چین نے نوجوان سائنسدانوں اور ماہرین کے لیے نیا ’کے‘ ویزا متعارف کرادیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
بیجنگ: چین نے دنیا بھر کے نوجوان سائنس اور ٹیکنالوجی ماہرین کے لیے خصوصی ’’K ویزا‘‘ متعارف کرانے کا اعلان کردیا ہے۔ یہ ویزا یکم اکتوبر سے نافذ ہوگا۔
چینی حکام کے مطابق ’’K ویزا‘‘ کے تحت اہل افراد کو تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی، ثقافت اور کاروباری تحقیق کے شعبوں میں کام کرنے اور بار بار آمد و رفت کی سہولت دی جائے گی۔ اس کے لیے کسی مقامی آجر یا ادارے کے دعوت نامے کی ضرورت بھی نہیں ہوگی۔
یہ اقدام عالمی سائنسی ٹیلنٹ کو اپنی جانب متوجہ کرنے اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ حال ہی میں امریکی صدر نے ایچ ون بی ورک ویزا کی فیس میں بے تحاشا اضافہ کرتے ہوئے اسے سالانہ ایک لاکھ ڈالر مقرر کردیا تھا، جس کے بعد نئی پالیسی نافذ ہوچکی ہے۔ ماہرین کے مطابق امریکا کے سخت فیصلے کے بعد چین کا ’’K ویزا‘‘ جنوبی ایشیا سمیت دنیا بھر کے نوجوان ٹیلنٹ کے لیے ایک پرکشش متبادل ثابت ہوسکتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
الطاف وانی کا کشمیریوں پر بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے پر انسانی حقوق کے ماہرین کا شکریہ
انہوں نے کہا کہ ایسے وقت میں جب سچائی دبائی جا رہی ہے اور مظلوموں کی آوازیں خاموش کی جا رہی ہیں، ماہرین کی اصولی مداخلت، احتساب اور انصاف کے لیے ایک روشن مینار کی حیثیت رکھتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (KIIR) کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی منظم پامالیوں، ریاستی جبر اور شہری املاک کی غیر قانونی مسماری کی جرات مندانہ اور غیر جانبدارانہ چھان بین پر اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق الطاف وانی نے ایک بیان میں اس سلسلے میں نہایت باریک بینی سے تیار کردہ اور مستندد رپورٹ پر اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے خصوصی نمائندگان بالخصوص پروفیسر بین سول (Ben Saul) اور دیگر مینڈیٹ ہولڈرز کو خراجِ تحسین پیش کیا جس میں بھارت کے ریاستی ظلم و جبر کا پردہ چاک کرتے ہوئے کشمیریوں کو درپیش مظالم کی اصل حقیقت آشکار کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے وقت میں جب سچائی دبائی جا رہی ہے اور مظلوموں کی آوازیں خاموش کی جا رہی ہیں، ماہرین کی اصولی مداخلت، احتساب اور انصاف کے لیے ایک روشن مینار کی حیثیت رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشترکہ اعلامیہ اس بات کی توثیق کرتا ہے کہ کوئی بھی ریاست سلامتی کے نام پر مظالم کو چھپا نہیں سکتی اور یہ کہ ہر انسان کی حرمت، حقوق اور آزادی ناقابلِ تنسیخ ہیں۔ الطاف وانی نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے ماہرین کا یہ کام ایک واضح پیغام ہے کہ استثنیٰ ناقابلِ قبول ہے اور دنیا سب کچھ دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماہرین نے درست طور پر نشاندہی کی ہے کہ ظالمانہ اور امتیازی پالیسیاں انتہا پسندی کو ختم نہیں کرتیں بلکہ ریاستی جبر کے شکار عوام کو لگے زخموں کو گہرا اور پائیدار سلامتی کے لیے ضروری اعتماد کو متزلزل کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماہرین کے مشاہدات کسی دشمنی پر مبنی نہیں بلکہ انصاف کے بنیادی تقاضوں کی نمائندگی کرتے ہیں جس میں بھارتی حکومت سے گرفتار شدگان کی فہرستیں منظرِ عام پر لانے، مسماریوں کی قانونی بنیاد واضح کرنے اور غیر قانونی ہلاکتوں کی تحقیقات کرانے کے مطالبات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ بھارتی حکومت اقوامِ متحدہ کے مینڈیٹ ہولڈرز کی اس واضح اپیل پر عمل کرے جس میں آزاد تحقیقات، مجرموں کے احتساب اور انصاف کے اصولوں سے ہم آہنگ سکیورٹی پالیسی اپنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔