید افضل حمید15ویں سالانہ فائر سیفٹی اینڈ سیکورٹی کنونشن اینڈ ایوارڈز 2025ء سے خطاب کررہے ہیں
  • ناظمہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی کراچی جاوداں فہیم اجتماع عام کی تیاریوں کے سلسلے میں دفتر ضلع قائدین میں ذمے داران سے خطاب کررہی ہیں