ڈی جی ایف آئی اے کی خصوصی ہدایات پر جامع اصلاحات اور تنظیمِ نو کا عمل تیزی سے جاری
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
ڈی جی ایف آئی اے رفعت مختار راجہ کی خصوصی ہدایات پر ایف آئی اے میں جامع اصلاحات اور تنظیمِ نو کا عمل تیزی سے جاری ہے۔
ترجمان ایف آئی اے نے کہا کہ ایف آئی اے کے آپریشنل ڈھانچے کو 3 ریجن میں تقسیم کر دیا گیا، ایڈیشنل ڈی جی کی سربراہی میں نارتھ، سینٹرل اور ساؤتھ ریجن قائم کر دیے گئے۔
اس سے قبل ایف آئی اے میں نارتھ اور ساؤتھ ریجن قائم تھے، نارتھ ریجن میں اسلام آباد، گلگت بلتستان، پشاور اور کوہاٹ زون شامل ہونگے۔
سینٹرل ریجن میں لاہور، گجرانوالہ، فیصل آباد اور ملتان زون شامل ہونگے، ساوتھ ریجن میں کراچی، حیدر آباد، سکھر اور بلوچستان زون شامل ہونگے۔
ایف آئی اے میں 2 نئے زونز بھی قائم کر دیئے گئے، نئے زونز گلگت بلتستان زون اور سکھر زون کے نام سے قائم کئے گئے، گلگت بلتستان زون کا زونل آفس گلگت میں قائم کیا جائے گا۔
اس سے قبل گلگت اور اسکردو سرکلز اسلام آباد زون میں شامل تھے، جبکہ سکھر زون کا زونل آفس سکھر میں قائم کیا جائے گا، آپریشنل ڈھانچے میں اصلاحات کا مقصد ادارے کی مجموعی کارکردگی اور پبلک سروس ڈلیوری کو مزید مؤثر بنانا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف آئی اے
پڑھیں:
مقتدر حلقے موجودہ آئین و قانون میں درج ذمہ داریوں کے پابند رہیں،تنظیم اسلامی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251108-08-21
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے آئین سے تمام غیر اسلامی شقوں کے اخراج اور اسلامی دفعات کی آئین میں باقی تمام شقوں پر بالادستی کو یقینی بنایا جائے۔ آئینی ترامیم کے مباحث میں عدلیہ کی آزادی پر کسی نوع کی قدغن کی کوئی گنجائش نہیں۔ مقتدر حلقے موجودہ آئین و قانون میں درج ذمہ داریوں کے پابند رہیں۔ اِن خیالات کا اظہار تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کل مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کا ہر طرف شوروغوغا ہے۔ تنظیم اسلامی کا اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین اور اس میں ترامیم کے حوالے سے موقف بڑا واضح ہے کہ ایسے معاملات میں فیصلوں میں عجلت، دھونس اور جبر سے کلیتا اجتناب کیا جائے۔ ایک ایسی مملکت جو اسلام کے نام پر معرضِ وجود میں آئی تھی اس کے لیے ناگزیر ہے کہ ایک اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کے لیے جو اصولی اصلاحات درکار ہیں ان کو اس کے آئین میں شامل کیا جائے۔ انتظامی ضروریات کے تحت صوبوں کی تعداد میں اضافہ یقینا مطلوب ہے لیکن یہ فیصلہ صاف و شفاف انتخابات کے نتیجے میں حقیقی عوامی نمائندہ قومی اسمبلی و سینیٹ کی دو تہائی اکثریت اور اِسی طرح صوبوں میں بھی دو تہائی اکثریت کے ذریعے کیا جائے۔ اعلی و زیریں عدلیہ کی مکمل آزادی کو یقینی بنایا جائے تاکہ عوام کو ریاستی جبر سے بھی بچایا جاسکے، اور ان کے حقوق کی فراہمی اور عدل کے حصول کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔ وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ کے شریعت اپلیٹ بینچ میں مستند و جید علما کرام کو شامل کیا جائے اور انہی کی اکثریت ہو۔ پھر یہ کہ تمام شرعی معاملات صرف وفاقی شرعی عدالت کے سامنے لائے جائیں اور عدالت کے فیصلوں پر معطلی (Stay) کا فیصلہ بھی باقاعدہ سماعت کے بعد ہو۔ وفاق اور صوبوں میں وسائل، اختیارات اور ذرائع کی عدل کے ساتھ تقسیم کا اہتمام کیا جائے تاکہ کسی صوبے میں دوسروں سے کمتر ہونے کا تاثر نہ ابھرے۔ ملک کے نظامِ تعلیم کو اسلامی اصولوں کے سانچے میں ڈھالنے کا بندوبست کیا جائے۔ ہر شہری کے لیے صحت سمیت بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عسکری ادارے اور دیگر مقتدرحلقے موجودہ آئین اور قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے اپنی ذمے داریاں ادا کریں اور کسی مخصوص شخصیت یا عہدہ کو فائدہ دینے کے لیے آئین میں کسی نوع کی ترمیم نہ کی جائے۔