پاکستان میں سالانہ 4 لاکھ ٹن برقی آلات کا کچرا پیدا ہوتا ہے ‘ رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 ستمبر2025ء)ماہرین نے سخت تنبیہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر سولر پینلز کے لئے ابھی سے انتظامی ڈھانچہ نہ بنایا گیا تو یہ آنے والے سالوں میں الیکٹرانک کچرے کی طرح شدت اختیار کر سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق دی گلوبل ای ویسٹ مانیٹر کی رپورٹ کے مطابق پاکستان پہلے ہی الیکٹرانک کچرے کے دبا ئومیں ہے جہاںہر سال تقریباً چار لاکھ ٹن برقی آلات کا کچرا پیدا ہوتا ہے جس میں موبائل فون، کمپیوٹر اور فریج شامل ہیں۔
(جاری ہے)
سابق جیولوجسٹ ڈاکٹر نعیم مصطفی کے مطابق اس مسئلے کا ایک حل اربن مائننگ ہے جس کے تحت شہروں میں پھینکے گئے پرانے آلات سے قیمتی دھاتیں جدید اور محفوظ طریقوں سے نکالی جا سکتی ہیں۔ اگر یہ عمل منظم ہو تو معیشت کو فائدہ اور ماحول کو نقصان سے بچایا جا سکتا ہے۔ادارہ تحفظ ماحولیات پنجاب کے ڈپٹی ڈائریکٹر علی اعجاز نے بتایا کہ فی الحال پاکستان میں الیکٹرانک کچرے کی مینجمنٹ کی کوئی جامع پالیسی موجود نہیں تاہم اس پر کام جاری ہے اور جلد ایک موثر حکمت عملی متعارف کرائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ سولر تنصیبات کے لیے نئے حفاظتی معیارات وضع کیے گئے ہیں مگر ماہرین کے مطابق یہ اقدامات ناکافی ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے مطابق
پڑھیں:
کال سینٹرز سے کروڑوں کا بھتہ، این سی سی آئی کے مزید 13افسران کیخلاف مقدمہ درج
کال سینٹرز سے کروڑوں کا بھتہ، این سی سی آئی کے مزید 13افسران کیخلاف مقدمہ درج WhatsAppFacebookTwitter 0 9 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)این سی سی آئی اے کرپشن اسکینڈل میں اہم انکشافات سامنے آگئے، راولپنڈی میں 15غیر قانونی کال سینٹرز سے ماہانہ ڈیڑھ کروڑ روپے وصول کیا جاتا تھا، ایڈیشنل ڈائریکٹر شہزاد حیدر کی ٹیم یہ رقم فرنٹ مین حسن امیر کے ذریعے وصول کرتی تھی، ستمبر 2024سے اپریل 2025تک 12 کروڑ روپے وصول کیے گئے۔تفصیلات کے مطابق این سی سی آئی اے کے کرپشن اسکینڈل میں اہم انکشافات سامنے آگئے، ایف آئی اے ذرائع کے مطابق راولپنڈی میں 15 غیر قانونی کال سینٹرز سے ماہانہ ڈیڑھ کروڑ روپے وصول کیا جاتا تھا، ایڈیشنل ڈائریکٹر شہزاد حیدر کی ٹیم یہ رقم فرنٹ مین حسن امیر کے ذریعے وصول کرتی تھی، ستمبر 2024 سے اپریل 2025 تک 12 کروڑ روپے وصول کیے گئے۔
ذرائع کے مطابق راولپنڈی میں سب انسپکٹر بلال نے نئے کال سینٹر کے لیے 8 لاکھ روپے ماہانہ طے کیا، اسلام آباد کے سیکٹر ایف الیون میں کال سینٹر پر چھاپہ مار کر ڈیل کی گئی، ایس ایچ او میاں عرفان نے وہ ڈیل 40 ملین روپے میں فائنل کی۔ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ مئی 2025میں عامر نذیر کو راولپنڈی آفس کی کمانڈ دیدی گئی، ندیم خان ڈپٹی ڈائریکٹر اور صارم علی بطور سب انسپکٹر تعینات ہوئے، ڈپٹی ڈائریکٹر سلمان علوی بھی اس ٹیم کا حصہ بن گئے، اس ٹیم نے بھی ڈیڑھ کروڑ روپے بھتہ لینے کا سلسلہ جاری رکھا،سب انسپکٹر صارم نے اپنا ایک منشی محی الدین کو فرنٹ میں رکھ لیا۔ذرائع کے مطابق راولپنڈی میں ایک کال سینٹر پر چھاپہ مار کر 14چینی شہریوں کو گرفتار کیا گیا، صارم نے اپنے فرنٹ مین کے زریعے چینی شہری کیلون کی بیوی سے رابطہ کیا، پاکستانی خاتون عریبہ رباب نے چینی شہری کیلون سے شادی کی تھی، خاتون نے شوہر کی بازیابی کے لیے 80 لاکھ روپے فراہم کئے، باقی 13چینی شہریوں کی رہائی کے لیے ایک کروڑ 20 لاکھ روپے وصول کیے گئے۔ایف آئی اے ذرائع کے مطابق صارم نے عریبہ کے شوہر پر تشدد کیا اور وڈیو عریبہ کو بھیجی اور قانونی لوازمات پورے کرنے کے لیے مزید مزید 10 لاکھ روپے وصول کیے۔
چینی باشندوں کے کال سینٹر پر چھاپے سے مجموعی طور پر 2کروڑ 10 لاکھ روپے کی رقم حاصل کی گئی جسے تقسیم کرلیا گیا۔ذرائع کے مطابق صارم علی نے 17 لاکھ روپے، عثمان بشارت نے 14 لاکھ روپے، ظہیر عباس کو 10 لاکھ روپے دیے گئے، ڈپٹی ڈائریکٹر ندیم نے عثمان بشارت کے آفس سے 97 لاکھ روپے حاصل کیے، ایڈیشنل ڈائریکٹر عامر نذیر کو 70 لاکھ روپے ادا کیے جبکہ 27 لاکھ روپے ندیم نے خود رکھے، ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ملزمان کی گرفتاری کے لئے ٹیمیں تشکیل دیدی گئی ہیں۔دوسری جانب این سی سی آئی اے کے 2 ایڈیشنل ڈائریکٹرز کے خلاف شہریوں کے اغوا، بھتہ خوری اور ڈکیتی کے الزامات بھی سامنے آگئے۔ذرائع کے مطابق ملتان اور لودھراں کے شہریوں نے ایڈیشنل ڈائریکٹر این سی سی آئی اے ملتان سرکل عبدالغفار اور ایڈیشنل ڈائریکٹر ایڈمن محمودالحسن ستی کے خلاف سابق ڈی جی وقار الدین سید کو درخواستیں جمع کرائیں تاہم سابق ڈی جی این سی سی آئی اے نے کرپٹ افسران کے خلاف درخواستوں کو دبا دیا ۔درخواستوں میں الزامات عائد کیے گئے تھے کہ این سی سی آئی اے کے افسران نے شہریوں سے نقد رقم، سونا، زیورات، گاڑی اور گھریلو سامان ہتھیایا۔ذرائع کے مطابق ایڈیشنل ڈائریکٹر ملتان سرکل عبدالغفار کے خلاف پہلے بھی 3 مقدمات درج ہوئے تھے اور انہیں گرفتار بھی کیا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق این سی سی آئی اے ہیڈ آفس میں تعینات ایڈیشنل ڈائریکٹر مقصودالحسن ستی پر بھی کرپشن کا الزام عائد ہوا تاہم سابق ڈی جی وقارالدین سید نے دونوں افسران کے خلاف انکوائری کی نہ معطل کیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایوب خان ۔۔۔ کمانڈر ان چیف سے وزیرِاعظم اور صدرِپاکستان تک ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان کا شاعرِ مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کے یومِ ولادت کے موقع پر پیغام نوجوان نسل کو علامہ اقبالؒ کے پیغامِ خودی کو سمجھنے اور عملی زندگی میں اپنانےکی ضرورت ہے، عاطف اکرام شیخ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان حج 2026ء کے انتظامات پر معاہدہ طے پا گیا معروف کاروباری شخصیت عبدالخالق لک انوسٹر فورم کے جنرل سیکرٹری نامزد ستائیسویں ترمیم سےمتعلق سینیٹ، قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹیوں کا اجلاس، آئینی عدالت کےقیام پرمشاورت مکمل ستائیسویں ترمیم: وزیراعظم کا استثنیٰ لینے سے انکار، شق واپس لینے کی ہدایتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم