مشتی قبیلے کا خواج کے ظلم وجبراور بھتہ خوری کیخلاف جرگہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
خیبر پختونخوا (اورکزئی) کے علاقے حسن زودرہ میں مشتی قبیلے کے عوام نے خوارج کے خلاف ڈٹ جانے کا اعلان کردیا۔ تفصیلات کے مطابق مشتی قبیلے کے عمائدین اور عوام کی جانب سے خوارج کے ظلم و جبر اور بھتہ خوری کے خلاف ایک اہم جرگہ منعقد کیا گیا۔ جرگے سے قبل خوارج کے کارندے مبینہ طور پر بھتہ وصول کرنے آئے تھے، تاہم قبیلے کے عوامی ردعمل کے باعث وہ فرار ہونے پر مجبور ہوگئے۔ جرگے کا مقصد عوام کو خوارج کے مظالم کے خلاف متحد کرنا اور امن کے قیام کے لیے مشترکہ حکمت عملی طے کرنا تھا۔ اس موقع پر قبائلی عمائدین نے کہا کہ خوارج کو معصوم عوام سے بھتہ وصول کرنے نہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم ریاست اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑے ہیں اور علاقے میں امن کے قیام کے لیے ہر ممکن تعاون جاری رکھیں گے۔ جرگہ اراکین نے سیکیورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں کی آمد پر والہانہ استقبال کیا جبکہ قبائل کی جانب سے پولیس اور فورسز کے حق میں نعرے بھی لگائے گئے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
اترپردیش میں حضرت پیغمبر اسلام (ص) کی شان میں گستاخی، علاقے میں کشیدگی
ملیح آباد کے ایک پرائیویٹ اسکول میں زیر تعلیم 11ویں جماعت کے ہندو طالب علم نے انسٹاگرام اور فیس بک پر پیغمبر اسلام (ص) کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کئے۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے ملیح آباد اور کاکوری میں اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب ایک ہندو طالب علم نے سوشل میڈیا پر پیغمبر اسلام (ص) کے بارے میں اشتعال انگیز تبصرہ پوسٹ کیا۔ اس واقعہ سے مشتعل ہو کر مسلمانوں کی بڑی تعداد نے پولیس اسٹیشن پہنچ کر ملزمان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ صورتحال بگڑتی دیکھ کر اسکول انتظامیہ نے طالب علم کو فوری طور پر نکال دیا جب کہ پولیس نے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔ ملیح آباد کے ایک پرائیویٹ اسکول میں زیر تعلیم 11ویں جماعت کے ہندو طالب علم نے انسٹاگرام اور فیس بک پر پیغمبر اسلام (ص) کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کئے۔ طالب علم کی پوسٹ تیزی سے وائرل ہوگئی، جس سے مسلمانوں میں غم و غصہ پھیل گیا۔ مشتعل مقامی لوگ بڑی تعداد میں جمع ہوگئے اور پولیس اسٹیشن پہنچ کر ملزم طالب علم کے خلاف سخت کارروائی اور فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
پولیس اسٹیشن میں بڑے اجتماع کی اطلاع ملتے ہی پولیس کے اعلیٰ افسران جائے وقوعہ پر پہنچے۔ پولیس نے مشتعل ہجوم کو پُرسکون کرنے کی کوشش کی اور انہیں یقین دلایا کہ قابل اعتراض تبصرہ پوسٹ کرنے والے کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ پولیس کی یقین دہانی کے بعد ہی ہجوم پُرسکون ہوا۔ تاہم حالات کی سنگینی اور کسی بھی ممکنہ بدامنی کے پیش نظر علاقے میں سکیورٹی کے لئے بڑی پولیس فورس تعینات کی گئی۔ اسکول انتظامیہ نے بھی فوری ایکشن لیا۔ اسکول انتظامیہ نے پولیس اسٹیشن میں تحریری درخواست جمع کرائی، جس میں کہا گیا کہ یہ تعلیم کا مندر ہے اور یہاں کسی قسم کی شرارت برداشت نہیں کی جائے گی۔ انتظامیہ نے قابل اعتراض تبصرہ کرنے والے طالب علم کو فوری طور پر معطل کر دیا۔ اے سی پی کاکوری شکیل احمد نے بتایا کہ ملزم طالب علم کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے، کیس میں مزید قانونی کارروائی جاری ہے۔