جیفری ایپسٹین اسکینڈل سے شاہ چارلس کی سابق بھابی، بھتیجیوں کا کیا تعلق تھا؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
سارہ فرگوسن نے پیڈوفائل فنانسر جیفری ایپ سٹین کو بھیجے گئے ایک معذرتی ای میل کے بعد حیران کن دعوے کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی بیٹیوں، شہزادی بیٹریس اور یوجینی کی حفاظت کے لیے یہ ای میل بھیجی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کے امریکا میں سفیر پیٹر مینڈلسن برطرف، وجہ کیا بنی؟
ڈچس آف یارک کو فٹبال کی معروف شخصیت لیزی کنڈی نے سپورٹ دی ہے جنہوں نے بتایا کہ وہ ای میل اسکینڈل کے دوران سارہ فرگوسن سے بات کر چکی ہیں۔
ٹی وی میزبان جرمی وائن سے بات کرتے ہوئے کنڈی نے کہا کہ وہ پچھتا رہی ہیں ار چاہتی ہیں کہ کبھی جیفری ایپ سٹین سے ملاقات نہ ہوتی لیکن وہ اس ای میل کو بھیجنے کی کچھ وجوہات تھیں۔
کنڈی نے مزید کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ جب انہوں نے اسے علانیہ تنقید کا نشانہ بنایا تو ایپ سٹین بہت غصے میں تھا اور دھمکی دی کہ ‘میں تمہاری فیملی کو تباہ کر دوں گا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ دھمکیاں بہت شدید تھیں اور سارہ نے اپنے اور اپنے خاندان کے خوف کی وجہ سے اسے خوش کرنے کی کوشش کی۔
کنڈی نے بتایا کہ ایپ سٹین کو دنیا کے طاقتور ترین افراد میں شمار کیا جاتا تھا اور ڈچس آف یارک بھی بہت سے دوسرے لوگوں کی طرح بشمول کلنٹن اور پیٹر مینڈلسن ان کے بہکاوے میں آ گئیں۔
مزید پڑھیے: صدر ٹرمپ سے ملاقات کے دوران برطانوی کوئین کمیلا کا مستقبل کی ملکہ کیٹ سے ’سردمہری‘ کا مظاہرہ
جرمی وائن نے بتایا کہ کنڈی نے ڈچس سے 24 گھنٹوں کے اندر بات کی اور ساتھ ہی اس بات پر زور دیا کہ ایپ سٹین ایک سزا یافتہ پیڈوفائل تھا۔
سارہ فرگوسن کون، ای میل اسکینڈل کا پس منظر کیا ہے؟واضح رہے کہ سارہ فرگوسن، جنہیں ڈچس آف یارک کے لقب سے جانا جاتا ہے، برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم کے چھوٹے بھائی پرنس اینڈریو کی سابقہ اہلیہ ہیں۔ وہ شہزادی بیٹریس اور شہزادی یوجینی کی والدہ بھی ہیں۔
مذکورہ ای میل اسکینڈل سنہ 2023 میں منظر عام پر آیا جب ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ سارہ فرگوسن نے سزا یافتہ جنسی مجرم جیفری ایپ سٹین کو ایک معذرت خواہانہ ای میل بھیجی تھی۔ اس پر شدید تنقید ہوئی خصوصاً اس وقت جب یہ واضح تھا کہ ایپ سٹین اپنی مجرمانہ حیثیت کے باعث عالمی سطح پر بدنام ہو چکا تھا۔
مزید پڑھیں: برطانوی ولی عہد کی رہائشگاہ کے احاطے سے گاڑیاں چرا لے جانے والے چور بچ نکلے، سراغ نہ لگ سکا
بعد ازاں سارہ فرگوسن نے وضاحت کی کہ انہوں نے یہ ای میل اپنی بیٹیوں کی حفاظت کے لیے لکھی تھی۔ ان کے مطابق ایپ سٹین ان سے ناراض تھا کیونکہ انہوں نے اسے عوامی طور پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور اس نے انہیں دھمکی دی تھی کہ وہ ان کے خاندان کو بدنام کر دے گا۔
خوف کے اس ماحول میں سارہ نے ای میل بھیجی تاکہ معاملہ ٹھنڈا ہو سکے۔ تاہم اس انکشاف کے بعد کئی فلاحی اداروں نے انہیں اپنی سرپرستی سے ہٹا دیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایپ سٹین جیسے طاقتور اور چالاک افراد اکثر صرف دھمکی دے کر دوسروں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں چاہے ان کے پاس اصل میں کوئی ثبوت یا راز موجود نہ ہو۔
سارہ فرگوسن کا اپنی بیٹیوں کی حفاظت کے لیے ای میل لکھنا اسی ممکنہ دباؤ اور دھمکی کا ردعمل ہو سکتا ہے ایک ایسا قدم جو انہوں نے شاید کسی ممکنہ شرمندگی یا اسکینڈل سے بچنے کے لیے اٹھایا۔
یہ بھی پڑھیے: برطانوی شاہی خاندان کی معمر ترین رکن شہزادی کیتھرین انتقال کرگئیں
تاہم اب تک اس بات کا کوئی واضح ثبوت موجود نہیں کہ ایپ سٹین واقعی شہزادی بیٹریس یا یوجینی کے بارے میں کوئی حساس معلومات رکھتا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطانوی شاہی خاندان سارہ فرگوسن شاہ چارلس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برطانوی شاہی خاندان سارہ فرگوسن شاہ چارلس شہزادی بیٹریس سارہ فرگوسن نے بتایا کہ جیفری ایپ انہوں نے کنڈی نے کے لیے
پڑھیں:
سپر ٹیکس کیس: آرٹیکل 10 اے فئیر ٹرائل سے متعلق ہے، ٹیکس سے اس کا کیا تعلق؟. جسٹس علی مظہر کا استفسار
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 ستمبر ۔2025 )سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا ہے کہ آرٹیکل 10 اے فئیر ٹرائل کے بارے میں ہے، ٹیکس سے اس کا کیا تعلق ہے؟ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی.(جاری ہے)
درخواست گزاران کے وکیل احمد سکھیرا نے دلائل دیے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ پیٹرول کی قیمت 150 سے 200 روپے ہو جائے تو کیا ونڈ فال پروفٹ ہوگا،احمد سکھیرا نے کہا کہ سادگی بھی قیامت کی ادا ہوتی ہے ، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ کہیں یہ آپکی سادگی تو نہیں ہے جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آپ یہ کہہ سکتے تھے کہ کس پر کتنا ٹیکس لگنا چاہیے، احمد سکھیرا نے کہا کہ ان کے پالیسی بیان میں بھی تضاد ہے. جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ مطلب یہ کہ آپ صرف تناسب سے ناخوش ہیں احمد سکھیرا نے دلیل دی کہ ونڈ فال پروفٹ پالیسی کی وجہ سے ہو رہا یے، اگر تین چار لوگ فائدے میں ہیں اکثریت نقصان اٹھا رہی ہے تو ٹیکس کیسے لگے گا، انکم ٹیکس میں بنیادی حقوق شامل نہیں اس حوالے سے میرا انحصار آرٹیکل 10 اے پر ہے. جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آرٹیکل 10 اے فئیر ٹرائل کے بارے میں ہے ٹیکس سے اس کا کیا تعلق ہے، احمد سکھیرا نے موقف اپنایا کہ ٹیکس میں عوامی سماعت کا حق ہونا چاہیے جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ کچھ چیزیں ہیں جو میونسپل ٹیکس میں ہیں، انکم ٹیکس کے حوالے سے قانون میں عوامی سماعت کی کوئی شق نہیں ہے. احمد سکھیرا نے کہا کہ فئیر ٹرائل ایک علیحدہ حق ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ ٹیکس نافذ کرنے کا طریقہ کار کیا ہے، اس کیس میں ڈیو پراسس کی خلاف ورزی کہاں ہے احمد سکھیرا نے موقف اپنایا کہ یہ انٹری 47 کی بھی خلاف ورزی ہے، میری اتنی عمر ہو گئی ہے میرے بچے بیرسٹر ہیں یہاں بیٹھے ہیں. جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ آپ کی عمر کیا ہے، احمد سکھیرا نے جواب دیا کہ میری عمر 57 سال ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ 57 سال کو آپ بوڑھا سمجھتے ہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل کے جواب پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے احمد سکھیرا نے کہا کہ ایک دن یہاں ہم میں سے کوئی نہیں ہوگا لیکن یہ عدالتی فیصلہ موجود ہو گا کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی.