فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا 

پنجاب کے شہر ساہیوال کی ایک غیر رجسٹرڈ این جی او کی غیر قانونی تحویل سے 18 کمسن بچوں کو بازیاب کروا لیا گیا۔

چائلڈ پروٹیکشن بیورو سارہ احمد کے مطابق ساہیوال میں غیر رجسٹرڈ این جی او پر کی گئی کارروائی کے دوران 18 کمسن بچوں کو بازیاب کروایا گیا ہے، بازیاب کروائے گئے بچوں کی حالت ٹھیک نہیں، اِن پر تشدد کیا جاتا رہا ہے۔

سارہ احمد کا کہنا ہے کہ ساہیوال سے بازیاب بچوں میں 17 کا تعلق بلوچستان سے ہے، بازیاب بچوں کی عمریں 5 سے 10 سال کے درمیان ہیں۔

View this post on Instagram

A post shared by ChildProtectionWelfareBureau (@cpwbpunjab)


انہوں نے مزید کہا کہ بازیاب کروائے گئے بچوں کے والدین اور لواحقین کو تلاش کیا جائے گا، غیر رجسٹرڈ این جی او پر مقدمہ درج کروا کر ملزم کو گرفتار کروادیا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: غیر رجسٹرڈ این جی او

پڑھیں:

سندھ بلڈنگ، اسکیم 33 میں غیرقانونی تعمیرات کا بے لگام سلسلہ

اسسٹنٹ ڈائریکٹر اویس شاہ نے حفاظت کا ذمہ اٹھالیا،عوام کی شکایات نظرانداز
علاقہ مکینوں کا غیرقانونی تعمیرات کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ ، حکام خاموش

اسکیم 33میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے بدعنوان افسران کی ملی بھگت سے غیر قانونی تعمیرات کا بے لگام سلسلہ زور و شور سے جاری ہے ،سابقہ بلڈنگ افسران کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے بدنام زمانہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر اویس حسین شاہ المعروف شاہ جی نے خلاف ضابطہ جاری تعمیرات کی حفاظت کا ذمہ اٹھا لیا ہے ،ذاتی مفادات کے حصول کیلئے شہریوں کی زندگیوں کو مشکل بنانے کا عمل جاری ہے ،قانونی تقاضوں کو یکسر نظرانداز کرکے کھڑی کی جانے والی عمارتیں، شہریوں کو بنیادی سہولیات سے محروم کرنے لگی ہیں ۔جرآت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ غیرقانونی تعمیرات کی وجہ سے پانی، گیس اور بجلی جیسی بنیادی سہولیات متاثر ہو رہی ہیں۔ ایک رہائشی کا کہنا ہے کہ ’’یہ غیرقانونی عمارتیں دن کے اجالوں میں کھڑی کی جا رہی ہیں،مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ کوئی انہیں روکنے والا نہیں ہے ‘‘حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں موجود بدعنوان عناصر نے اس غیرقانونی سرگرمیوں پر پردہ ڈال رکھا ہے ۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرنے والے اہلکار کا کہنا ہے کہ’’ افسران کی ملی بھگت سے مافیا نے پورے علاقے کو اپنے قبضے میں لے رکھا ہے ‘‘۔علاقے کے شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اسکیم 33 میں غیرقانونی تعمیرات کے خلاف فوری کارروائی کی جائے اور تمام غیرقانونی عمارتوں کو مسمار کیا جائے ۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر جلد کارروائی نہ ہوئی تو وہ اعلیٰ حکام تک اپنی آواز پہنچانے کے لیے احتجاجی مظاہرے کریں گے ۔اس معاملے پر ڈی جی مزمل حسین ہالیپوٹو سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر رابطہ ممکن نہ ہو سکا ، محکمہ ٹاؤن پلاننگ کے ایک عہدیدار نے صرف یہ کہا کہ "معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔”شہریوں کا کہنا ہے کہ محض تحقیقات کے دعوے کافی نہیں ہیں، عملی اقدامات کی فوری ضرورت ہے تاکہ شہر کے اس اہم رہائشی علاقے کو غیرقانونی تعمیرات کے عفریت سے بچایا جا سکے ۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ بلڈنگ، اسکیم 33 میں غیرقانونی تعمیرات کا بے لگام سلسلہ
  • مٹیاری: بغیر نمبر پلیٹس گاڑیوں کے خلاف پولیس کا کریک ڈائون
  • پشاور برن سینٹر، مریض صحت کارڈ پر علاج سے محروم
  • غیر رجسٹرڈ فوڈ پوائنٹس اور ریسٹورنٹس کے لیے بڑی خبر
  • بنوں: واپڈا کے اغوا کیے گئے پانچ ملازمین 55 دن بعد بازیاب
  • سکھر بغیر نمبرپلیٹ اور غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کیخلاف کارروائیاں
  • ڈیرہ اسماعیل خان، پولیس کی بروقت کارروائی، 14 مغوی بازیاب
  • کراچی، تیز رفتار منی بس کی ٹکر، 2 کمسن بھائی جاں بحق، 11 افراد زخمی
  • ’آپ سے ایک گھریلو خاتون بازیاب نہیں ہورہی‘، چیف جسٹس عالیہ نیلم کی آئی جی پنجاب پولیس کی سرزنش
  • ستائیسویں آئینی ترامیم۔ مجسٹریٹی نظام کی واپسی ،بیورو کریسی کو مزید طاقتور بنانے کا منصوبہ۔