غزہ کے اسپتالوں میں خون کی بوتلوں اور لیبارٹری سازوسامان کی شدید قلت
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
غزہ کے ہسپتالوں میں خون کی بوتلوں اور لیبارٹری سازوسامان کی شدید قلت کے باعث بلڈ بینکوں کی خدمات مکمل طور پر بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئی ہیں۔فلسطینی وزارت صحت نے جاری بیان میں کہا کہ لیبارٹریز میں استعمال ہونے والی اشیا کی شدید کمی نے بحران کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، جبکہ خون اور اس کے اجزا کی شدید قلت صورتحال کو نہایت سنگین بنا رہی ہے۔وزارت کے مطابق جب تک لیبارٹری کے ضروری آلات دستیاب نہیں ہوں گے خون یا اس کے اجزا کو وصول یا منتقل کرنا ممکن نہیں، جس کے باعث اسپتالوں کے اہم شعبوں میں ہنگامی ضرورت پوری نہیں ہو پا رہی اور زخمیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ لیبارٹری ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔وزارت صحت پہلے ہی بتا چکی ہے کہ غزہ میں روزانہ 350 خون کی بوتلوں کی ضرورت ہوتی ہے، خاص طور پر ان زخمیوں کے لئے جو شدید نوعیت کے زخموں کے باعث فوری اور اضافی خون کی منتقلی کے محتاج ہوتے ہیں۔غزہ کا شعبہ صحت انتہائی ابتر حالات سے دوچار ہے۔ اسپتال زخمیوں سے بھرے ہوئے ہیں، ادویات اور ضروری سامان کی شدید قلت ہے، یہ سب کچھ قابض اسرائیل کی اس منظم جنگ کا حصہ ہے جس میں براہ راست طبی سہولیات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے،اسپتالوں اور طبی مراکز پر بمباری کی جا رہی ہے اور آلات و ایندھن کی فراہمی روک دی گئی تاکہ طبی نظام مکمل طور پر مفلوج ہو جائے۔یہ تشویشناک انتباہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب قابض اسرائیل کا غزہ پر وحشیانہ حملہ قریب دو برس سے جاری ہے اور سخت ترین محاصرے کے ساتھ عالمی برادری مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے جو مظلوم فلسطینی عوام کے خلاف ڈھائے جانے والے جرائم اور انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں پر چشم پوشی کے مترادف ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
حکومت کا گورننس کے نام پر ایک ارب ڈالر کا قرض لینے کا فیصلہ
اسلام آباد:پاکستان نے ٹیکس نظام کی کارکردگی بہتر بنانے،اخراجات میں شفافیت لانے اورسرکاری اداروںکے قانون پر عملدرآمد یقینی بنانے کے نام پر ایک ارب ڈالرکے 2 غیرملکی قرضے حاصل کرنے کافیصلہ کیاہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق حکومت 60 کروڑ ڈالرکاقرض "پاکستان پبلک ریسورسزفار اِنکلیوسِوڈیولپمنٹ پروگرام" کے تحت ورلڈ بینک سے،جبکہ 40 کروڑ ڈالر کاقرض "ایکسلیریٹنگ اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائز ٹرانسفارمیشن پروگرام" کے تحت ایشیائی ترقیاتی بینک سے حاصل کریگی۔
موجودہ زرمبادلہ کے نرخ کے مطابق ایک ارب ڈالر تقریباً281 ارب روپے کے برابر بنتے ہیں،جو نیاہوائی اڈہ تعمیرکرنے یاسیکڑوں اسکول بنانے کیلیے کافی رقم ہے،تاہم یہ قرضہ جات بجٹ سپورٹ کے طور پر حاصل کیے جائیں گے اور ان سے کوئی نیااثاثہ نہیں بنایاجائیگا۔
وزارتِ خزانہ کے ذرائع کے مطابق قرضے زرمبادلہ ذخائرکوسہارادینے کیلیے لیے جارہے ہیں،جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے ابھی تک بڑے غیر ملکی قرضوں کی راہ ہموار نہیں ہوسکی۔
دستاویزات کے مطابق ورلڈ بینک کا 60 کروڑ ڈالرکا پروگرام وزارتِ خزانہ، ایف بی آر، بیورو آف اسٹیٹسٹکس، وزارتِ تجارت، پاور ڈویژن، آئی ٹی وزارت، پی پی آر اے اورآڈیٹر جنرل کے محکمے میں اصلاحات کیلیے ہوگا۔
پروگرام کے تحت ایف بی آرکے ٹیکس اصلاحاتی اقدامات، اخراجات میں شفافیت اور درست اعداد و شمار فراہم کرنیوالے نظام کو مضبوط کرنے کاہدف مقررکیاگیا۔
ذرائع کے مطابق وزارتِ منصوبہ بندی نے نئے قرضے پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہاکہ ایف بی آر اوآڈیٹر جنرل کیلیے پہلے ہی اسی نوعیت کے قرضے جاری ہیں،جیسے کہ "پاکستان ریز ریونیو پروگرام" اور "آن لائن بلنگ سسٹم"۔ دوسری جانب، حکومت ایشیائی ترقیاتی بینک سے 40 کروڑ ڈالرکاقرض 40 بڑے سرکاری اداروں کی کارکردگی اور مالی پائیداری بہتر بنانے کیلیے حاصل کرناچاہتی ہے۔
ماہرین کاکہناہے کہ پاکستان کیلیے گورننس اور شفافیت میں بہتری لانے کیلیے "سیاسی عزم اور اصلاحی ارادے" زیادہ اہم ہیں،محض قرضوں سے اصلاحات ممکن نہیں۔