دہشتگردوں کو افغانستان میں ریاستی سرپرستی حاصل: وزیراعلیٰ بلوچستان
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو افغانستان میں ’ ریاستی سرپرستی‘{ حاصل ہے جہاں سے وہ’ ہم پر حملہ کرتے ہیں۔‘{ دہشتگرد نہتے شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں انہیں کسی صورت رعایت نہیں دیں گے۔ دہشت گردوں کو افغانستان میں ’ ریاستی سرپرستی‘{ حاصل ہے جہاں سے وہ’ ہم پر حملہ کرتے ہیں۔’ دہشت گردوں کو افغانستان میں ’ محفوظ پناہ گاہیں’ اور تربیتی کیمپ چلانے کی جگہیں فراہم کی جاتی ہیں۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ان خیالات کا اظہار پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ حال ہی میں مارے گئے دہشت گردوں میں سے بہت سے دہشت گردوں کا تعلق افغانستان سے تھے۔ ایک دہشت گرد کو گرفتار کیا گیا جس کا نام جہاں زیب ہے اس نے اپنے اعترافی کے بیان میں کہا ہے کہ وہ دارالبندین کے علاقے میں بی ایل اے کے لیے بھرتی کرتا تھا، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں اور جتنی بھی دہشت گردی سے متعلق تنظیمیں ہیں ان کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے یہ را بیسڈ جنگ ہے ہم پر انٹیلیجنس بیس جنگ مسلط کی گئی ہے، تمام دہشت گرد الگ الگ بھی کارروائی کرتے ہیں اور کبھی مل کر بھی کارروائی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں فور جی سروسز کو مجبوری کی وجہ سے بند کیا جاتا ہے۔ دہشت گرد کمیونیکیشن کے ذرائع استعمال کرتے ہیں، ہمیں کوئی شوق نہیں ہے کہ ہم فور جی کی سروسز کو بند کریں، بھارت دہشت گردی میں ملوث ہے اور یہ فتنہ ہندوستان کے لوگ اس ملوث ہیں، ملک کا دفتر خارجہ دنیا کے سامنے اپنے خدشات کو رکھتا رہتا ہے، انہوں نے کہا کہ وہ افغانستان کی حکومت کو بھی کہیں گے کہ وہ دوحہ معاہدہ میں کیے جانے والے وعدوں کی پاسداری کرے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ غیر متوازن ترقی کا مسئلہ ہو سکتا ہے تاہم اس کا یہ مقصد یہ نہیں ہوتا کہ کہ لوگ اٹھ کر پنجاب کی مزدوروں کو قتل کرنا شروع کر دیں۔ باربرز کو قتل کریں، بلوچستان میں جو دہشت گرد ہیں وہ بلوچ شناخت کی بنیاد پر ملک کو توڑنا چاہتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے مذاکرات کیے ہیں ابھی منرلز بل پر بات ہوئی، دو طرح کی یوتھ ہیں جو غیر متوازن ترقی سے ناراض ضرور ہے لیکن ہتھیار نہیں اٹھاتے اور کچھ ایسے ہیں جو ملک کو توڑنا چاہتے ہیں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہیں خود بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ بن رہے ہیں،کٹھ پتلی ہونے کا تاثر درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا جہانزیب چینی باشندوں کی نگرانی کرتا تھا‘ واضح رہے چاغی میں آپریشن کے دوران 2 دہشتگرد ہلاک اور ان کے ساتھی جہانزیب کو گرفتار بھی کر لیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: گردوں کو افغانستان میں انہوں نے کہا کہ کرتے ہیں
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم آئینی ہے اور نہ ہی جمہوری، یہ کسی کو فائدہ دینے کیلیے ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
وزیر اعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم نہ آئینی ہیں اور نہ ہی جمہوری ہے۔
پشاور بی آر ٹی کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ بی آر ٹی بانی پی ٹی آئی کا تحفہ ہیں۔ وزیراعلیٰ نے خیبر پختونخوا کے عوام کے لیے ضلع خیبر تک بی آر ٹی بسوں کو بڑھانے کا اعلان کیا۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ میں خود جائزہ لینے آیا ہوں، نئے روٹس جس میں باڑہ کا روٹ کے بھی شامل ہے شروع کررہے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ پچاس بسیں منگوائی گئیں ہیں جبکہ مزید 50 بسیں منگوانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا 27 ویں آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ طاقتور تو پہلے سے ہی طاقتور ہیں، یہ ترمیم کسی کے فائدہ اٹھانے کیلیے لائی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی کا کہنا ہے کہ آپریشن میں کسی کا فائدہ نہیں، پہلے دن سے جب وہ وزیر اعلی بنا تب سے میرے خلاف منفی پروپیگنڈا جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں قبائلی علاقے سے پہلا وزیراعلیٰ ہوں، میری کردار کشی دراصل قبائلی عوام کی کردار کشی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ستائیسویں ترمیم کے ذریعے آئین اور جمہوریت کو روندا جارہا ہے، جتنے بھی طاقتور لوگ آئے انہوں نے آئین کو پامال کیا ہے۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ میرا لیڈر کہتا ہے کہ ملٹری آپریشن مسائل کا حل نہیں کیونکہ اس میں جزا اور سزا نہیں ہوتی، ملٹری آپریشن اور بند کمروں میں فیصلے نہیں ہونے چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بارہ نومبر کو امن وامان کا جرگہ ہورہا ہے۔