نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ غزہ انسانیت کا قبرستان بن چکا ہے، وقت الفاظ کا نہیں عملی اقدامات کا ہے۔

اسحاق ڈار نے یہ بات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مشرقِ وسطیٰ اور مسئلہ فلسطین پر اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں انسانی المیہ اپنی بدترین شکل اختیار کر چکا ہے، 64 ہزار سے زائد فلسطینی جانوں سے محروم ہو چکے ہیں اور عالمی برادری کی خاموشی انسانیت کے ضمیر پر داغ ہے۔

’غزہ نہ صرف انسانیت کا قبرستان بن چکا ہے بلکہ عالمی ضمیر کا بھی۔ اب وقت الفاظ کا نہیں بلکہ عملی اقدامات کا ہے، سلامتی کونسل اور عالمی برادری کو فیصلہ کن کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ فلسطینی عوام کو انصاف، تحفظ اور آزادی مل سکے۔‘

وزیر خارجہ نے کہا کہ اسپتال، اسکول، بازار اور بنیادی ڈھانچہ زمین بوس ہو چکا ہے جبکہ لاکھوں لوگ بے گھر اور قحط کے خطرے سے دوچار ہیں۔

ان کے بقول یہ محض اعداد و شمار نہیں بلکہ مائیں، باپ، بچے اور بزرگ ہیں جن کی زندگیاں ختم ہو چکی ہیں اور یہ سانحہ ہماری اجتماعی انسانیت پر سوالیہ نشان ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ غزہ میں قحط اب حقیقت بن چکا ہے۔ عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق صرف غزہ شہر میں ہی 5 لاکھ سے زائد افراد جان لیوا بھوک کے خطرے سے دوچار ہیں جبکہ خان یونس اور دیرالبلح میں بھی فاقہ کشی سر پر کھڑی ہے۔

’اس دوران اسرائیلی فوجی کارروائیوں نے روزانہ درجنوں زندگیاں نگل لیں، پورے خاندان اجڑ گئے اور تقریباً 3 لاکھ افراد اپنے گھروں سے محروم ہو کر دربدر ہیں۔‘

وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ مغربی کنارے میں اسرائیلی توسیع پسندانہ عزائم، بالخصوص ’ای-ون‘ منصوبہ، بین الاقوامی قوانین اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی ہے جو دو ریاستی حل کے تصور کے لیے کھلا چیلنج ہے۔

انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ خون ریزی کے اس سلسلے کو روکنے کے لیے فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ غزہ تک انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی سامان کی بلاروک ٹوک فراہمی یقینی بنائی جائے اور محاصرہ ختم کیا جائے تاکہ متاثرہ عوام کو زندہ رہنے کا حق مل سکے۔

’اسی طرح فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے اور پناہ گزینوں کے حقِ واپسی کو عالمی قوانین کے مطابق تسلیم کیا جانا چاہیے۔‘

اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کی جدوجہدِ آزادی اور خود ارادیت کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ ہم 1967ء کی سرحدوں پر ایک آزاد، خودمختار اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام کے خواہاں ہیں جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

انہوں نے فرانس اور سعودی عرب کی زیر صدارت 2 ریاستی حل سے متعلق حالیہ کانفرنس اور دنیا کے کئی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کے باضابطہ اعتراف کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان 1988ء میں فلسطین کی آزادی کے اعلان کے فوراً بعد اسے تسلیم کرنے والے اولین ممالک میں شامل تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسحاق ڈار اقوام متحدہ سلامتی کونسل وزیر خارجہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسحاق ڈار اقوام متحدہ سلامتی کونسل سلامتی کونسل اسحاق ڈار بن چکا ہے کہ غزہ کہا کہ

پڑھیں:

غزہ میں فوج بھیجنے کیلئے آذربائیجان کی شرط

غزہ میں کثیر القومی فورس کی تعیناتی کے لئے امریکی کوششوں کے جواب میں، آذربائیجان نے اس فورس میں اپنی شرکت کیلئے شرائط مقرر کی ہیں اسلام ٹائمز۔آذربائیجانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ ملک "استحکام فورس" کے تحت غزہ کی پٹی میں اس وقت تک کوئی فوجی نہیں بھیجے گا جب تک کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان تنازعہ مکمل طور پر ختم نہیں ہو جاتا۔ اس بارے فلسطینی خبر رساں ایجنسی معا کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے رواں ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جمع کروائی گئی قرارداد کے مسودے کے مطابق، آذربائیجان ان ممالک میں سے ایک ہے کہ جن کے بارے کہا جاتا ہے کہ وہ پاکستان اور انڈونیشیا جیسے دیگر اسلامی ممالک کے ہمراہ ''استحکام فورس'' کے تحت غزہ میں فوج بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس منصوبے کے مطابق، "انٹرنل سکیورٹی فورس" (ISF) نامی ایک فورس، کہ جس میں 20 ہزار فوجی شامل ہو سکتے ہیں؛ اسرائیل، مصر اور فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔ امریکی اس بارے اخبار دی ٹائمز کو انٹرویو دینے والے سفارتکاروں کے مطابق، اقوام متحدہ میں امریکی سفیر مائیک پینس نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ اس منصوبے کی منظوری نہ دینے کا مطلب "غزہ میں جنگ بندی کا خاتمہ" ہو گا۔

دوسری جانب کینیڈین خبررساں ایجنسی روئٹرز نے بھی لکھا ہے کہ آذربائیجانی وزارت خارجہ کے اعلی حکام کا کہنا ہے کہ ہم اپنی افواج کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتے لہذا یہ کارروائی (غزہ میں فوج کی تعیناتی) صرف اس صورت میں انجام پائے گی کہ جب غزہ کی پٹی میں جاری فوجی سرگرمیوں کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے نیز اس سلسلے میں کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل باکو کے پارلیمنٹ سے منظوری بھی لینا ہو گی۔ ادھر آذربائیجانی پارلیمنٹ کی سکیورٹی کمیٹی کے سربراہ نے بھی روئٹرز کو بتایا ہے کہ انہیں ابھی تک اس معاملے پر قرارداد کا مسودہ موصول نہیں ہوا۔

رپورٹ کے مطابق، یہ قرار دیتے ہوئے کہ غزہ کی صورتحال "خطے میں امن و سلامتی کے لئے خطرہ ہے"، سلامتی کونسل نے  علاقے میں جاری حالات کی تعمیر نو اور استحکام کے لئے عملی تجاویز پیش کی ہیں، تاہم مجوزہ اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 7 کے تحت قرار نہیں دیئے گئے کہ جس میں رکن ممالک کو طاقت کے استعمال کی اجازت ہوتی ہے۔

قبل ازیں صیہونی اخبار ہآرٹز نے اعلان کیا تھا کہ باکو غزہ میں بین الاقوامی فورس میں شامل ہونے کے لئے فوج بھیجنے کے بارے تذبذب کا شکار ہے جبکہ
باکو کی یہ ہچکچاہٹ ممکنہ طور پر سفارتی حساسیت، علاقائی تحفظات اور ملکی یا بین الاقوامی ردعمل کے بارے میں خدشات کی وجہ سے ہے!

متعلقہ مضامین

  • این اے 66 وزیر آباد کے ضمنی الیکشن میں ن لیگی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
  • غزہ میں فوج بھیجنے کیلئے آذربائیجان کی شرط
  • اسلام آباد: نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار سے امریکی ناظم الامور نٹالی بیکر ملاقات کررہی ہیں
  • سلامتی کونسل : پاکستان کی سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی شدید مذمت
  • جنرل ساحر شمشاد کا برونائی کا دورہ، علاقائی اور عالمی سلامتی امور پر تبادلہ خیال
  • پاکستانی پاسپورٹ کی عالمی رینکنگ میں نمایاں بہتری
  • پاکستانی پاسپورٹ کی عالمی رینکنگ میں بہتری، 100 بہترین پاسپورٹس میں شامل
  • کراچی:وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کراچی چیمبر آف کامرس کے دورے کے موقع پر تاجر و صنعتکاروںسے خطاب کررہے ہیں
  • اسلام آباد:ایشیائی فٹ بال کنفیڈریشن کے صدرشیخ سلمان بن ابراہیم الخلیفہ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار سے ملاقات کررہے ہیں
  • شکارپور: تاریخی قبرستان میں منشیات کے اڈے کا قیام ،شہر پسماندگی کی طرف جانے لگا