Jasarat News:
2025-11-10@15:26:32 GMT

ایمان کے اثرات

اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایمان جب اس بلندی پر پہنچ جاتا ہے اور دلوں میں اس طرح جاگزیں ہوجاتا ہے تو انسان کی زندگی پر اس کے اثرات نظر آنے لگتے ہیں۔ کیونکہ ایمان کسی جامد چیز کا نام نہیں ہے بلکہ وہ ایک زندہ حقیقت ہے۔ انسانی زندگی پر جو اثرات مرتب ہوتے ہیں وہ دن سے زیادہ روشن و تابناک ہوتے ہیں، مثلاً:
ایمان کا پہلا اثر یہ ہوتا ہے کہ ان کو اپنی سعادت اور لازوال انعام سے محبت ہوجاتی ہے، ایسی محبت جو اس کی رگ و پے میں سرایت کرجاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’کچھ لوگ ایسے ہیں جو اللہ کے سوا دوسروں کو اس کا ہمسر ومدمقابل بناتے ہیں اور ان کے ایسے گرویدہ ہوتے ہیں جیسی گرویدگی اللہ کے ساتھ ہونی چاہیے مگر اہلِ ایمان سب سے بڑھ کر اللہ کو محبوب رکھتے ہیں‘‘ (البقرہ: 165)۔
ایمان کا دوسرا اثر یہ ہوتا ہے کہ مومن وہ راحت وسکون محسوس کرتا ہے جس کے ہوتے ہوئے کسی قسم کی شقاوت کا احساس تک نہیں ہوتا، تعذیب کا کوئی ڈھنگ ان کے عقیدے کو متزلزل نہیں کرپاتا۔ کہتے ہیں کہ ایک شخص کا اپنی بیوی سے کسی بات پر جھگڑا ہوگیا۔ اس نے کہا اللہ کی قسم! میں تجھے ذلیل کرکے رہوں گا۔ بیوی نے مسکراتے ہوئے کہا: ذلت، تمھارے اختیار میں نہیں ہے۔ اس نے حیرت سے پوچھا: کیوں؟ جواب دیا: میری سعادت، میرے ایمان میں ہے اور ایمان دل میں ہوتا ہے اور دل پر کسی کا زور نہیں چلتا۔
یہ وہ ایمان ہے جو صرف حقیقی مومن کو حاصل ہوتا اور ہوسکتا ہے۔

شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ کے بارے میں آتا ہے کہ جب قید کی مشقت ان پر طویل ہوگئی، تو ان کے شاگرد ان کی مزاج پُرسی کے لیے گئے اور رہائی کی کوششیں کرنے لگے۔ جب امام صاحب کو یہ بات معلوم ہوئی تو کہا: ’’قید کو مَیں خلوت گاہ، قتل کو شہادت اور جلاوطنی کو سیاحت تصور کرتا ہوں اور یہ سب تزکیۂ نفس کے انعامات ہیں‘‘۔
اللہ اکبر! یہ ہے ایمان کی حقیقت جس کے ساتھ مصائب و مشکلات بھی نعمت و راحت محسوس ہوتے ہیں اور بڑے بڑے غم و اندوہ سے انسان لذت گیر اور راحت محسوس کرتا ہے۔ کتنی سچی اور پیاری بات اللہ کے رسولؐ نے فرمائی کہ: ’’مومن کا معاملہ بھی عجیب ہے، اس کا ہر معاملہ خیر ہے۔ نعمتیں ملتی ہیں تو سجدئہ شکر بجا لاتا ہے اور جب مصائب آتے ہیں تو جادئہ صبر پر قائم رہتا ہے۔ (مسلم)
حضرت جنید بغدادیؒ فرماتے ہیں کہ: ’’اگر ان بادشاہوں کو معلوم ہوجائے کہ ہمیں ایمان میں کتنی لذت ملتی ہے تو وہ ہمیں قتل کرا دیں‘‘۔
ایمان کا ایک اور اثر یہ ہوتا ہے کہ اس کے ذریعے مومن اپنے ربّ کا عزیز بن جاتا ہے اور اسے اپنی عظمت کا احساس ہوتا ہے۔ چنانچہ اس کی نگاہ میں کوئی اس سے زیادہ عزیز نہیں ہوتا۔ اس لیے کہ اس کی عزّت و شوکت مخلوق سے نہیں بلکہ اللہ سے وابستہ ہے جو عزیزوں کا عزیز ہے۔

حقیقی ایمان کے نتیجے میں مومن کو وہ شجاعت نصیب ہوتی ہے جس کے سامنے بڑے بڑے جابرو ظالم سجدہ ریز ہوتے ہیں۔ اس کی نگاہ میں ساری مصیبتیں ہیچ ہوتی ہیں:
’’حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے مومنوں سے ان کے نفس اور ان کے مال جنّت کے بدلے خرید لیے ہیں۔ وہ اللہ کی راہ میں لڑتے اور مارتے اور مرتے ہیں۔ ان سے (جنّت کا وعدہ) اللہ کے ذمّے ایک پختہ وعدہ ہے تورات اور انجیل اور قرآن میں۔ اور کون ہے جو اللہ سے بڑھ کر اپنے عہد کا پورا کرنے والا ہو؟ پس خوشیاں مناؤ اپنے اس سودے پر جو تم نے خدا سے چُکا لیا ہے، یہی سب سے بڑی کامیابی ہے‘‘ (التوبہ: 111)۔
ان سب کے ساتھ ایمان کا ایک اثر یہ بھی ہوتا ہے کہ پھر بندئہ مومن اللہ کی راہ میں اپنی جان سے جہاد کرتا ہے اور آخری قطرئہ خون تک بہا دینے میں دریغ نہیں کرتا۔ مال سے جہاد کرتا ہے اور اپنی ساری دولت ایمان کے راستے میں نچھاور کردیتا ہے کیونکہ اسے معلوم ہے کہ جنّت اسی میں ہے۔
ہمارے سامنے بہت سی آیات اور بکثرت احادیث ہیں جن سے ہم حقیقی ایمان سے آشنا ہوسکتے ہیں۔ ان آیات و احادیث کو بار بار پڑھنا چاہیے کہ ہم بھی مومنین صادقین کی صف میں شامل ہوجائیں۔

حسن البنا شہیدؒ گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ہوتا ہے کہ ایمان کا ہوتے ہیں ہے اور ا اللہ کے کرتا ہے ا ہے کہ اثر یہ

پڑھیں:

ہاتھ سے لکھنا ٹائپنگ کے مقابلے میں دماغ کو زیادہ فعال کرتا ہے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی تحقیق کے مطابق ہاتھ سے لکھنا ٹائپنگ کے مقابلے میں دماغ کو زیادہ فعال کرتا ہے، اطالوی ماہرین نے بتایا کہ ہینڈ رائٹنگ سے دماغ کے یادداشت، حرکت اور تخلیقی حصے زیادہ سرگرم ہوتے ہیں، ٹائپنگ میں محدود موٹر عمل سے دماغی شمولیت اور حسی فیڈ بیک کم،ہاتھ سے نوٹس پر طلبا بہتر یاد رکھتے ہیں۔ تحقیق میں تعلیمی اداروں کو تجویز دی گئی ہے کہ ڈیجیٹل تعلیم کے ساتھ ہاتھ سے لکھنے کی مشق کو بھی شامل کیا جائے ہاتھ سے لکھنے کے دوران دماغ کے وہ حصے زیادہ سرگرم ہو جاتے ہیں جو حرکت، احساس اور یادداشت سے تعلق رکھتے ہیں۔

ویب ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • یہ لمحہ آپ سے لیڈرشپ دکھانے کا تقاضا کرتا ہے: جسٹس منصور کا چیف جسٹس کو خط
  • فیلڈ مارشل کو استثنیٰ دینے سے آرٹیکل 6 ختم نہیں ہوتا: رانا ثنا اللّٰہ
  • فیلڈمارشل کو استثنیٰ دینے سے آرٹیکل 6ختم نہیں ہوتا،رانا ثنا اللہ
  • زبان کسی قوم کے ایمان، تاریخ اور تہذیب کی امین ہوتی ہے، علامہ جواد نقوی
  •  جی ڈی پی پر منفی اثرات ناکام زرعی پالیسیوں کا ثبوت ہے‘ کسان بورڈ
  • ہاتھ سے لکھنا ٹائپنگ کے مقابلے میں دماغ کو زیادہ فعال کرتا ہے
  • روزانہ ایک پیاز
  • عدلیہ اور آئینی ترمیم: اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں
  • آج یوم اقبالؒ :حکیم الامت نے غلامی کے اندھیروں میں ایمان کی شمع جلائی: صدر، وزیراعظم‘ بلاول
  • شمالی دارفور میں ریپڈ سپورٹ فورسز کے مظالم، فرار ہوتے 150 سے زائد خواتین جنسی تشدد کا شکار