اسلام آباد(این این آئی)حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ عالمی برادری لداخ اور کشمیر میں بھارتی مظالم کا فوری نوٹس لے۔ایک بیان میں مشعال ملک نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں بھارتی بربریت کے شعلے اب لداخ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہے ہیں، لداخ میں بھارتی فورسز کی سیاہ کاریاں عالمی امن کے علمبرداروں کے منہ پر طمانچہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ لداخ میں ہونے والے مظالم مودی سرکار کے اصل چہرے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر رہے ہیں، پرامن مظاہرین پر گولیاں چلانا بھارتی جمہوریت کے ماتھے پر کلنک ہے۔مشعال ملک نے کہا کہ لداخ کے عوام کو بھی اب دیوار سے لگایا جا رہا ہے، عالمی برادری سے مطالبہ ہے کہ وہ لداخ اور کشمیر میں بھارتی مظالم کا فوری نوٹس لے۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: میں بھارتی مشعال ملک نے کہا

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر، جھوٹے الزامات کے تحت 2 ڈاکٹروں سمیت 7 کشمیری نوجوان گرفتار

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عدیل کو ایک پوسٹر لگانے کے جھوٹے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے جس پر دکانداروں کو بھارتی ایجنسیوں سے تعاون نہ کرنے کا کہا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی پولیس نے ڈاکٹروں سمیت بے گناہ کشمیری جوانوں کو جھوٹے الزامات میں گرفتار کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فورسز نے ان نوجوانوں کو سرینگر، شوپیاں، گاندربل، پلوامہ اور کولگام اضلاع میں بڑے پیمانے پر کریک ڈائون اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران گرفتار کیا۔ گرفتار کئے گئے نوجوانوں میں ڈاکٹر مزمل احمد گنائی اور ڈاکٹر عدیل احمد کے علاوہ عارف نثار ڈار، یاسر الاشرف، مقصود احمد ڈار، مولوی عرفان احمد اور ضمیر احمد آہنگر شامل ہیں۔ ادھر سیاسی مبصرین اور تجزیہ کاروں نے بھارتی پولیس کی طرف سے جھوٹے الزامات کے تحت ڈاکٹروں سمیت کشمیری نوجوانوں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں بے بنیاد الزامات کے تحت پیشہ ور ڈاکٹروں خصوصا نوجوانوں کی گرفتاریاں ایک معمول بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عدیل کو ایک پوسٹر لگانے کے جھوٹے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے جس پر دکانداروں کو بھارتی ایجنسیوں سے تعاون نہ کرنے کا کہا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری نژاد ڈاکٹر عدیل جواتر پردیش کے علاقے سہارنپور میں مقیم ہیں کی گرفتاری کے بعد پولیس نے ڈاکٹر مزمل شکیل سمیت دیگر ڈاکٹروں کو بھی اس جھوٹے مقدمے میں ملوث کر دیا ہے۔ ڈاکٹر عدیل 24 اکتوبر 2024ء تک گورنمنٹ میڈیکل کمپلیکس اسلام آباد میں بطور سینئر ریزیڈنٹ خدمات انجام دے چکے تھے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق پولیس کا دعویٰ انتہائی کمزور اور غیر منطقی معلوم ہوتا ہے کیونکہ ڈاکٹروں کو ایک پوسٹر کی بنیاد پر گرفتار کر کے ان کا تعلق کسی عسکریت پسند تنظیم سے ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق کسی بھی شخص کیلئے صرف پوسٹر لگانے کیلئے اتنی دور سرینگر آنا انتہائی مشکل ہے، جہاں پہلے ہی ہر طرف نگرانی کیلئے کیمرے نصب ہیں۔ پولیس کا یہ دعویٰ بھی قابل قبول نہیں کہ ڈاکٹر عدیل نے رائفل ایک سال تک ہسپتال میں رکھی جبکہ وہ ادارہ گزشتہ سال ہی چھوڑ چکے ہیں۔

سہارن پور میں ڈاکٹر عدیل کی گرفتاری کے بعد پولیس نے ان پر دبائو ڈال کر دیگر کشمیری ڈاکٹروں کو بھی اس کیس میں ملوث کیا، جن میں ڈاکٹر مزمل شکیل بھی شامل ہیں جن کی دلی کے قریبی علاقے فریدآباد میں واقع کلینک سے پولیس نے مبینہ طور پر دو AK-47 رائفلیں اور دھماکہ خیز مواد برآمد کرنے کا دعوی کیا ہے۔ پولیس کمشنر فرید آباد کمار گپتا کے مطابق ضبط شدہ رائفلیں AK-47 نہیں تھیں، جس سے بھارتی پولیس کا دعوے مزید مشکوک ہو گیا ہے۔ اس بارے میں بھارتی میڈیا کے بیانات میں بھی واضح تضاد پایا جاتا ہے۔ NDTV کی رپورٹ کے مطابق اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد ڈاکٹر مزمل شکیل سے برآمد کیا گیا، جبکہ دیگر بھارتی ذرائع نے ان کا نام مفازل شکیل ظاہر کیا ہے۔ ٹائمز نائو کے مطابق ڈاکٹر کے پاس سے 2900کلو دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا ہے، جو تقریبا ایک ٹرک کے وزن کے برابر ہے جسے اپنے پاس خفیہ رکھنا کسی طور پر ممکن نہیں۔ یہ تضادات بھارتی فورسز کی ناقص کارکردگی اور غلط بیانی کو ظاہر کرتے ہیں۔

ان مضحکہ خیز تفصیلات سے صاف ظاہر ہے کہ بھارتی فورسز کے بے بنیاد دعوئوں میں کوئی صداقت نہیں۔ یہ واقعہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں اور سکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ نااہلی کا منہ بولتا ثبوت بھی ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارتی حکام نے کشمیریوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کیلئے 2022ء سے مقبوضہ کشمیر میں دکانداروں پر سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب لازمی قرار دے رکھی ہے اس کے علاوہ سرینگر اور دیگر شہروں میں بھی تقریبا ہر گلی میں سکیورٹی کیمرے نصب ہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی قابض انتظامیہ کشمیری مسلمانوں کو مجرم بنا کر ان سے اعلیٰ عہدے چھینے کی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔

کشمیری ڈاکٹروں کو بھی بھارتی فورسز کی جانب سے بڑھتی ہوئی تذلیل اور جبر کا سامنا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں نئے انٹرن ڈاکٹروں کو تنخواہیں ادا نہیں کی جاتی جبکہ تجربہ کار ڈاکٹروں کو دہشت گردی کے جھوٹے مقدمات میں ملوث کیا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت اپنے اندرونی سکیورٹی بحرانوں سے توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرانے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عالمی برادری کی اسلام آباد کچہری میں خود کش حملے کی شدید مذمت
  • مقبوضہ کشمیر میں چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران سینکڑوں کشمیریوں کی گرفتاری کی مذمت
  • مقبوضہ کشمیر میں چھاپہ ما رکارروائیوں کے دوران سینکڑوں کشمیریوں کی گرفتاری کی مذمت
  • مقبوضہ کشمیر، جھوٹے الزامات کے تحت 2 ڈاکٹروں سمیت 7 کشمیری نوجوان گرفتار
  • وادی کشمیر بھر میں بھارتی ایجنسی و پولسی کے چھاپے، 70 افراد گرفتار
  • بھارتی فورسز نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں دو خواتین سمیت مزید 10 شہریوں کو گرفتار کر لیا
  • وادی کشمیر میں بڑے پیمانے پر بھارتی فورسز کی چھاپہ مار کارروائیاں، 500 سے زائد افراد گرفتار
  • الطاف وانی کا کشمیریوں پر بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے پر انسانی حقوق کے ماہرین کا شکریہ
  • مقبوضہ کشمیر، بھارتی پولیس کا سم کارڈ فروشوں کیخلاف آپریشن
  • مقبوضہ کشمیر: قابض بھارتی فوج نے 2 کشمیری نوجوان شہید کر دیے